انسانی حقوق کونسل میں بھارت کا غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی تحقیقات کے لیے قرارداد میں حصہ نہ لینا فلسطین کی بجائے اسرائیل کی حمایت میں اس کی مشرق وسطی سے متعلق پالیسی میں واضح تبدیلی ہے، اقوام متحدہ سفارتکار

93

اقوام متحدہ۔28مئی (اے پی پی):اقوام متحدہ کے سفارتکاروں نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق (یو این ایچ سی آر)میں بھارت کا غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی تحقیقات کے لیے قرارداد میں حصہ نہ لینا فلسطین کی بجائے اسرائیل کی حمایت میں اس کی مشرق وسطی سے متعلق پالیسی میں فیصلہ کن تبدیلی کی عکاسی ہے۔ 47 رکن ممالک پر مبنی اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے رواں ماہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور جنگی جرائم کی تحقیقات کے لیے گزشتہ روز قرارداد اکثریت سے منظور کر لی۔

قرارداد میں اس تحقیقات کے لیے ایک آزاد بین الاقوامی کمیشن تشکیل دینے پر زور دیا گیا ہے۔ قرارداد کے حمایت میں 24 اور مخالفت میں 9 ووٹ پڑے جبکہ 14 ممالک نے ووٹ میں حصہ نہیں لیا۔

اقوام متحدہ کے سفارتکاروں نے کہا کہ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست حکومت کی مشرق وسطی سے متعلق پالیسی آہستہ آہستہ تبدیل ہو رہی ہے اور انہیں بھارت کے اس فیصلے سے بالکل بھی حیرانگی نہیں ہوئی ہے اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی مندوب کے بیانات اور انسانی حقوق کونسل میں اسرائیلی جارحیت کی تحقیقات کے لیے قرارداد میں بھارت کا حصہ نہ لینا اس کی مشرق وسطی سے متعلق پالیسی میں واضح تبدیلی ہے اور یہی نہیں بھارتی مندوب نے اپنے بیانات میںاسرائیل کے فلسطینیوں کے خلاف طاقت کے غیر متناسب استعمال پر تشویش کے اظہار سے بھی گریز کیا گیا جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

فلسطینی کاز کی حمایت کا دعوی کرنے والے ملک بھارت کی اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی قرارداد میں حصہ نہ لینے سے اس کی حقیقت واضح ہو گئی ہے اور ایک قابض طاقت کے طور پر بھارت نے ایک اور دوسرے قابض ملک کی حمایت کی اور اسے لگتا تھا کہ شاید جموں و کشمیر میں اس کےنقل کیے گئے حربے کو بین الاقوامی سطح پر سنسر ہونے کی توقع تھی۔جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں قرارداد پاکستان کے مستقل نمائندہ خلیل ہاشمی کی حمایت میں پیش کی گئی ۔

انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ کشمیر اور فلسطین کے عوام غیرملکی قبضے ، اپنے حقوق اور آزادی کے حصول اور تشدد کے خلاف مزاحمت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اور فلسطین دونوں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے میں شامل ہیں اور ان کے حق خودارادیت کے حصول کے لئے متعدد قراردادوں پر عمل درآمد کے منتظر ہیں ۔

پاکستانی سفارتکار خلیل ہاشمی نے کہا کہ کشمیر ارو فلسطین کی صورتحال بعض ممالک اور گروپوں کے مابین سیاسی استحکام اور دوطرفہ تعلقات کے فروغ کے لیے انسانی حقوق کو نظرانداز کرنے کے رجحان کا واضح ظہور ہے اور اس لحاظ سے فلسطین اور کشمیر کی صورتحال عالمی انسانی حقوق کی گہری سیاست اور دوہرے معیار کی عکاسی کر تی ہے ۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں اسرائیل مخالف قرارداد میں جن 14 ممالک نے حصہ نہیں لیا ان میں بھارت، مہاماس، برازیل، ڈنمارک، فجی، فرناس، اٹلی، جاپان، نیپال، ہالینڈر ، پولینڈ، ٹوگو، یوکرین اور جمہوریہ کوریا شامل ہیں۔