32.1 C
Islamabad
منگل, مئی 6, 2025
ہومقومی خبریںسپریم کورٹ، آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظر ثانی...

سپریم کورٹ، آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظر ثانی درخواستیں سماعت کےلئے منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کردیے

- Advertisement -

اسلام آباد۔6مئی (اے پی پی):سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظر ثانی درخواستیں سماعت کےلئے منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کردیے۔ منگل کو سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں تیرہ رکنی آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی درخواستوں پر سماعت کی، بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل ، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ اے ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس عقیل احمد عباسی،جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس ہاشم خان کاکڑ، جسٹس صلاح الدین پنہور، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس علی باقر نجفی شامل تھے۔

دوران سماعت مسلم لیگ ن کے وکیل حارث عظمت نے موقف اختیار کیا کہ مخصوص نشستیں ایک ایسی جماعت کو دی گئیں جو کیس میں فریق نہیں تھی۔ جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ اس نکتے کا جواب فیصلے میں دیا جا چکا ہے، آپ کی نظرثانی کی بنیاد کیا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ آپ کا پورے فیصلے سے اختلاف ہے یا پھر اکثریتی فیصلے سے۔ وکیل حارث عظمت نے کہاکہ ہمارا اختلاف اکثریتی ججز سے ہے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے بھی نشستیں دینے کی استدعا تکنیکی طور پر مسترد کی تھی۔ جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیےکہ نظرثانی کا سکوپ محدود ہے، اس پر دوبارہ دلائل نہیں دے سکتے۔ جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ ہمارے سامنے ریٹرننگ آفیسر کا آرڈر اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ موجود تھا۔ مسلم لیگ ن کے وکیل حارث عظمت نے کہا کہ پی ٹی آئی وکلا کی فوج تھی پھر بھی ان آرڈرز کو چیلنج نہیں کیا گیا۔ جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ کیا ہم ایک پارٹی کی غلطی کی سزا قوم کو دیں، کیا سپریم کورٹ کے نوٹس میں ایک چیز آئی تو اسے جانے دیتے۔

- Advertisement -

جسٹس عائشہ اے ملک نے ریمارکس دیے کہ سارےنکات تفصیل سے سن کر فیصلہ دیا تھا۔ جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 181کے تحت نظرثانی کے دائرہ اختیار پر دلائل دیں، آپ نظر ثانی میں اپنے کیس پر دوبارہ دلائل دے رہے ہیں، نظر ثانی کے گراونڈز نہیں بتا رہے۔ جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ آپ نے یہ بھی بتانا ہے کہ کیا الیکشن کمیشن پابند نہیں ہے کہ ہمارے فیصلے پر عملدرآمد کرے ۔ دوران سماعت الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر مہمند نے جسٹس ہاشم خان کاکڑ کے استفسار پر موقف اختیار کیا کہ ہم نے ایک پیرااگراف کی حد تک عمل کیا ہے،ہم فیصلے پر جزوی طور پر عمل کر چکے ہیں۔ انہوں نے موقف اپنایا کہ ہم نے عدالتی فیصلے پر عمل کر دیا ہے۔

جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ کیس کو چھوڑیں یہ آپ سپریم کورٹ کو لے کہاں جا رہے ہیں، کل کسی کو پھانسی کی سزا دیں تو کیا وہ کہے گا بس سر تک پھندا ڈال کر چھوڑ دیا۔ جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ آپ کی پٹیشن پڑھی، اس کے قابل سماعت ہونے پر میرا سوال ہے۔ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے نظر ثانی درخواستیں سماعت کے لئے باضابطہ منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے ۔

جسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے نظر ثانی درخواستوں کی سماعت کےلئے منظوری کے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دیا جبکہ لارجر بنچ کے دیگر گیارہ ججز نے اکثریت سے فریقین کو نوٹس جاری کیے۔ عدالت نے کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کردی ۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=593253

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں