اسٹیٹ بینک نے ڈیجیٹل بینکوں کے لیے لائسنسنگ اور ضوابطی فریم ورک کے اجرا کے ساتھ بینکاری میں نئے دور کا آغاز کر دیا

92
براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری سے حاصل منافع جات کی بیرون ملک منتقلی میں رواں مالی سال کے دوران 115.75 فیصد اضافہ

کراچی۔3جنوری (اے پی پی):بینک دولت پاکستان نے سال 2022 کے آغاز پر ڈیجیٹل بینکوں کے لیے بہترین عالمی روایات سے ہم آہنگ ایک نیا لائسنسنگ اور ضوابطی فریم ورک جاری کر کے ملک میں بینکاری کے ایک نئے دور کا آغاز کردیا ہے، یہ ایک مکمل ڈیجیٹل بینک متعارف کرانے کی جانب پہلا قدم ہے جو ڈیجیٹل ذرائع سے اکائونٹ کھولنے سے لے کر ڈیپازٹ اور قرض دینے سمیت تمام بینکاری خدمات فراہم کرے گا اور صارفین کو بذات خود کسی برانچ پر جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

مرکزی بینک سے پیر کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ڈیجیٹل بینک، اس ڈیجیٹل سفر کی انتہا ہے جسے بینکاری کی صنعت نے کئی برس قبل شروع کیا تھا۔جاری کیا جانے والا ڈجیٹل بینکوں کا فریم ورک ملک میں بینکاری اور ادائیگی خدمات کی ڈجیٹلائزیشن کی طرف اسٹیٹ بینک کی جانب سے کیے جانے والے متعددتازہ ترین اقدامات کا تسلسل ہے۔

اسٹیٹ بینک کے ڈیجیٹلائزیشن کے حوالے سے کیے گئے دیگر اقدامات کا استعمال بڑھ رہا ہے اور ان سے جدت پسند خدمات متعارف کرانے کے نئے راستے کھل گئے ہیں ، ان اقدامات میں صارف کی ڈجیٹل آن بورڈنگ، روشن ڈجیٹل اکائونٹ، راست فاسٹر پے منٹ سسٹم، الیکٹرانک منی انسٹی ٹیوشنز لائسنس، آسان موبائل اکائونٹس شامل ہیں۔ لائسنس جاری کرنے کے نئے طریقہ کار اور ضوابطی فریم ورک میں پاکستان میں الگ اور منفرد زمرے کے ڈجیٹل بینکوں کے قیام کی تفصیلات دی گئی ہیں۔

ڈجیٹل بینک سے مراد ایک ایسا بینک ہے جو تمام اقسام کی مالی مصنوعات اور خدمات عام برانچوں کے بجائے ڈجیٹل پلیٹ فارم یا الیکٹرانک چینل کے ذریعے فراہم کرتا ہے۔ اس فریم ورک کے تحت اسٹیٹ بینک دو قسم کے ڈجیٹل بینکوں کے لائسنس دے سکتا ہے۔ جس میںڈجیٹل ریٹیل بینک (ڈی آر بی) اور ڈجیٹل فل بینک (ڈی ایف بی) شامل ہیں۔

ڈجیٹل ریٹیل بینک بنیادی طور پر ریٹیل صارفین پر توجہ دے گا جبکہ ڈی ایف بی ریٹیل صارفین کے ساتھ کاروباری اور کارپوریٹ اداروں کے ساتھ کام کر سکتا ہے۔ سستی/ کم لاگت ڈجیٹل مالی خدمات کے ذریعے مالی شمولیت کو بڑھانا اس فریم ورک کا بنیادی مقصد ہے اور یہ پاکستان میں ڈجیٹل مالی خدمات کو فروغ دینے کے لیے اسٹیٹ بینک کی جامع کوششوں کا حصہ ہے۔ اس فریم ورک میں مختلف مراحل کے دوران لائسنس دینے کے تقاضوں، ممکنہ اسپانسرز اور دیگر مراحل میں قابل اجازت use-cases کے بارے میں رہنمائی شامل ہے۔

یہ درخواست دہندگان سے توقع رکھتا ہے کہ وہ اچھی ڈجیٹل گورننس، ٹیکنالوجی کے مضبوط، محفوظ اور لچکدار انفراسٹرکچر، ڈیٹا مینجمنٹ کی موثر حکمت عملی اور روایات پر عمل پیرا ہوں گے ۔ فریم ورک کے مطابق، ڈجیٹل بینکوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ منیجمنٹ، عملے، دیگر سپورٹ آپریشنز کے لیے پاکستان میں اپنے کاروبار کی ایک باقاعدہ جگہ قائم کریں جو اسٹیٹ بینک اور دیگر ضابطہ کاروں سمیت مختلف اسٹیک ہولڈرز کے لیے رابطے کے اہم مرکز/پوائنٹ کے طور پر کام کرے۔ بینکاری خدمات کی طلب میں عقیدے کے لحاظ سے حساس جز بھی شامل ہے اور شریعت سے ہم آہنگ خدمات کی بھی ایک بڑی مارکیٹ موجود ہے۔

اسلامی بینکاری صنعت نے گذشتہ عرصے کے دوران اپنی بنیاد مضبوط کی ہے اور بینکاری صنعت میںقابلِ ذکر حصہ حاصل کیا ہے۔ چنانچہ روایتی اور اسلامی طرزِ بینکاری دونوں کے لیے ڈی آر بی اور ڈی ایف بی کے لائسنس حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ نیز روایتی بینکاری والے ڈی آر بی اور ڈی ایف بی موجودہ طریقوں کے مطابق اسلامی بینکاری ونڈوز کے تحت اسلامی بینکاری خدمات فراہم کر سکتے ہیں۔

ڈجیٹل بینک کے قیام کے لیے درکار سرمایہ بھی موجودہ بینک برانچوں کے لیے درکار سرمائے سے کم ہوگا، چنانچہ ٹیکنالوجی کا ادراک رکھنے والے نئے انٹرپرینورز کی اس نئی طرز کے کاروبار میں آمد کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ تجرباتی مرحلے میں ڈی آر بی کے قیام کے لیے کم از کم سرمایہ 1.5 ارب روپے درکار ہوگا جو تین سال کی عبوری مدت کے دوران بتدریج بڑھا کر 4 ارب روپے کر دیا جائے گا۔ ڈی آر بی کو عبوری مرحلہ پورا کرنے کے بعد ڈی ایف بی کا لائسنس جاری کیا جا سکے گا، بشرطیکہ وہ کم از کم سرمائے کی شرائط اور مرحلہ وار ترقی کے دو سال مکمل کرے۔

اسٹیٹ بینک نے ایک جامع مشاورتی عمل کے بعد اس فریم ورک کو تیار کرکے حتمی شکل دی ہے۔ اس سال کے آغاز پر، اسٹیٹ نے ضوابطی فریم ورک کا ایک ایکسپوزر ڈرافٹجاری کیا اور مقامی اور بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز کی بڑی تعداد سے فیڈ بیک لینے کے لیے ایک ٹارگٹڈ سروے کا آغاز کیا گیا۔ اس کے بعد مشاورت کی مشق کو مزید تقویت دینے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ متعدد میٹنگز بھی کی گئیں۔ مذکورہ فریم ورک پاکستان میں ڈجیٹل بینک قائم کرنے کے خواہشمند مختلف قسم کے ممکنہ درخواست دہندگان کے لیے تمام ضروری رہنمائی اور ضمنی ضوابط کا احاطہ کرتا ہے۔

اسٹیٹ بینک نے بہترین بین الاقوامی روایات اور پاکستان میں بینکاری کی مجموعی صورت حال کے جائزے کے مطابق ڈجیٹل بینکوں کے پانچ لائسنس جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کا بنیادی مطلب یہ ہے کہ اسٹیٹ بینک ایسے فریقوں کو اپنی جانب متوجہ کرنا چاہتا ہے جن کے پاس مضبوط قدر کی تجاویز کے ساتھ ٹھوس تکنیکی انفراسٹرکچر، خاطر خواہ مالی استعداد، تکنیکی مہارت اور مئوثر انتظامِ خطر کی ثقافت موجود ہو۔

اس ضمن میں درخواستیں 31 مارچ 2022 تک قابلِ قبول ہوں گی اور اس فریم ورک کے تحت ڈجیٹل بینکوں کے لائسنس کے لیے درخواست دینے والے درخواست گذار تمام درکار کاغذات کے ساتھ اس لنک پر [email protected] پر اپنی درخواستیں جمع کراسکتے ہیں۔ تاہم اگر ضرورت ہو تو ڈجیٹل بینک کے لائسنس کے حصول کی درخواست دینے سے قبل خواہش مند درخواست گذار کسی قسم کی وضاحت کے لیے اس لنک پر [email protected] پر رجوع کرسکتے ہیں۔

اسٹیٹ بینک کو توقع ہے کہ 2022 کے دوران چند ڈجیٹل بینک آپریشنل ہوجائیں گے اور وہ اس حوالے پراعتماد ہے کہ ڈجیٹل بینک پاکستان کے مالی ایکوسسٹم کی شمولیتی اور مثر توسیع میں اہم کردار ادا کریں گے۔