اقوام متحدہ۔10اکتوبر (اے پی پی):اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کی جانب سے جموں و کشمیر پر بھارتی قبضے کو جدید دور کے نوآبادیاتی نظام کا بدترین مظہر قرار دینے پر پاکستان اور بھارت کے مندوبین میں ایک بار پھر جھڑپ ہوئی ہے۔
اقوام متحدہ میں گزشتہ روز پاکستانی مندوب کے تبصروں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بھارت کے مندوب نیتیش بردی نے ہرزہ رسائی کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ نے حق خود ارادیت کے اصول کو بقیہ 17نان سیلف گورننگ علاقوں کی ڈی کلونی آئزیشن کے حوالے سے بیان کیا تھا نہ کہ کسی رکن ملک کی علاقائی سالمیت کو مجروع کرنے کا جواز پیش کیا ہے۔
جموں و کشمیر اور لداخ ہمیشہ بھارت کا اٹوٹ انگ ہیں اور رہیں گے۔ اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن میں قونصلرنعیم صابر خان نے اس بات کا فوری جواب دیتے ہوئے کہا کہ نوآبادیاتی ممالک اور لوگوں کو آزادی دینے کے اعلان نے صرف کچھ علاقوں کے لوگوں کے نہیں بلکہ تمام ایسے لوگوں کے حق خود ارادیت کے ہونے کی تصدیق کرتا ہے جن کے علاقوں پر غاصبانہ قبضہ کیا گیا ہے ۔
پاکستانی مندوب نے جنرل اسمبلی کی سپیشل پولیٹیکل اینڈ اور ڈی کالونائزیشن (چوتھی) کمیٹی کو بتایا کہ یہ حق اقوام متحدہ کے چارٹر کے پہلے آرٹیکل، اقتصادی، سماجی اور ثقافتی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے اور شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے میں بھی درج ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کو اقوام متحدہ کے نقشوں پر ایک متنازعہ علاقہ قرار دیا گیا ہے اور یہ بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادیں اسے متنازعہ علاقہ کے طور پر بیان کرتی ہیں۔انہوں نے بھارت کی ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسی فرنچائز ہے جو علاقائی سے عالمی سطح پر چلی گئی ہے، جس میں پاکستان کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک بھی اس کی دہشت گردی کا سامنا کر رہے ہیں۔
انہوں نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ’’انسداد دہشت گردی کو ہتھیار بنانا‘‘ کے عنوان پر رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت انسانی حقوق کے محافظوں اور سول سوسائٹی کو نشانہ بنانے کے لیے مالیاتی اور منی لانڈرنگ کے قوانین کا استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج بھارت میں 200 ملین سے زیادہ مسلمان، عیسائی اور دیگر اقلیتوں کو سنگین اور کھلا امتیازی سلوک کا سامنا ہے بھارت کے اندر اسلامو فوبیا میں خوفناک اضافہ بی جے پی اور آر ایس ایس حکومت کے ہندوتوا ایجنڈے کی اندھی تقلید اور اسلام مخالف اور مسلم مخالف بیان بازی کی واضح حمایت کا نتیجہ ہے۔ پاکستانی مندوب نے کہاکہ بھارت میں آج کوئی بھی اقلیت محفوظ نہیں ہے۔