رام اللہ ۔13مئی (اے پی پی):انسانی حقوق کے ایک بین الاقوامی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ پورا غزہ اس وقت شدید قحط کے خطرے سے دوچار ہے، جہاں پانچ لاکھ فلسطینیوں کی زندگیاں بھوک کی وجہ سے خطرے میں ہیں۔العربیہ کے مطابق رپورٹ میں اسے گذشتہ اکتوبر کے بعد ایک "بڑا زوال” قرار دیا گیا ہے۔بین الاقوامی سطح پر بھوک کے بحرانوں کی شدت جانچنے والے مستند ادارے "آئی پی سی” کے تازہ تجزیے میں یکم اپریل سے 10 مئی تک کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور ستمبر کے اختتام تک کے خدشات کا اندازہ لگایا گیا۔ادارے کا کہنا ہے کہ مکمل قحط اب سب سے ممکنہ منظرنامہ بن چکا ہے۔
اگر حالات نہ بدلے تو بڑے پیمانے پر انسانی جانیں ضائع ہو سکتی ہیں۔رپورٹ کے مطابق تقریباً پانچ لاکھ فلسطینی انتہائی سنگین بھوک کا شکار ہیں، جس کا مطلب ہے کہ وہ موت کے دہانے پر ہیں، جبکہ دس لاکھ افراد قحط کی ہنگامی سطح پر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔تجزیے کے مطابق 19 لاکھ 50 ہزار افراد یعنی غزہ کی 93 فیصد آبادی شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہے، جن میں سے دو لاکھ 44 ہزار افراد کی حالت سب سے زیادہ سنگین یعنی "تباہ کن” قرار دی گئی ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ایک لاکھ 33 ہزار افراد "تباہ کن صورتحال” کی درجہ بندی میں شامل کیے گئے ہیں۔”آئی پی سی” کا کہنا ہے کہ ستمبر کے آخر تک چار لاکھ 70 ہزار افراد یعنی غزہ کی کل 22 فیصد آبادی مکمل قحط کی گرفت میں آ جائیں گے جب کہ ایک ملین سے زائد افراد "فوری امداد کے محتاج” ہوں گے۔ادارے نے خبردار کیا ہے کہ انسانی جانیں بچانے اور مزید قحط، اموات اور تباہی سے بچنے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔
رپورٹ کے ساتھ جاری کیے گئے مختصر تجزیے میں کہا گیا ہے کہ قابض اسرائیل کی جانب سے پانچ مئی کو امداد پہنچانے کا جو منصوبہ پیش کیا گیا، وہ غزہ کے عوام کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے "انتہائی ناکافی” ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تجویز کردہ تقسیم کے طریقے عوام کی بڑی اکثریت تک امداد پہنچانے میں رکاوٹ بنیں گے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=596378