لاہور۔23مئی (اے پی پی):تحریک منہاج القرآن کے نائب ناظم اعلی علامہ رانا محمد ادریس نے جامع شیخ الاسلام لاہور میں جمعة المبارک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کی محبت اور مال و دولت کی حرص انسانی دل سے اس وقت تک مکمل طور پر ختم نہیں ہوتی جب تک اس کی روح جسم سے جدا نہ ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ موت ایسی یقینی حقیقت ہے جو انسان سے نہ صرف اس کی ظاہری نعمتیں بلکہ اختیار، اقتدار، تعلقات اور تمام ظاہری سہارے بھی چھین لیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ قرآن مجید نے دنیا کی حقیقت کو پانچ عنوانات میں بیان کیا ہے کہ دنیا ایک کھیل ہے، ایک دکھاوا، عارضی زیب و زینت، فخر و تفاخر کا ذریعہ اور مال و دولت کی کثرت کا مظہر ہے، ان سب کا مقصد انسان کو اس حقیقت کی طرف متوجہ کرنا ہے کہ دنیا کی رعنائیاں وقتی اور فانی ہیں۔
انہوں نے سور الاسرا کی ایک آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "جو شخص آخرت کا ارادہ رکھے، اس کے لیے محنت کرے اوروہ ایمان بھی رکھتا ہو، ایسے افراد کے لیے اللہ کے ہاں قبولیت کا درجہ ہے۔” انہوں نے کہا کہ دنیا کی محنت اگر آخرت کی نیت سے ہو تو وہی دنیا انسان کے لیے ذریعہ نجات بن جاتی ہے۔علامہ رانا محمد ادریس نے نبی اکرم ۖ کی ایک حدیث بیان کی، جس میں آپ ۖ نے ایک مردہ بکری کی مثال دیتے ہوئے دنیا کی بے وقعتی بیان فرمائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اللٰہ تعالی کے نزدیک دنیا کی حیثیت اس مردہ جانور سے بھی کم تر ہے، اگر دنیا کی قدر اللٰہ کے ہاں ایک مچھر کے پر کے برابر بھی ہوتی تو کافر کو اس میں سے ایک گھونٹ پانی بھی نصیب نہ ہوتا۔انہوں نے مزید کہا کہ اللہ رب العزت نے ہمیں دنیا میں نعمتوں سے نوازا ہے، بہتی نہریں، سرسبز و شاداب کھیت، بلند و بالا پہاڑ اور قدرتی خوبصورتی لیکن یہ سب عارضی ہیں
اصل نعمتیں اور مستقل راحتیں آخرت میں ہی میسر آئیں گی،دنیا کے فریب میں مبتلا ہو کر آخرت کو فراموش کر دینا بہت بڑی خسارے کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو شخص دنیا کو اصل منزل نہ سمجھے بلکہ اسے اللہ کے قرب کا ذریعہ بنائے، وہی کامیاب ہے، "جب انسان دنیا کی محبت کو ترک کرتا اور اخلاص کے ساتھ آخرت کی تیاری میں مصروف ہوتا ہے، تو دنیا خود اس کے قدموں میں آتی ہے۔آخر میں انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالی ہمیں دنیا کی حقیقت کو پہچاننے، مال و دولت کی حرص سے بچنے اور اپنی زندگی کو آخرت کی تیاری میں صرف کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=600792