پشاور۔ 23 جون (اے پی پی):صوبائی دارالحکومت پشاور میں آئی کے ڈی میں ریزرفنڈ بند کر دیا گیا، جس سے گردوں کے مریض مشکلات سے دوچار ہو گئے۔تفصیلات کے مطابق انسٹیٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیزز پشاور میں ریزر فنڈ بند کر دیا گیا ہے، جس سے سینکڑوں مریضوں کی زندگی داؤ پر لگ گئی، خصوصی طور پر ڈائلیسز کے محتاج افراد شدید مشکلات سے دوچار ہو گئے ہیں۔مریضوں اور ان کے اہل خانہ نے اس صورتحال کو انتظامی ناکامی کے بجائے ایک سنگین انسانی بحران قرار دیتے ہوئے فوری اقدام کا مطالبہ کیا ہے۔ فنڈ بندش نہ صرف مقامی مریضوں کو متاثر کر رہی ہے، بلکہ ضلع خیبر اور دیگر دور دراز علاقوں سے آنے والے مریض بھی شدید پریشانی کا شکار ہیں۔اس حوالے سے بتایا گیا ہے
کہ آئی کے ڈی میں ریزرفنڈ بند ہونے سے قبل متعدد مریضوں کے صحت کارڈ پلس میں موجود رقم ختم ہو چکی ہے اور وہ ذاتی طور پر علاج کے اخراجات برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔متاثرہ مریضوں نے شکایت کی ہے کہ وہ ہر دوسرے دن ڈائلیسز کے لیے آئی کے ڈی کا رخ کرتے ہیں مگر فنڈ کی بندش کی وجہ سے کئی مریضوں کو واپس بھیجا جا رہا ہے، کیونکہ ان ہسپتالوں کے پاس اس وقت مفت علاج کی سہولت موجود نہیں، مریضوں کے لواحقین نے خیبر پختونخوا حکومت، محکمہ صحت، صحت کارڈ پلس پروگرام اور دیگر متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ریزر فنڈ فوری طور پر بحال کیا جائے تاکہ مریضوں کو بروقت علاج فراہم ہو سکے اور ایک بڑے انسانی بحران سے بچا جا سکے۔
انسٹیٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیزکی فوکل پرسن ڈاکٹر رخسانہ قاضی نے بھی تصدیق کی کہ ریزر فنڈ دو روز قبل بند کیا گیا ہے، ان کے مطابق یہ پہلا موقع نہیں کہ فنڈ بند کیا گیا ہو، اس سے پہلے بھی فنڈز کی بندش سے مریضوں کو اسی نوعیت کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔