28.8 C
Islamabad
بدھ, مئی 14, 2025
ہومقومی خبریںچیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کی روسی فیڈریشن کی فیڈریشن کونسل...

چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کی روسی فیڈریشن کی فیڈریشن کونسل کی چیئرپرسن ویلنٹینا ماٹویینکوسے ملاقات، باہمی تعلقات کے فروغ کے عزم کا اعادہ

- Advertisement -

ماسکو ۔13مئی (اے پی پی):چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے روسی فیڈریشن کی فیڈریشن کونسل کی چیئرپرسن ویلنٹینا ماٹویینکوسے ملاقات کی اور دوطرفہ باہمی تعلقات کو فروغ، پارلیمانی سفارتکاری کو وسعت دینے، امن، تجارت اور علاقائی استحکام،معیشت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے عزم کا اعادہ کیا۔چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی اپنے شاندار مہمان نوازی پر روسی قیادت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید فروغ دینے کا اعادہ کیا۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا آج پاکستان اور روس کے تعلقات اور باہمی تعاون مثبت سمت میں گامزن ہیں جو نہ صرف باہمی خوشحالی بلکہ ایک محفوظ اور مستحکم خطے کے لئے بھی بہت ضروری ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ ایسے اعلیٰ سطحی تبادلے پارلیمانی سفارت کاری کو تقویت دینے میں معاون ثابت ہوتے ہیں اور باہمی سمجھوتوں اور تعاون کی بنیاد کو مضبوط کرتے ہیں۔ چیئرمین سینیٹ نے روسی فیڈریشن کی چیئرپرسن اور روسی قیادت کو یوم فتح کی 80ویں سالگرہ پر پرتپاک مبارکباد بھی پیش کی۔ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے پارلیمانی تبادلوں، علاقائی سلامتی، توانائی کے شعبے میں تعاون، اور عوامی روابط کے فروغ سمیت مختلف امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

- Advertisement -

ویلنٹینا ماٹویینکونے سید یوسف رضا گیلانی کا پرتپاک خیرمقدم کیا اور انہیں ایک مدبر سیاستدان اور روس کے دیرینہ دوست کے طور پر سراہا۔ انہوں نے کہا سید یوسف رضا گیلانی کے دور وزارتِ عظمیٰ میں دوطرفہ تعلقات مضبوط ہوئے اور اب ان کی چیئرمین شپ میں یہ نئی بلندیوں کو چھو رہے ہیں۔ انہوں نے دونوں پارلیمانی اداروں کے مابین باہمی مفاہمتی یادداشت کے تحت تعاون کو مزید فروغ دینے میں دلچسپی کا اظہار کیا۔ملاقات میں دونوں ممالک کے مابین پارلیمانی سفارت کاری کی اسٹریٹجک اہمیت ،خصوصاً ایسے وقت میں جب جیوپولیٹیکل کشیدگی بڑھ رہی ہے، پر زور دیا گیا، ۔

چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ مضبوط بین الپارلیمانی روابط ایسے خطوں میں استحکام لا سکتے ہیں جو کشیدگی کا شکار ہیں جن میں افغانستان اور جنوبی ایشیا بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں امن، استحکام اور قانون کی حکمرانی کے لئے پرعزم ہے اور تمام تنازعات، بشمول مسئلہ کشمیر، کے حل کے لئے ہمیشہ مذاکرات اور سفارتی طریقوں کا حامی رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان پرامن بقائے باہمی اور علاقائی تعاون کے اصولوں پر مکمل یقین رکھتا ہے اور پاکستان نے اشتعال انگیزیوں اور سکیورٹی خدشات کے باوجود ہمیشہ تحمل کا مظاہرہ کیا اور محاذ آرائی کے بجائے کشیدگی میں کمی اور تعمیری بات چیت کو مسائل کے حل کے لئے ترجیح دی ہے۔

علاقائی منظرنامے پر بات کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ لاکھوں بے گناہوں کوجنگ میں جھونکنے کی بجائے مکالمے کے ذریعے معاملات کو آگے بڑھانا چاہیے۔پاکستان نے بے بنیاد الزامات کو یکسر مسترد کیا ہے اور بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں حالیہ بھارتی بے بنیاد الزامات پرآزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور یکطرفہ اقدامات جیسے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کی مذمت کی ہے۔انہوں نے روس پر زور دیا کہ وہ پاکستان اور بھارت کے مابین امن کے فروغ میں فعال کردار ادا کرے انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان نے شواہد کی فراہمی اور واقعے کی آزادانہ تحقیقات کی باقاعدہ تجویز دی تاکہ جنگ کو ہوا دینے کے بجائے انصاف ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی اعتماد اور بین الاقوامی معاہدے کی خلاف ورزی ہے، جو کہ خطے کے آبی تحفظ کو خطرے میں ڈالتی ہے اور اصل مسئلہ یعنی کشمیر سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔

انہوں نے اس مؤقف پر زور دیا کہ کسی بھی ملک کی سرزمین کو دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردی کے لئے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ذمہ دار عالمی طاقت اور پاکستان کے دیرینہ دوست کی حیثیت سے وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کے لئےمتحرک کردار ادا کرے۔ ویلنٹینا ماٹویینکونے کہا کہ روس پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات میں معاونت کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا یہ حوصلہ افزا بات ہے کہ صورتحال اب بہتر ہو رہی ہے اور جنگ بندی قائم ہو چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی دہشت گرد صرف علاقائی استحکام کے لئے نہیں بلکہ عالمی امن کے لئے بھی خطرہ ہیں۔ روس کی جانب سے حالیہ پیش رفت پر بات کرتے ہوئے

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سفارتی زبان ہی غالب آنی چاہیے، اور روس و یوکرین تنازع کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صرف مکالمے سے ہی تنازعات کا حل ممکن ہے۔تجارت اور اقتصادی تعاون کے فروغ کے لئے چیئرمین سینیٹ نے پاکستان میں موجودتجارت و سرمایہ کاری کے وسیع مواقع کو تفصیل سے اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان–روس بین الحکومتی کمیشن کے تحت جاری منصوبوں، بشمول توانائی، میٹالرجی، ہائیڈرو اور تھرمل پاور، اور ایل این جی میں مشترکہ منصوبہ جات پر پیش رفت تیز کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے بارٹر سسٹم جیسے جدید تجارتی طریقوں پر ہونے والی حالیہ بات چیت کو سراہا اور کاروبار سے کاروبار روابط کو اہم قرار دیا۔ثقافتی اور تعلیمی تبادلوں کو وسعت دینے کے فروغ کے لئے چیئرمین سینیٹ نے تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی شراکت داری، ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون، طلبہ کے تبادلے اور ویزا پالیسی میں آسانیوں پیدا کرنے سے بہتری آ سکتی ہے۔ سید یوسف رضا گیلانی نے پاک روس براہ راست پروازوں کی بحالی پر بھی خوشی کا اظہار کیا، جس سے سیاحت اور تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے نئے امکانات کھلیں گے۔سید یوسف رضا گیلانی نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کو بھی تفصیل سے اجاگر کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کی جنگ میں بھاری قیمت چکائی ہے۔ میرا اپنا بیٹا تین سال تک یرغمال رہا۔ پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم بینظیر بھٹو کو خودکش حملے میں شہید کیا گیا۔

ملالہ یوسف زئی جنہیں میرے دور وزارت عظمیٰ میں عالمی سطح پر پہچان ملی ہماری مزاحمت اور طاقت کی علامت ہے۔ ہم فرنٹ لائن ریاست ہیں اور عالمی یکجہتی کے منتظر ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور روس سپیکرز کانفرنس کے رکن ہیں اور انٹر پارلیمنٹری سپیکرز کانفرنس کے بانی چیئرمین کی حیثیت سے وہ ISC اور فیڈریشن کونسل کے مابین مستقبل میں تعاون کے خواہاں ہیں، تاکہ مکالمے اور روابط کو مزید فروغ دیا جا سکے۔ چیئرمین سینیٹ نے علاقائی امن کی تشکیل میں پارلیمانی سفارت کاری کی اہمیت کو اجاگر کیا اور فرینڈشپ گروپ کی سرگرمیوں میں تیزی لانے پر زور دیا۔

ملاقات میں فیڈریشن کونسل کے نائب چیئرمین کانسٹنٹین کوساچیف، سینیٹ آف پاکستان اور فیڈریشن کونسل کے مابین تعاون کے گروپ کے سربراہ ولادیمیر چیزہوف، روس میں پاکستان کے سفیر خالد محمد جمالی، اور چیئرمین سینیٹ کے مالیاتی مشیر اعزاز خان بھی موجود تھے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=596497

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں