طائف، (سعودی عرب): ۔24مئی (اے پی پی):ہر سال کی طرح حج کا سیزن شروع ہوتے ہی پہاڑی شہر طائف جہاں 1400 سال قبل حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ پناہ لی تھی ،دنیا بھر سے لاکھوں عازمین حج کو اپنی طرف متوجہ کرلیتا ہے تاکہ عازمین حج تاریخی مقامات کی زیارت سے اپنی روحانی پیاس تسکین حاصل کر سکیں ۔ دنیا کے کونے کونے سے عازمین کی ایک بڑی تعداد طائف جیسے مختلف تاریخی مذہبی مقامات کا رخ کرتی نظر آتی ہے جہاں پر وہ مسجد عبداللہ بن عباس اور مسجد عداس کی زیارت کر کے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی گہری عقیدت اور محبت کا اظہار کرتے ہیں۔
طائف مکہ کے راستے میں محض ایک پڑائو ہی نہیں بلکہ وہ مقام ہے جس نے کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی میزبانی کی تھی۔ طائف ایک ایسا مقام ہے جس کی فضا درد، صبر وتحمل ، درگزر اور با مقصد یادوں سے لبریز ہے۔ اگرچہ مناسک حج تو مکہ مکرمہ میں ادا کئے جاتے ہیں لیکن بہت سے عازمین طائف کو ایک مقدس خود شناسی کا مقام سمجھتے ہیں۔ یہ ایک ایسا شہر ہے جو روح کو برداشت، درگزر کرنے اور بککا سبق دیتا ہے۔ بنگلور، انڈیا سے تعلق رکھنے والے سیف اللہ اور الطاف حسین نے بتایا کہ حج کرنا زندگی بھر کا ایک حسین خواب تھا لیکن مناسک کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ وہ اس مقام پر چلنے کی شدید خواہش رکھتے تھے جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی قدم رنجہ فرمایا تھا۔
یہ وہ جگہیں ہیں جہاں آج بھی جدوجہد، ہمدردی اور امید کے پیغام کی گونج سنائی دیتی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے سرکاری حج سکیم کے تحت 335,000 ہندوستانی روپے ادا کئے۔ تاہم پیکج میں کھانا یا قربانی شامل نہیں ہے۔ افغانستان کے شہر قندھار سے تعلق رکھنے والے رئیس خان نے 12 عازمین کے ایک گروپ کی قیادت کی۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے کوچ ڈرائیور نے طائف آنے جانے کے لیے ان سے 270 سعودی ریال وصول کیے۔ انہوں نے نہایت جزبے سے کہا کہ ہم ان تاریخی مقامات کی زیارت سے کیسے محروم رہ سکتے ہیں جہاں ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسلام کا پیغام پھیلانے کے لیے آئے تھے؟
انہوں نے مزید کہا کہ افغان حکومت نے ہر حاجی سے 282,000 افغانی فیس وصول کی، جس میں کھانے اور ‘لقربانی’ شامل نہیں ۔ لاہور، پاکستان سے تعلق رکھنے والے تین افراد کے ایک خاندان نے الہدا روڈ پر سفر کرتے ہوئے جذباتی انداز میں بات کی۔ محمد عزیز نے بتایا کہ ان کے دل یہ جان کر جذبات سے معمور ہیں کہ وہ مقدس تاریخ کے سائے میں چل رہے ہیں۔ آنسوؤں سے بھری آوازوں کے ساتھ،ل انہوں نے اس علاقے کا دورہ کرنے کے بارے میں اپنے جذبات کا اظہار کیا جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ باغ کے قریب ہے جہاں ایک عیسائی خادم عداس نے پتھروں سے زخمی ہونے کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو انگور پیش کیے تھے۔
ڈھاکہ، بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے حسین، جو تاریخی مسجد عداس سے متصل دکانداروں سے اپنے خاندان کے افراد کے لیے پھل خرید رہے تھے، نے کہا کہ طائف صرف ایک شہر نہیں ہے، یہ تاریخ الہی کا ایک لمحہ ہے، یہاں درد دعا میں بدل گیا۔ انہوں نے بیان کیا کہ مسجد میں دو رکعت نماز ادا کرنے کے بعد میں نے پتھر کے پرانے راستوں کا دورہ کیا جو ان پہاڑوں کی طرف جاتے تھے جہاں ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تنہا نماز ادا کی تھی۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ طائف میں مقامی پرفیوم، عرق گلاب ، ہاتھ سے بنے جائے نماز ، شہد، خشک میوہ جات، کھجوریں اور بہت کچھ پیش کرنے والے بازار بھی ہیں۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=600949