اسلامی نظریاتی کونسل نے مندر کی تعمیر پر اپنی رائے دے دی، ہندو کمیونٹی کے لئے شمشان گھاٹ اور کمیونٹی سینٹر تعمیر کرنے کی اجازت ہے

128

اسلام آباد۔28اکتوبر (اے پی پی):اسلامی نظریاتی کونسل نے اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کے معاملے پر اپنی رائے دیتے ہوئے سید پور میں قائم مندر کھولنے کی سفارش کر تے ہوئے کہا ہے کہ ہندو کمیونٹی کے لئے شمشان گھاٹ کے لئے جگہ فراہم کرنے اور مذہبی تہواروں کے لئے کمیونٹی سینٹر تعمیر کرنے کی اجازت ہے ۔ وزارت مذہبی امور نے 6 جولائی کو ایک مراسلہ کے ذریعے سرکاری فنڈ سے نئی غیر مسلم عبادت گاہ کی تعمیر کے حوالے سے اسلامی نظریاتی کونسل سے رائے طلب کی تھی ۔ خط کے مطابق اسلام آباد کی ہندو کمیونٹی کو سیکٹر ایچ نائن ٹو میں چار کنال زمین الاٹ کی گئی جس پر وہ اپنے فوت شدگان کو نذر آتش کرنے کے لئے شمشان گھاٹ، شادی بیاہ اور تہواروں کو منانے کے لئے کمیونٹی سینٹر اور پوجا پاٹ کے لئے ایک مرکز قائم کرنا چاہتی ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے 26 سے 28 اکتوبر 2020ء کو اپنے 222 ویں اجلاس میں شرعی تقاضوں، 1950ء کے نہرو۔ لیاقت معاہدے اور 1973ء کے آئین کو سامنے رکھتے ہوئے رائے تشکیل دی جو وزارت مذہبی امور کو ارسال کی جا رہی ہے۔ کونسل نے تفصیلی غور و خوض، ہندو کمیونٹی کی درخواستوں اور شرعی دلائل ملاحظہ کرنے کے بعد جن نکات پر اتفاق کیا ان میں اسلام آباد میں ہندو کمیونٹی کی حالیہ آبادی کے تناسب کے پیش نظر سید پور میں واقع قدیم مندر اور اس کے ساتھ ملحق دھرم شالہ کو ہندوئوں کے لئے کھول دیا جائے اور وہاں تک ہندو برادری کی رسائی کو ممکن بنایا جائے تاکہ وہاں ہندو کمیونٹی اپنے عقیدے کے مطابق مذہبی عبادات بجا لا سکیں۔ آئینی طور پر ہر مذہبی گروہ کا حق ہے کہ وہ اپنے مذہب کے مطابق فوت شدگان کی آخری رسومات ادا کرے۔ اس حق کے پیش نظر ہندو کمیونٹی کو اسلام آباد میں شمشان گھاٹ کے لئے موزوں جگہ پر انتظام کرنے کی اجازت ہے جہاں وہ اپنی مذہبی ہدایات کے مطابق فوت شدگان کی آخری رسومات ادا کر سکیں۔ شادی بیاہ اور مذہبی تہواروں کے لئے ان کو کمیونٹی سینٹر تعمیر کرنے کی اجازت ہے،یہ آئینی حق ہے اوراس میں شرعی طورپر كوئی قباحت نہیں ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے اپنی رائے میں کہا کہ پاكستان میں چونكہ غیرسركاری عبادت گاہوں كے لئے سركاری فنڈفراہم كرنے كی بالعموم روایت نہیں رہی ہے،اس لئے اس مندر كے لئے بھی سركاری فنڈ فراہم کرنےکی حمایت نہیں كی جاسكتی ۔ تاہم اس مسئلے کے حل کے لئے متبادل تجاویز پیش کی گئیں۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے اس حوالے سے ممکنہ حل پیش کرتے ہوئے کہا کہ متروکہ وقف املاک بورڈ کے ایکٹ میں ترمیم کر کے اس میں بوقت ضرورت اضافے کی صورت میں ان کی مذہبی ضروریات پورے کرنے کا اختیار بھی شامل کیا جائے۔ متروکہ وقف املاک بورڈ، نہرو ۔ لیاقت معاہدے کے تحت بھارت اور پاکستان میں قائم کئے گئے ہیں اور ان کا کام یہ ہے کہ بھارت میں مساجد کی دیکھ بھال کرے اور زائرین کو سہولیات فراہم کرے جبکہ پاکستان میں مندروں اور گردواروں کی دیکھ بھال اور یاتریوں کو سہولیات فراہم کرنا ان کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ پاکستان میں ان کی آمدن کا ذ ریعہ ہندو اور سکھ کمیونٹی کی متروکہ املاک ہیں۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے دوسرا ممکنہ حل پیش کرتے ہوئے کہا کہ غیر مسلم چونکہ ملک کے شہری ہیں، ان کی فلاح و بہبود ریاست کی ذمہ داری ہے، حکومت ان کی فلاح و بہبود کے لئے الگ سے رقوم مختص کر دے اور ان کی کمیونٹی کے حوالے کر دے۔ متعلقہ کمیونٹی جہاں چاہے خرچ کرے اس سے کوئی شرعی اعتراض الزم نہیں آتا۔