فیصل آباد ۔6جون (اے پی پی):وزیرمملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہاکہ کووڈ۔19کے باعث عالمی سطح پر پیداوار میں کمی کی وجہ سے دنیابھر میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں 40 فیصد اضافہ ہوااور چونکہ ہم خوردنی تیل، دالیں اور کئی دیگر ضروریات زندگی کی غذائی اشیا درآمد کرتے ہیں لہٰذااس کا اثر پاکستان میں بھی قیمتوں پر پڑتا ہے مگر اس کے باوجود حکومت عوام کو مہنگائی سے بچانے کیلئے تمام ممکن اقدامات کررہی ہے جبکہ اس کے برعکس اپوزیشن لوگوں میں مایوسی پھیلارہی ہے ،
اسے چاہیے کہ وہ لوگوں کو اصل حقائق سے آگاہ کرے مگر(ن) لیگ اور پی پی پی کا ایجنڈہ عوام میں جھوٹ پھیلا کر اپنی کرپشن سے توجہ ہٹانا ہے ، انہوں نے کہا کہ ہم نئے مالی سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگائیں گے،ان کی تنخواہیں بڑھائی جائیں گی۔ علاوہ ازیں سابق حکمرانوں نے ذاتی فائدے کیلئے آئی پی پیز کے ساتھ مہنگی بجلی کے معاہدے اور ملکی و غیر ملکی انویسٹرز کو ڈالرز میں ادائیگیاں کیں مگر بجلی کے ترسیلی نظام کو بہتر نہیں بنایالیکن اب وزیراعظم عمران خان کے ویژن کے تحت ملکی معیشت مثبت انداز میں آگے بڑھ رہی ہے جس سے عوام کوجلد ریلیف ملے گا۔اتوار کو سرکٹ ہاؤس فیصل آباد میں میڈیا سے بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے بے شمار ذیلی ادارے ہیں جس کی رپورٹس خصوصی اہمیت کی حامل ہوتی ہیں اور اس کے فوڈ سکیورٹی سے متعلق ادارے فوڈ اینڈ ایگری کلچر آرگنائزیشن نے گزشتہ روز جاری کی گئی
اپنی رپورٹ جو دنیا بھر کے تمام بڑے بڑے اخبارات میں شہ سرخیوں سے شائع ہوئی ہے میں بتایا کہ کووڈ۔ 19 کے باعث مئی 2021 میں دنیا بھر میں کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں 40 فیصد، ڈیری میں 28 فیصد،گوشت میں 10 فیصد، شوگر میں 57 فیصدمگر پاکستانی فوڈ کنزیومر پرائس انڈیکس میں 9 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کی پیداوار میں کمی اور طلب میں اضافہ ہے کیونکہ کووڈ کی وجہ سے پیداواری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں جن کی وجہ سے عالمی سطح پر اشیائے ضروریہ کے نرخ بڑھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ملکی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے بہت بڑی مقدار میں خوردنی تیل، دالیں اور دیگر اشیا درآمد کرتا ہے اسلئے جب عالمی مارکیٹ میں قیمتیں بڑھیں گی تو اس کا اثر پاکستان پر بھی پڑے گا لیکن پھر بھی ہم نے کم سے کم بوجھ صارفین تک پاس کیا۔انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر خوردنی تیل کی قیمت میں 124 فیصد، چینی میں 57 فیصد، سرلز میں 37 فیصد اور مجموعی فوڈ انڈیکس میں 40 فیصد اضافہ ہوا لیکن اس کے برعکس ہم نے قیمتوں کو بڑھنے نہیں دیا گیا،
اسی طرح دنیا بھر میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھیں مگر ہم نے ان میں بھی کوئی اضافہ نہیں ہونے دیا،جس کا مقصد عوام کو ریلیف دینا ہے۔انہوں نے کہاکہ سیمنٹ کی سیل 40 فیصد جبکہ گاڑیوں کی سیل میں 54 فیصد اضافہ دیکھنے کو آیا، 9 لاکھ موٹرسائیکلیں فروخت ہوئی ہیں جبکہ ملک کی مجموعی معاشی شرح نمو میں 33 بلین ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ سمندر پار مقیم پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی جانے والی رقوم کی وصولی میں 29 فیصد اضافہ ہوا ہے نیز رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ کے دوران ترسیلات زر کی وصولیاں 24 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئیں۔انہوں نے کہا کہ ناچ نہ جانے آنگن ٹیڑھا کے مصداق پرچی چیئرمین بلاول روز نئی پرچی لیکر بھاشن اور مسلم لیگ ن کا جی جی بریگیڈلیکچر دینے میڈیا پر آجاتا ہے
مگر وہ عوام کو حقائق نہیں بتاتے حالانکہ مسلم لیگ ن کے 2013 سے 2018 کے دور میں گھی کی انٹرنیشنل قیمت پہلے 2013 میں 119 ڈالر پر،پھر 2015 میں 90 ڈالر پر،2017 میں 101 ڈالر پر اور 2018 میں 87 ڈالر پر تھیں لیکن اب یہ قیمت 174 ڈالر پر ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ قدرتی امر ہے کہ جب بین الاقوامی سطح پر قیمت بڑھے گی تو اس کی امپورٹ بھی مہنگی ہی ہوگی لیکن اب ہماری تمام تر توجہ خوردنی تیل اور دالوں کی پیداوار بڑھانے پر ہے جس کے ساتھ ساتھ گوشت و دودھ کی پیداوار میں اضافہ کیلئے بھی اقدامات کئے جارہے ہیں۔فرخ حبیب نے کہا کہ اپوزیشن کا ایجنڈا صرف اور صرف جھوٹ پھیلانا ہے تاکہ لوگ ان کی کرپشن اور لوٹ ماربھول کر اور طرف لگ جائیں لیکن عوام کو اب مزید بیوقوف نہیں بنایا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نیشنل فوڈ سکیورٹی پر کام کررہے ہیں اور یہاں بمپر کراپس ہورہی ہیں
جبکہ وزیراعظم جلد ایک جامع پلان دے رہے ہیں جس سے معیشت مزید مضبوط ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اپریل، مئی میں پٹرولیم لیوی کو کم کرکے 8 ارب کا بوجھ خود برداشت کیا لیکن پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہیں بڑھائیں تاکہ عوام متاثر نہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ 2013 سے 2018 کے درمیان (ن) لیگ نے سنگین واردات اور بڑا جرم کیا اور 45 فیصد بجلی مہنگے امپورٹڈ فیول پر بنائی گئی اسی طرح 25 سے 35 فیصد مہنگے بجلی گھر لگائے گئے مگراس کے برعکس ٹرانسمشن اور ڈسپیچ سسٹم کی اپ گریڈیشن پر کوئی توجہ نہیں دی گئی اور عوام پر مسلسل تلوار لٹکا کر چلے گئے جبکہ کپیسٹی پیمنٹ کا عذاب بھی عوام کے گلے ڈال دیا گیا جس کا مطلب یہ ہے کہ کارخانہ چلے یہ نہ چلے، بجلی بنے یا نہ بنے مگر اس کی پیمنٹ ہم نے ضرور کرنی ہے۔انہوں نے کہا کہ 2013 میں گردشی قرضہ 185 ارب،2018 میں 468 ارب،2020 میں 860 ارب اور 2022 میں 1455 ارب ہو جا ئے گاجوہم نے ادا کرنا ہے
اور یہی ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے لیکن یہ شریف برادران پھر بھی کہتے ہیں کہ ہم نے دھیلے کی کرپشن نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ یہ معاہدے کرپشن نہیں تو اور کیا ہیں لیکن پھر بھی وزیراعظم عمران خان نے آئی پی پیز سے دوبارہ مذاکرات کئے اور قوم کا 770 ارب روپیہ بچایا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ڈالر ریٹرن ریٹ فریز کیا اور ملکی سرمایہ کاروں کو ادائیگیاں ڈالر کی بجائے روپے میں کرنے کے ساتھ ساتھ غیر ملکی سرمایہ کاروں سے بھی نرخ کم کرائے اور عوام کو ریلیف دینے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کے فرنٹ مین اسحاق ڈار نے اپنے آقاؤں کے اشارے پر ملک کو شدید نقصان پہنچایا اور ایسی ایسی مائنز بچھاکر گئے جو ملک کیلئے نہ صرف تباہ کن بلکہ ان سے ملک ڈیفالٹ کے دھانے پر پہنچ گیا
لیکن خود یہ قومی مجرم راتوں رات شاہد خاقان عباسی کے جہاز میں بیٹھ کر ملک سے فرار ہوگیا اور اس کے نتائج ابھی تک قوم کو بھگتنا پڑرہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی بہتر زرعی پالیسیوں اور کسانوں کو 1100ارب اضافی فراہم کرکے گندم کی 27.3ملین ٹن،مکئی کی 8.4 ملین ٹن،چاول کی8.4 ملین ٹن ”بمپر کراپ” حاصل کی اسی طرح2020 میں ایک لاکھ 41 ہزار 5 سو میڑک ٹن آم،4 لاکھ 62 ٹن کینو برآمد، آلو کی برآمدات 28 فیصد بڑھی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام کو سستی بجلی چاہیے جس کیلئے 10بڑے آبی ذخائر پر کام تیزی سے جاری ہے اوراس سے پانی ذخیرہ اور سستی بجلی پیدا ہوگی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلاول جیسے پرچی پر چیئرمین بنے ہیں ویسے ہی انہیں پرچی پر جو لکھ کردیدیا جاتا ہے وہ اسی پر بیان داغ دیتے ہیں اسلئے وہ بولنے سے پہلے تحقیق کریں اور بچوں والی حرکتیں چھوڑ دیں۔انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے تقریباً 50 آئی پی پیز کے ساتھ سابقہ معاہدوں پر دوبارہ مذاکرات کئے جس سے770 ارب روپے کی بچت ہو گی
نیزمقامی سرمایہ کاروں کیلئے ڈالر انڈیکسینشن کومنجمداورغیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے سرمائے پر منافع 12 سے 13 فیصد تک کم کردیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سودپر سود کی انوائسوں کے 96 ارب روپے بھی ختم کر دیئے گئے ہیں اور سابق دور کے ملک کے خلاف مختلف بین الاقوامی ثالثی ایوارڈز کے حوالے سے 38 ارب روپے کی بچت کی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ سرمائے پر سالانہ 30سے 35 فیصد منافع کی گارنٹی کے ساتھ لگائے جانیوالے ساہیوال کول پاور پراجیکٹ سمیت درآمدی کوئلے سے چلنے والے پلانٹ تباہ کن پالیسی کا نتیجہ ہیں جس میں ہم جکڑے ہوئے ہیں اور 20 سے 25 روپے فی یونٹ کے ٹیرف کے حامل ونڈ اور سولر پلانٹ بجلی کے شعبہ کیلئے نقصان کا باعث ہیں مگران کے برعکس تحریک انصاف کے دور حکومت میں گزشتہ سال 6 روپے فی یونٹ کے سولر آئی پی پی ٹیرف پر معاہدے کئے گئے ہیں۔
وزیر مملکت اطلاعات و نشریات نے کہا کہ حکومت نے 4170 ارب روپے کی ٹیکس کولیکشن کی، 216 ارب کے ٹیکس ریفنڈز ادا کئے جس سے آٹو موبائلز کی سیل میں 54 فیصد اور ٹریکٹرز کی سیل میں 64 فیصد اضافہ ہوا اسی طرح کاشتکاروں کو صرف گندم کی مد میں اضافی 500 ارب روپے اور مجموعی طور پر تمام فصلات کی مد میں 1100 ارب روپے کی اضافی آمدنی حاصل ہوئی جس سے کسان خوشحال ہوا۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ جیل جانے کے ڈر سے مایوسی کے ڈھول بجارہے ہیں انہیں حقائق سے عوام کو آگاہ کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ بلاول پرچی پکڑ کر بیان بازی کی بجائے رورل سندھ کی سڑکوں پر نکلیں اور اپنے پروردہ چھوٹے چھوٹے مافیاز کے خلاف کارروائی کریں جو ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری کرکے لوگوں کا خون چوس رہے ہیں۔
فرخ حبیب نے کہا کہ ہم نے کووڈ کے مشکل حالات کے باوجود کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم اور لارج سکیل مینوفیکچرنگ میں اضافہ کیا جس کے باعث تمام معاشی اعشاریے مثبت ہورہے ہیں اور اب ہماری تمام توجہ سائل، بیج،ماڈل ٹیکنالوجی پر مرکوز ہے اور ہم دالوں و خوردنی تیل سمیت دودھ و گوشت کی پیداوار بڑھانے کی جانب خصوصی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں جس کے ثمرات جلد سامنے آنا شروع ہوجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا ویژن بالکل کلیئر ہے اور ان کی اولین ترجیح عوام کو ریلیف دینا ہے نیز ہمیں سرکاری ملازمین کی مشکلات کا بھی احساس ہے اسلئے نئے مالی سال کے بجٹ میں ان پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا اور ان کی تنخواہیں بھی بڑھائی جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ کامیاب جوان پروگرام اور پاکستان ہاؤسنگ پراجیکٹ کے ساتھ ساتھ صحت انصاف کارڈ اور کسان کارڈز کے اجرا سے بھی عوام کو ریلیف ملے گا۔