28.5 C
Islamabad
اتوار, مئی 25, 2025
ہومعلاقائی خبریںپاکستان میں موٹاپے سے ملکی معیشت کو سالانہ 950 ارب روپے کا...

پاکستان میں موٹاپے سے ملکی معیشت کو سالانہ 950 ارب روپے کا نقصان ، 2030ء تک معاشی نقصان 2.13 کھرب تک پہنچنے کا خدشہ، ماہرین ِصحت

- Advertisement -

اسلام آباد۔24مئی (اے پی پی):موٹاپا پاکستان کی معیشت پر خاموشی سے ایک تباہ کن بوجھ بنتا جا رہا ہے، جو فی الوقت سالانہ تین ارب اکتالیس کروڑ ڈالر یعنی 950 ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچا رہا ہے اور اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو 2030 ءتک یہ بوجھ بڑھ کر 7.6 ارب ڈالر یعنی 2.13 کھرب روپے تک پہنچ سکتا ہے۔ یہ بات ہفتہ کو اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب میں منعقدہ ایک آگاہی سیشن کے دوران ماہرین صحت نے کہی ۔

ورلڈ اوبیسٹی فیڈریشن کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے میڈیسن اور پبلک ہیلتھ ایکسپرٹس کا کہنا تھا کہ موٹاپا صرف انفرادی صحت کا مسئلہ نہیں بلکہ ایک قومی صحت ایمرجنسی اور معیشت کے لیے ایک بڑا خطرہ بن چکا ہے۔ ان کے مطابق موٹاپے سے متعلقہ پیچیدگیوں کی وجہ سے سرکاری و نجی شعبے میں علاج معالجے پر بڑھتا ہوا خرچ، ملازمتوں سے غیر حاضری، کام کی پیداوار میں کمی اور وقت سے پہلے اموات معیشت کو شدید نقصان پہنچا رہی ہیں۔ماہرین کا کہنا تھا کہ موٹاپے کے باعث پاکستان میں ذیابطیس، ہائی بلڈ پریشر، دل کے امراض، جگر میں چربی جمع ہونے اور گردوں کی بیماریوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے کیونکہ ان امراض کا براہ راست تعلق موٹاپے سے ہےاور یہ بیماریاں قومی وسائل کو چاٹ رہی ہیں۔

- Advertisement -

اس موقع پر نیشنل پریس کلب میں گیٹز فارما کے تعاون سے منعقدہ مفت اسکریننگ کیمپ میں تقریباً 150 صحافیوں اور ان کے اہلخانہ کا معائنہ کیا گیا جن میں سے 70 فیصد سے زائد افراد زائد الوزن یا موٹاپے کا شکار پائے گئے جبکہ 25 فیصد افراد میں شوگر اور ہائی بلڈ پریشر کی علامات بھی موجود تھیں۔اسکریننگ نتائج کو ماہرین نے پوری قوم کے لیے ایک وارننگ قرار دیا اور پالیسی سازوں سے فوری اور سخت اقدامات کی اپیل کی۔معروف معالج پروفیسر رؤف نیازی کے مطابق 70 سے 80 فیصد پاکستانی افراد بشمول بچے اب زائد الوزن یا موٹاپے کا شکار ہیں، جس کی بڑی وجہ کاربوہائیڈریٹس سے بھرپور خوراک، جنک فوڈ، میٹھے مشروبات اور بیٹھے بیٹھے گزارا جانے والا طرز زندگی ہے۔

ان کے مطابق موٹاپا مردوں میں نامردی اور خواتین میں بانجھ پن جیسے مسائل کا سبب بن رہا ہے جبکہ یہ ذیابطیس، فالج، دل کے دورے اور گردوں کو نقصان پہنچانے کی بنیادی وجہ بھی ہے۔پروفیسر نیازی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی 85 فیصد آبادی فیٹی لیور جیسے خطرناک مرض کا شکار ہو سکتی ہے، جو بظاہر خاموش رہتا ہے لیکن کولیسٹرول میٹابولزم، جسمانی سوزش اور دل کی بیماریوں کو بڑھا دیتا ہے۔ ان کا مشورہ تھا کہ سادہ طرز زندگی اپنانے کی ضرورت ہے جیسا کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت سے ملتا ہے جنہوں نے متوازن خوراک، باقاعدہ چہل قدمی، تیراکی اور جسمانی مشقت کو زندگی کا حصہ بنایا۔نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ سے وابستہ پبلک ہیلتھ کے ماہر ڈاکٹر ممتاز علی خان کے مطابق موٹاپے اور غیر صحت بخش عادات کی وجہ سے پاکستانی قوم عمر سے پہلے بوڑھی ہو رہی ہے۔

ان کے مطابق نیشنل پریس کلب میں جن افراد کا معائنہ کیا گیا، ان کی جسمانی عمر ان کی اصل عمر سے کم از کم دس سال زیادہ نکلی۔بطور ماہر امراض اطفال انہوں نے بچوں میں بڑھتے ہوئے موٹاپے پر شدید تشویش ظاہر کی اور کہا کہ اس کی بڑی وجوہات میں اسکرین ایڈکشن، جنک فوڈ اور جسمانی سرگرمیوں کی کمی شامل ہیں۔ ان کے مطابق والدین اکثر موٹے بچوں کو صحت مند سمجھتے ہیں جو کہ ایک خطرناک سوچ ہے۔پمز اسلام آباد سے وابستہ ڈاکٹر محمد علی عارف نے کہا کہ سفید چینی، بیکری اشیاء، میٹھے مشروبات اور پراسیسڈ خوراک پر بھاری ٹیکس عائد کیے جانے چاہئیں کیونکہ یہ خوراک کی بنیادی ضرورت نہیں بلکہ مہلک عادت بن چکی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ موٹاپے کو بیماری تصور کیا جائے، انتخاب نہیں، اور عوام میں آگاہی، رویوں میں تبدیلی اور طرز زندگی میں اصلاح کے لیے منصوبہ بندی کی جائے۔اس موقع پر ماہرین نے یہ بھی تجویز دی کہ شدید موٹاپے کے مریضوں میں جدید دواؤں جیسے GLP-1 ایگونِسٹس کا استعمال ڈاکٹر کی نگرانی میں کیا جائے۔ ان دواؤں سے وزن میں 10 سے 15 فیصد تک کمی ممکن ہے اور صحت پر مثبت اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

گیٹز فارما کے پبلک ہیلتھ ڈائریکٹر کاشف امین نے اس موقع پر ادارے کے ملک گیر آگاہی مشن پر روشنی ڈالی جبکہ نیشنل پریس کلب کے صدر اظہر جتوئی نے صحافی برادری میں صحت سے متعلق شعور اجاگر کرنے پر طبی ماہرین کا شکریہ ادا کیا۔

 

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=601020

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں