آزاد کشمیر کے صدر سردار مسعود خان کا نظریہ پاکستان کونسل میں ”یوم یکجہتی کشمیر” کی مناسبت سے کانفرنس سے خطاب

69

اسلام آباد ۔ یکم فروری(اے پی پی) آزاد کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی میں ملوث ہے، سات لاکھ بھارتی افواج نہتے کشمیریوں پر مظالم ڈھا رہی ہے، گذشتہ چند ماہ کے دوران درجنوں نوجوانوں کو شہید جبکہ سینکڑوں کو زخمی کیا گیا ہے، اقوام متحدہ، یورپی یونین، او آئی سی سمیت عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا نوٹس لینا چاہئے اور کشمیریوں کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت دلوانے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے، بھارت نے 71 سال سے مقبوضہ کشمیر پر ناجائز قبضہ کر رکھا ہے جس کے باعث 5 لاکھ سے زائد افراد کو شہید کیا گیا ہے، کشمیری پاکستانی مؤقف کو سلام پیش کرتے ہیں، پاکستان کا جو مؤقف 1947ء میں تھا آج تک اس میں کوئی لچک نہیں آئی، کشمیریوں کی مرضی کے بغیر مسئلہ کا کوئی حل قابل قبول نہیں ہے، یوم یکجہتی کشمیر منانے کا مقصد کشمیریوں کو یہ پیغام دینا ہے کہ وہ آزادی کی اس جنگ میں تنہا نہیں ہیں، پوری پاکستانی قوم ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو نظریہ پاکستان کونسل میں ”یوم یکجہتی کشمیر” کی مناسبت منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر بھارت کا چہرہ بے نقاب ہو رہا ہے، ہندوستان کے اندر سے بھی کشمیریوں کے حق میں آواز بلند ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی افواج نے کشمیریوں پر مظالم کی انتہاء کر دی ہے، گذشتہ چند سالوں سے بھارتی افواج نے جو مظالم کشمیریوں پر ڈھائے ہیں اس کی دنیا میں کوئی نظیر نہیں ملتی۔ انہوں نے الجزیرہ نیویارک ٹائمز کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ان اداروں کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی افواج کے مظالم میں 6 ہزار سے زائد کشمیریوں کو اندھا کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی افواج جدید ترین اسلحہ سے لیس ہے جو کہ نہتے کشمیریوں سے لڑ رہی ہے، بھارت کے مذموم عزائم سے مسلمانوں کو بہت خطرات لاحق ہیں، بھارت نے پاکستان کے خلاف درپردہ جنگ شروع کی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ ہم اس کے جنگی عزائم سے خائف ہونے والے نہیں ہیں اور ہر محاذ پر اس کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کشمیر کی جنگ ہماری بقاء کی جنگ ہے، حق خود ارادیت کی اس جنگ کے دوران سینکڑوں خواتین کی آبروریزی ہوئی، نوجوانوں نے اپنی جانیں پیش کیں اور آج کا دن ہم ان بہادر اور غیر مند کشمیریوں کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ اکیلے نہیں ہیں ہم ان کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی افواج چن چن کر نوجوانوں کو قتل کر رہی ہے، پھر بھی ان حریت پسند رہنمائوں کے جنازوں سے اٹھنے والی آواز بھارت کو سنائی دینی چاہئے جس میں وہ کہتے ہیں کہ ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے، پاکستان اور کشمیر کا رشتہ جغرافیائی، نسلی اور مذہبی ہے، بھارت نہ صرف مقبوضہ کشمیر میں بلکہ کنٹرول لائن پر بھی آبادی کو نشانہ بناتا ہے، عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں نے اس سے قبل بھی مہاراجہ ہری سنگھ، گلاب سنگھ اور دیگر حکمرانوں کے خلاف بھی آواز حق بلند کی اور ان کے کالے قوانین کو نہیں مانا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر سے ایک ہی آواز آتی ہے کہ ہندوستان کشمیر سے واپس چلے جائو اور ہمارا کشمیر چھوڑ دو۔ انہوں نے کہا کہ ریاست پاکستان کو سلام پیش کرتے ہیں کہ 1947ء سے لے کر آج تک پاکستان کا مؤقف واضح رہا ہے اور اس میں کوئی لچک نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے تین فریق ہیں اور کوئی بھی فیصلہ کشمیریوں کی مرضی کے خلاف نہیں ہو سکتا۔ اس موقع پر ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے اور کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کیلئے کانفرنس کے انعقاد پر شکر گزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جارحانہ طریقوں سے انسانی حقوق کی پامالی کر رہا ہے اور نوجوانوں کے قتل عام میں ملوث ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ اہم فریق کی حیثیت سے کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حق خود ارادیت کے حصول کیلئے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جنوبی ایشیاء کے امن کیلئے خطرہ ہے، کشمیری عوام 70 سال سے جدوجہد کے راستے پر گامزن ہے اور عوامی قیادت کو مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے، اس حوالہ سے عالمی برادری کی خاموشی مجرمانہ ہے، اس مسئلہ کی وجہ سے بھارت اور پاکستان کے مابین 70 سال سے تعلقات خراب ہیں اور کئی جنگیں بھی ہو چکی ہیں، پاکستان نے جس طرح مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اٹھایا وہ خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے عمران خان کی قیادت میں بھارت کو مذاکرات کی دعوت دی لیکن بھارت کا رویہ منفی رہا ہے جو کہ افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر پر بھارت کی طرف سے شدید مظالم ڈھائے جا رہے ہیں، عالمی برادری کو اپنا اثر و رسوخ استعمال کرکے بھارت کی جانب سے بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو سلسلہ رکوانے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بھارت کے بدنام زمانہ قوانین کے باعث 12 سے 16 سال کی عمر کے نوجوان بھی بھارتی جیلوں میں بند ہیں، ان پر کوئی جرم ثابت نہیں ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے ہم پر مظالم کی انتہاء کی جاتی ہے اور جب ہم احتجاج کرتے ہیں وہ ہماری پرامن سیاسی سرگرمیوں پر بھی پابندیاں لگاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی افواج کے ظلم و ستم سے سینکڑوں نوجوان اپنی بینائی سے محروم ہو گئے ہیں۔ آل پارٹیز حریت کانفرنس کے رہنما سیّد یوسف نسیم، سردار عفان عتیق، میجر جنرل (ر) رحمت خان اور نذیر احمد گیلانی نے بھی کانفرنس سے خطاب کیا۔ کانفرنس کے اختتام پر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف اور کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے قرارداد بھی پیش کی گئی جسے منظور کر لیا گیا۔