اقوام متحدہ ۔ 12 مارچ (اے پی پی) اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے دنیا بھر سے آئے مندوبین کے سامنے پاکستان میں انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی میں صنفی پہلو کی شمولیت کے اقدامات کو اجاگر کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یو این کمیشن آن سٹیٹس آف ویمن کے سالانہ اجلاس کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کی میزبانی پاکستان، ترکی، ایران، قطر، انڈونیشیا، کنینڈا اور گیمبیا نے مشترکہ طور پر کی۔ آئندہ دو ہفتے تک جاری رہنے والے سالانہ اجلاس میں دنیا بھر سے سماجی تنظیموں کے 9 ہزار سے زیادہ مندوبین شریک ہیں۔ اس سال اجلاس کا موضوع سماجی تحفظ کے نظام،سرکاری سہولیات تک رسائی اور صنفی مساوات اور تمام خواتین اور لڑکیوں کو بااختیار بنانے کےلئے پائیدار انفراسٹرکچر ہے۔ اجلاس کے دوران صنفی مساوات اور پائیدار ترقی کے ایجنڈا 2030ءبارے طویل مباحثے ہوں گے۔ اجلاس سے خطاب میں پاکستانی مندوب نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور سکیورٹی فورسز نے گذشتہ کئی عشروں کے دوران خطہ میں دہشت گردی میں اضافے کا سامنا کیا ہے جو طویل عرصہ سے حل طلب تنازعات اور افراتفری کا نتیجہ ہے اور جس کی بنیادی وجہ غیر ملکی مداخلت اور ہمارے ہمسایہ ممالک میں طویل عرصہ سے جاری تنازعات ہیں۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور سکیورٹی فورسز نے دہشت گردی کے چیلنج سے نمٹنے کےلئے مثالی جرات کا مظاہرہ کیا اور اس کو شکست دی۔ ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے شرکاءکو بتایا کہ پاکستان میں دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں بحالی میں خواتین کو اقتصادی مواقع کی فراہمی کےلئے ان کےلئے تربیتی پروگراموں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے اور اس عمل میں نجی شعبہ، ذرائع ابلاغ اور مذہبی رہنماﺅں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔اس حوالہ سے دہشت گردی کے خلاف اور صنطی مساوات کےلئے مذہبی علماءکے فتاویٰ خاص طور سے قابل ذکر ہیں۔ پولیس اور سکیورٹی فورسز میں خواتین کو مواقع فراہم کئے جارہے ہیں۔ حکومت نے نوجوانوں کو انتہا پسندی سے نکال کر معاشرے کے مرکزی دھارے میں لانے کےلئے بحالی مراکز قائم کئے ہیں اور اس ضمن میںصباﺅن اور دیگر این جی اوز کی خدمات بھی حاصل کی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے بھی خواتین کی مالی مدد کی جارہی ہے۔ جامع یوتھ پروگرام کے ذریعے نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو ہنر مند بنائے جانے کے ساتھ ساتھ ان کو قرضوں کی فراہمی اور ان کی اعلیٰ تعلیم تک رسائی کے اقدامات بھی کئے جارہے ہیں۔ اس موقع پر دیگر مقررین نے بھی خواتین کو بااختیار بنانے اور انہیں زیادہ مواقع کی فراہم پر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے کثیر جہتی حکمت عملی مرتب کرنے اور اس حکمت عملی میں متاثرہ خواتین کی معاونت کو شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ان مقررین میں قطر کے وزیر برائے انتظامی ترقی و محنت و سماجی امور یوسف محمد العثمان فخرو، نائیجیریا کی وزیر برائے امور نسواں و سماجی ترقی عائشہ ابوبکر، عراق کی نائب وزیر برائے امور خارجہ ہالہ شاکر مصطفےٰ سلیم، اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے انسداد دہشت گردی ولادی میر وورونکوف، یواین کاﺅنٹر ٹیرارزم ڈائریکٹوریٹ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل مشعل کوننسکس اور یواین آفس آن ڈرگز اینڈ کرائم کی ڈائریکٹر سیمونی موناسبیان شامل تھے۔