37.7 C
Islamabad
ہفتہ, مئی 17, 2025
ہومقومی خبریںسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس، "وسل بلور...

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس، "وسل بلور پروٹیکشن اینڈ ویجیلنس کمیشن بل 2025” متفقہ طور پر منظور

- Advertisement -

اسلام آباد۔16مئی (اے پی پی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے "وسل بلور پروٹیکشن اینڈ ویجیلنس کمیشن بل 2025” متفقہ طور پر منظور کرلیا۔سینیٹ سیکرٹریٹ میڈیا ڈائریکٹوریٹ سے جاری اعلامیہ کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس جمعہ کوسینیٹر فاروق حامد نائیک کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوا جس میں نظام انصاف میں شفافیت اور احتساب کو مضبوط بنا نے کے حوالے سے اہم قانون سازی کے امور پر غور کیا گیا ۔اجلاس میں وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ ،سینیٹرز شہادت اعوان اور ضمیر حسین گھمرو نے شرکت کی۔

کمیٹی نے وزارت قانون و انصاف کی جامع بریفنگ کے بعد متفقہ طور پر "وسل بلور پروٹیکشن اینڈ ویجیلنس کمیشن بل 2025” منظور کیا۔ وزارت نے کمیٹی کو مطلع کیا کہ اگرچہ 2017 سے وسل بلور کے تحفظ کے لیے قانونی ڈھانچہ موجود ہے، لیکن نفاذ کی کمی کی وجہ سے یہ کافی حد تک غیر فعال ہے۔نئے بل میں اہم اصلاحات متعارف کرائی گئی ہیں، خاص طور پر ایک آزاد وِسل بلوور پروٹیکشن اینڈ ویجیلنس کمیشن کا قیام جس کا کام حقائق کا حصول ، نام ظاہر نہ کرنے کو یقینی بنانا اور وِسل بلورز کو انتقامی کارروائیوں سے بچانا ہے

- Advertisement -

۔سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے اس بات پر زور دیا کہ گورننس پر عوامی اعتماد کو بحال کرنے اور احتساب کے کلچر کو فروغ دینے کے لیے وسل بلور کے تحفظ کو ادارہ جاتی بنانا ناگزیر ہے۔کمیٹی نے پاکستان پینل کوڈ (ترمیمی) بل 2025 بھی اٹھایا، جس میں دیت (غیر ارادی قتل کا معاوضہ) سے متعلق دفعات میں ترامیم کی تجویز دی گئی ہے۔مجوزہ تبدیلیوں میں دیت کی معیاری رقم کو بڑھا کر تیس ہزار چھ سو روپے اور اس کے ہمراہ چھتیس گرام چاندی کرنا شامل ہے۔ ایک متبادل شق میں دو ہزار گرام سونا یا سزا یافتہ فرد کی کل جائیداد اور وسائل کا ایک چوتھائی حصہ ادا کرنے کی تجویز بھی دی گئی ۔کمیٹی کے اراکین نے ان ترامیم کی عملیت اور مضمرات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

خاص طور پر اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ آیا حکومت قانونی طور پر کسی مجرم کی جانب سے ایسی ادائیگیاں کر سکتی ہے۔وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے بھی شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجوزہ اعداد و شمار افراد پر غیر ضروری مالی بوجھ ڈالیں گے اور ان پر منصفانہ عمل درآمد ممکن نہیں ہوگا۔ان خدشات کی روشنی میں قائمہ کمیٹی نے مجوزہ ترامیم کے حوالے سے اسلامی نظریاتی کونسل سے رہنمائی حاصل کرنے اور وزارت داخلہ سے آئندہ اجلاس میں مجوزہ ترامیم کے بارے میں نقطہ نظر لینے کا فیصلہ کیا۔ان بلوں کے انچارج ممبران کی عدم موجودگی کے باعث ایجنڈے میں شامل دیگر قانون سازی کے آئٹمز پر غور موخر کر دیا گیا۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=597990

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں