28.2 C
Islamabad
اتوار, مئی 25, 2025
ہومقومی خبریںسندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف...

سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے،پاکستان اپنے قومی مفادات کے تحفظ کیلئے ہر ضروری قدم اٹھائے گا ،معین وٹو

- Advertisement -

لاہور۔24مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر آبی ذخائر معین وٹو نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنا عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے، پاکستان اپنے آبی حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا اور تمام دستیاب فورمز پر اس معاملے کو اٹھایا جائے گا۔وہ ہفتہ کو یہاں مقامی ہوٹل میں انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز اینڈ میڈیا ریسرچ کے زیراہتمام منعقدہ سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر سابق صوبائی وزیر آبپاشی محسن لغاری، آبی ماہرین، صحافیوں اور انڈس واٹر کمیشن کے حکام نے بھی شرکت کی۔

محمد معین وٹو نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ ایک بین الاقوامی قانونی دستاویز ہے جسے یکطرفہ طور پر نہ تو معطل کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی ختم، بھارت کی نیت پاکستان کے دریاؤں پر درست نہیں لیکن ہم اپنے حقوق پر کوئی ڈاکہ نہیں ڈالنے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان کو سفارتی اور بین الاقوامی سطح پر کامیابی حاصل ہوئی،پاکستان پانی کے مسئلے پر کسی لچک کا مظاہرہ نہیں کرسکتا، سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کے خلاف تمام فورمز کو استعمال کریں گے اور کامیابی حاصل کریں گے،بھارت کا یکطرفہ فیصلہ کسی صورت بحال نہیں رہ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام دریائوں میں پانی کا بہائو نارمل ہے،بھارت نے دو دن کیلئے جہلم کا پانی روکا تھا لیکن اب نارمل ہے ، خدشہ ہے کہ بھارت مستقبل میں کوئی بھی ایسا قدم اٹھا سکتا ہے۔

- Advertisement -

معین وٹو نے کہا کہ پانی ہماری لائف لائن ہے،پاکستان انڈس واٹر ٹریٹی کے ایشو کو حل کرنے کیلئے آخری حد تک جاسکتا ہے ، ہمیں چاہیے کہ تمام سیاسی جماعتیں ملکی مفاد کی خاطر ایک پلیٹ فارم پر اکھٹی ہوں اور مل بیٹھ کر ماہرین کا ایک گروپ بنائیں جو صوبوں کے درمیان غلط فہمی کو دور کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔ وفاقی وزیر نے میڈیا پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پانی جیسے اہم قومی مسئلے پر میچورٹی اور سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عوام کو اصل حقائق سے آگاہ کیا جائے۔

چیئرمین انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز اینڈ میڈیا ریسرچ محمد مہدی نے کہا کہ انڈس واٹر ٹریٹی کے حوالے سے بھارت کے یکطرفہ اقدامات جنوبی ایشیا میں آبی سلامتی کے لیے چیلنج ہیں،بھارت کی جانب سے اس معاہدے کو یکطرفہ طور پر تبدیل کرنے کی کوششیں نہ صرف معاہدے کی روح کے خلاف ہیں بلکہ علاقائی سلامتی کے لیے بھی خطرہ بن چکی ہیں،پانی صرف ایک قدرتی وسیلہ نہیں بلکہ انسانی حق اور قومی خودمختاری کا مسئلہ ہے، بھارت کا رویہ جارحیت کے مترادف ہے جسے پاکستان انتہائی سنجیدگی سے لے رہا ہے۔ا

نہوں نے مزید کہا کہ پاکستان عالمی اداروں اور دوست ممالک کو بھارتی اقدامات سے مسلسل آگاہ کر رہا ہے اور ساتھ ہی ساتھ اندرونی سطح پر پانی کے تحفظ، جدید آبپاشی نظام اور آبی خودکفالت کے لیے اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں،پاکستان پرامن حل اور بین الاقوامی قانون کے تحت مذاکرات کو ترجیح دیتا ہے لیکن اگر مذاکرات سے حقوق کا تحفظ ممکن نہ ہوا تو پاکستان اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ضروری قدم اٹھائے گا۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سابق صوبائی وزیر محسن لغاری نے زور دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کا کوئی قانون بھارت کو معاہدے کی یکطرفہ معطلی کی اجازت نہیں دیتا، اگر ایسے معاہدے ختم ہونے لگیں تو عالمی نظام درہم برہم ہو جائے گا۔

صحافی ذوالفقار مہتو نے کہا کہ سندھ طاس دنیا کا وہ واحد معاہدہ ہے جو پانی جیسے اہم مسئلے پر دو متحارب ممالک کے درمیان ممکنہ جنگ کو روکنے کے لیے کیا گیا۔ انہوں نے تجویز دی کہ پاکستان کو اسے سفارتی سطح پرموثر طور پر استعمال کرنا چاہیے۔آبی ماہر چوہدری محمد شفیق نے خبردار کیا کہ زیر زمین پانی کی سطح خطرناک حد تک گر رہی ہے جبکہ بھارت سمندر میں جانے والے پانی کو بنیاد بنا کر پروپیگنڈا کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا بہت سا پانی بغیر استعمال کے سمندر میں جا رہا ہے، جسے بچانے کی ضرورت ہے۔

معروف صحافی مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ معطل کرنا بھارت کے مفاد میں بھی نہیں، جنگوں کے باوجود یہ معاہدہ قائم رہا ہے، پاکستان میں پانی کا مسئلہ گھمبیر ہوتا جا رہا ہے ۔ سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے کہا کہ ہمیں اس حساس معاملے پر جذباتیت کی بجائے دانشمندی سے کام لینا ہوگا اور باہمی تنازعات کو مل بیٹھ کر حل کرنا چاہیے۔ سابق انڈس واٹر کمشنر شیراز جمیل نے کہا کہ دریائے چناب کا سارا پانی مقبوضہ جموں و کشمیر سے آتا ہے، بھارت اس پر ڈیم بنا کر پانی روک سکتا ہے جس سے پاکستان کو خشک سالی کا سامنا ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2022 کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان کوئی باضابطہ اجلاس نہیں ہوا، بھارت معاہدے کا ازسرنو جائزہ لینا چاہتا ہے لیکن یہ عمل وقت طلب ہو گا۔انڈس واٹر کمیشن کے کمشنر آصف بیگ نے کہا کہ بھارت طویل مذاکرات کی آڑ میں تعمیرات جاری رکھتا ہے، جو معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ بھارت نے معاہدے سے بڑے فوائد حاصل کیے ہیں، لیکن اب وہ ٹریٹی سے فرار چاہتا ہے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=600985

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں