اقوام متحدہ۔24ستمبر (اے پی پی):ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے غزہ پر غیر فعال ہونے پر اقوام متحدہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل فلسطینی سرزمین کو "بچوں اور خواتین کے دنیا کے سب سے بڑے قبرستان” میں تبدیل کر رہا ہے، نیتن یاہو اور اس کے قتل عام کے نیٹ ورک کو ’’انسانیت کے اتحاد‘‘ کے ذریعے روکنا چاہیے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے لبنان کی حمایت بھی کی جہاں اسرائیل نے حزب اللہ کو نشانہ بناتے ہوئے بڑے پیمانے پر حملے کیے تھے ۔
ترک صدر نے مشرق وسطیٰ کے علاقے کو جنگ میں گھسیٹنے پر اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ رجب طیب اردوان نے کہا کہ غزہ میں نہ صرف بچے بلکہ اقوام متحدہ کا نظام بھی مر رہا ہے، حقیقت میں وہ اقدار جن کے دفاع کا مغرب دعویٰ کرتا ہے دم توڑ رہے ہیں، میں کھلے دل سے پوچھتا ہوں کہ کیا غزہ اور مغربی کنارے میں رہنے والے انسان نہیں ہیں؟۔ترک صدر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو جنگ کو روکنے کا حکم دینے میں ناکامی پر تنقید کا نشانہ بنایا اور اقوام متحدہ کے پانچ مستقل ارکان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "دنیا پانچ سے بڑی ہے،اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، آپ غزہ میں نسل کشی کو روکنے اور اس ظلم، اس بربریت کو روکنے کے لیے کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں؟”۔
رجب طیب اردوان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ "نیتن یاہو اور اس کے قاتل نیٹ ورک” کو روکنے کے لیے اسرائیلی وزیر اعظم کا نازی جرمنی کے ایڈولف ہٹلر سے موازنہ کریں، جس طرح ہٹلر کو 70 سال قبل انسانیت کے اتحاد نے روکا تھا، اسی طرح نیتن یاہو اور اس کے قاتل نیٹ ورک کو ’’انسانیت کے اتحاد‘‘ کے ذریعے روکنا چاہیے۔ لبنان پر مہلک اسرائیلی حملوں کی تازہ ترین لہر پر ترک صدر نے کہاکہ آپ قتل عام کے نیٹ ورک کو روکنے کے لیے مزید کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں جو فلسطینی عوام کے ساتھ ساتھ اپنے شہریوں کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈالتا ہے اور پورے خطے کو جنگ میں گھسیٹتا ہے۔ اردوان نے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ فوری اور مستقل جنگ بندی کی جانی چاہیے، یرغمالیوں اور قیدیوں کا تبادلہ کیا جانا چاہیے اور غزہ تک انسانی امداد بلا روک ٹوک اور بلاتعطل پہنچائی جانی چاہیے۔