باغبانوں کو ماہ دسمبر کے دوران آم کے پودوں کی حفاظت کیلئے خصوصی اقدامات کی ہدایت

262
mango plants

فیصل آباد ۔ 09 دسمبر (اے پی پی):آم کےباغبانوں کو ماہ دسمبر کے دوران آم کی گدھیڑی کے کیڑے سے بچاؤ کی ہدایت کی گئی ہے اور کہاگیاہے کہ آم کے درختوں پر 70 سے زیادہ مختلف اقسام کے کیڑے حملہ آور ہوتے ہیں لیکن آم کی گدھیڑی معاشی نقصان پہنچانے والا سب سے اہم کیڑا ہے جس کابروقت تدارک ضروری ہے۔ مینگو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ماہرین اثمارنے بتایاکہ یہ کیڑا گلابی رنگ اور گول شلغم نما بیج کی صورت میں انڈے کی شکل بنا کر رہتاہے اور دسمبر میں متحرک ہو جاتاہے جس سے آم کا پودا اور پھل تباہ ہو سکتاہے۔

انہوں نے بتایاکہ اس کیڑے کی مادہ 400سے 500کی تعداد میں سفید تھیلیوں میں زمین کے اندر انڈے دیتی ہے اور یہ تھیلیاں مادہ کے جسم سے چپکی ہوتی ہیں نیز انڈوں کا دورانیہ 185 سے 210 دن تک کا ہوتا ہے جس کے باعث نر کیڑا بڑھوتری کی چار حالتوں سے گزر کر بالغ ہوتا ہے جبکہ مادہ بڑھوتری کی صرف تین حالتوں سے گزرتی ہے۔انہوں نے بتایاکہ کیڑے کے بچے چپٹے اور ہلکے بھورے رنگ کے ہوتے ہیں مگر کویاصرف نر کیڑے کا ہی بنتا ہے اور اس کا دورانیہ 8 سے 10 دن ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایاکہ دسمبر کے آخر یا جنوری کے شروع میں کیڑے کے انڈوں سے بچے نکلنا شروع ہو جاتے ہیں اور یہ سلسلہ فروری کے آخر تک جاری رہتا ہے اس طرح انڈوں سے نکلنے کے بعد بچے درختوں پر چڑھنا شروع ہو جاتے ہیں جہاں پر وہ درخت کی کونپلوں، بور اور نئے پتوں سے رس چوستے رہتے ہیں اور مختلف حالتوں سے گزرنے کے بعد بالغ بن جاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ درخت کی نرم شاخوں، کونپلوں اور بور سے چمٹ کر رس چوسنے کی وجہ سے شاخیں اور پتے سوکھنے لگتے ہیں، پھول مرجھا کر جھڑجاتے اور پھل گر جاتے ہیں۔

انہوں نے بتایاکہ اس کیڑے کے تدارک کیلئے امیڈا کلوپرڈ 75 سے100 ملی لیٹر، کلورپائریفاس150 ملی لیٹر،پروفینو فاس100 ملی لیٹر،اسیٹامپرڈ 100 ملی لیٹریا لیمبڈاسائی ہیلو تھرین 100 ملی لیٹر فی 100 لیٹر پانی میں ملا کر سپرے بھی انتہائی کارگر پایاگیاہے۔انہوں نے کہاکہ کاشتکار و باغبان زرعی ماہرین کی مشاورت سے مذکورہ کیڑے کا بروقت تدارک یقینی بنائیں بصورت دیگر انہیں بھاری مالی نقصان کاسامنا کرناپڑ سکتاہے۔