اردن میں کالعدم جماعت "اخوان المسلمین” سے منسلک اداروں کے خلاف قانونی کریک ڈاؤن

50

عمان ۔10جولائی (اے پی پی):اردن میں متعلقہ سرکاری اداروں نے کالعدم جماعت "اخوان المسلمین” سے منسلک مالیاتی فرنٹ سمجھی جانے والی انجمنوں اور کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی ہے۔ العربیہ کو یہ بات اردنی خبر رساں ایجنسی "پترا” نے ایک با خبر ذریعے کے حوالے سے بتائی۔کمپنیوں کے نگرانِ عام نے "منتدى تدريب وتمكين المرأة والطفل” نامی کمپنی کی خلاف ورزیوں کو اٹارنی جنرل کو بھیج دیا ہے، کیونکہ اس نے 2024 کے مالیاتی گوشوارے فراہم نہیں کیے اور نہ اس کے اصل مستفیدوں کی شناخت ظاہر کی۔

اسی طرح وزارتِ سماجی ترقی کی تحلیل کمیٹی نے تین انجمنوں کا معاملہ اٹارنی جنرل کو بھجوا دیا ہے۔ ان کے نام "جمعیۃ الہلال الاخضر”، "جمعیۃ العروۃ الوثقیٰ”، اور "مبادرة سواعد العطاء” ہیں۔ ان تینوں پر انتظامی بے ضابطگیوں اور غیر قانونی طریقے سے چندہ جمع کرنے کے الزامات ہیں۔”جمعیۃ زہُور البراری” کے خلاف قانونی چھان بین کے بعد اس کی انتظامی کمیٹی نے خود کو تحلیل کرنے کا اعلان کر دیا۔دریں اثنا، وزارت سماجی ترقی ایک ایسی کاروباری انجمن کی سرگرمیوں پر بھی نظر رکھے ہوئے ہے جس کی قیادت ایک سابق رکن پارلیمنٹ کر رہا ہے، اور اس کے منتظمین کالعدم جماعت سے تعلق رکھتے ہیں۔وزارت نے عمان کے ایک علاقے میں پانچ افراد کی نشان دہی کی ہے جو غیر قانونی طور پر چندہ جمع کر رہے تھے،

اور ان کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔تحقیقات کے دوران یہ بھی سامنے آیا کہ ایک شخص، جو ماضی میں اخوان المسلمین سے ماہانہ تنخواہ لیتا رہا ہے، عمان میونسپلٹی میں ایک درخواست جمع کرا چکا ہے تاکہ انٹرنیٹ کے ذریعے سیٹلائٹ چینلوں کی رکنیت سے متعلق پیشہ ورانہ اجازت نامہ حاصل کر سکے۔اردنی حکام اب بھی کالعدم جماعت اخوان المسلمین کے اثاثوں کا مکمل جائزہ لے رہے ہیں، جن میں بینک اکاؤنٹس، نقد رقوم، اور جائیدادیں شامل ہیں، تاکہ ان کے بارے میں قانون کے مطابق فیصلہ کیا جا سکے۔

واضح رہے کہ اردنی حکومت نے اپریل 2025 میں اخوان المسلمین کو "غیر قانونی جماعت” قرار دے کر اس پر پابندی عائد کر دی تھی۔ اس کے تمام اثاثے ضبط کر لیے گئے تھے، اس کے نظریات کی ترویج یا اس سے کسی بھی قسم کا تعلق رکھنا غیر قانونی قرار دیا گیا تھا، اور اس سے وابستہ کسی بھی سرگرمی کو قانون کی خلاف ورزی سمجھا جاتا ہے۔