
کراچی ۔ 22 دسمبر (اے پی پی) بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے بحریہ اکیڈمی میں یہاں 110ویں مڈشپ مین اور 19 ویں شارٹ سروس کورس کی پاسنگ آئوٹ تقریب میں شرکت کی۔ بری فوج کے سربراہ ہفتہ کو یہاں منعقدہ اس تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ظفر محمود عباسی، سابق بحریہ کے سربراہاں،حاضر اور ریٹائرڈ افسران اور ان کے اہل خانہ کی کثیر تعداد نے پاسنگ آئوٹ پریڈ دیکھی۔ آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق بری فوج کے سربراہ نے پریڈ کا معائنہ کیا اور بہترین کارکردگی پر انعامات تقسیم کئے۔ اعلیٰ ترین قائداعظم گولڈ میڈل سے پاک بحریہ کے لیفٹیننٹ حارث علی خان کو نوازا گیا۔ مڈشپ مین توقیر حسین کو بہترین کارکردگی پر اعزاز تلوار سونپی گئی جبکہ مڈشپ مین ہارون خان نے اکیڈمی کا ڈیرک جیت لیا۔ کیڈٹ افسر محمد طلحہ مسعود نے جائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی گولڈ میڈل حاصل کیا۔ سعودی عرب سے کیڈٹ آفیسر احمد محمد الصامری نے چیف آف نیول سٹاف گولڈ میڈل اور ایس ایس سی کورس کے کیڈٹ افسر نوید ملک نے کمانڈنٹ گولڈ میڈل حاصل کرلیا۔ پرفیشنری بینر فار کاسٹ سکواڈرن نے دوبارہ حاصل کرلیا۔ اس موقع پر مڈشپ مینز اینڈ کیڈٹ سے خطاب کرتے ہوئے بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ آپ کیلئے بڑا اعزاز ہے کہ آپ کا ملک کی خدمت اور پاکستان کی بحری سرحدوں کے دفاع کا انتخاب کیا گیا ہے، آپ کو پاکستان کی مسلح افوا ج کی برادری میں شمولیت پر ناز ہونا چاہئے، یہ واقعی آپ کیلئے بہت بڑا اعزاز ہے، پریڈ میں خواتین کیڈٹ کو دیکھ کر مجھے بہت خوشی ہوئی ہے، یہ خواتین کی مردوں کے شانہ بشانہ ہر میدان میں شمولیت اور مقابلہ کرنے کے ان کے عزم کا عکاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ نیول اکیڈمی بحرین، اردن، مالدیپ، قطر، سعودی عرب اور یمن سمیت دوست ممالک کے کیڈٹس کی بھی تربیت کر رہی ہے جن میں سے بعض اسی متاثرکن پریڈ میں بھی شریک ہیں۔ انہوں نے اس کامیابی پر ان کیلئے اور ان کے عظیم اقدام کیلئے نیک تمنائوں کا اظہار کیا اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ یہاں تربیت حاصل کرنے کے بعد انہیں نہ صرف اپنی متعلقہ بحریائوں میں خدمات کی انجام دہی میں مدد ملے گی بلکہ ہمارے ممالک کے مابین پائیدار دوستی مزید گہری ہوگی۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ یہ کیڈٹ افسران اپنے متعلقہ ممالک میں پاکستان کیلئے خیرسگالی سفیر ہوں گے اور ان کی مسقبل کی ترقی کیلئے نیک خواہشات کا بھی اظہار کیا۔ انہوں نے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاسنگ آئوٹ کورس مکمل کرنے والے کیڈٹس کے والدین اور خاندانوں کو بھی دلی مبارکباد دی اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ان کے بیٹوں اور بیٹیوں نے جس پیشے کا انتخاب کیا ہے ، وہ انتہائی معزز پیشہ ہے۔انہوں نے کیڈٹس پر زور دیا کہ سیکھنے کا عمل ایک مسلسل عمل ہے اور آپ اس کا آغاز کر رہے ہیں ، لہذا آئندہ مزید سخت تربیت کیلئے ذہنی طور پر تیار رہیں۔ بحری سرحدوں کے محافظوں کی حیثیت سے توقع ہے کہ آپ نہ صرف اپنی شاندار روایات کو زندہ رکھیں گے بلکہ اپنے جانشینوں کیلئے مزید بلند معیارات چھوڑیں گے۔ مزید براں جدید ٹیکنالوجی نے جنگی نوعیت کو تبدیل کردیا ہے اور طاقت کا توازن ان اقوام کے حق میں ہوگا جو ان تبدیلیوں کیلئے تیار رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ خود کو سائنس، ٹیکنالوجی اور جنگی شعبوں میں جدید پیشرفتوں سے لیس رکھیں۔ آرمی چیف نے کہا کہ بڑھتے ہوئے ہائبرڈ خطرات سے نبردآزما ہونے کیلئے ہمیں روایتی سوچ کو تبدیل کرکے نئی سوچ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب حملے میدان جنگ کی بجائے سائبر اور سرجیکل سٹرائیکس محض تخیلاتی اور میڈیا کے ذریعے ہوتے ہیں، ملک کی نظریاتی سرحدوں پر ہوتے ہیں اور ہمیں ہر صورت ان کے مقابلے کے لئے تیار رہنا چاہئے۔ آرمی چیف نے کہاکہ بعص اوقات نئے خطرات کی وجہ ہمارے اپنے لوگ ہوتے ہیں جو عام طور پر اپنے گمراہ کن عزائم یا سوشل میڈیا پر ہونے والے پروپیگنڈے سے متاثر ہوکر ملک دشمن بیانیے کا شکار ہوجاتے ہیں جس سے نبردآزما ہونے کیلئے تحمل، دانش اور منطق پر مبنی جواب دینے کیلئے مہارت میں اضافہ کرنا ہوگا۔ آرمی چیف نے کہا کہ آپ کو اپنی فوج کی قیادت کرنا ہوگی جو جنگی اعتبار سے اور بھرپور عزم اور حوصلہ رکھنے والی دنیا کی بہترین فوج ہے، فوج میں ہمارے افسران کبھی نہیں کہتے کہ آگے بڑھو بلکہ ہمیشہ کہتے ہیں کہ میرے پیچھے آئو۔ مجھے یقین ہے پاک بحریہ میں بھی اس پر عمل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ کو بطور قیادت تمام صورتحال اور حالات میںآگے بڑھنا ہے اور قوم بالعموم اور بحریہ بالخصوص کو آپ سے یہ توقع ہے۔ انہوں نے کہا خاص طور پر سماجی میڈیا کے اس دور میں جہاں غلطی یا غلط فیصلے سے آپ کو یا آپ کی یونٹ کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے لیکن اسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ ماضی میں پاکستان نے مشرقی اور مغربی سرحدوں پر بہت سی جنگیں دیکھی ہیں۔ جنگ میں تباہی ہوتی ہے اور عوام کے دکھوں اور تباہی کا سبب بنتی ہیں۔ آخرکار تمام ایشوز کو مذاکرات کے ذریعے ہی حل کیا جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہماری ہرممکن کوشش رہی ہے کہ افغانستان میں پائیدار امن کیلئے افغان قیادت اور افغان ملکیتی امن منصوبے پر عملدرآمد کیلئے معاونت کی جائے۔ اسی طرح ہماری نئی حکومت نے بھارت کی جانب خلوص نیت کے ساتھ امن اور دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے لیکن اسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے، امن سے ہر ایک کو فائدہ ہوگا، یہ وقت بھوک، افلاس، بیماریوں، ناخواندگی کے خلاف جنگ کا ہے، انہوں نے کہا کہ 1971, 1979 اور 2001ء کے واقعات کے باوجود ہم کرہ ارض پر موجود ہیں اور انشاء اللہ پاکستان ہمیشہ رہے گا۔ یہ وقت اپنی نئی نسلوں کو بہتری کیلئے کام کا وقت ہے۔ انہوں نے کیڈٹس پر زور دیا کہ ہم آپ کو سلامتی اور ترقی کے لحاظ سے ابھارنا چاہتے ہیں آئیں مل کر پاکستان کو آگے لے کر جانے کا عزم کریں، مشکل اوقات گزارنے کے بعد ہمارا اعتماد اور مضبوط ہوا ہے ہم باصلاحیت ہیں ہمیں یا ہماری آزادی کو کوئی خطرہ نہیں ہے، یہ وقت ہے کہ ہم پاکستان کو ایک عظیم ملک بنانے کے خوابوں کو تعبیر دیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جو امن آج ہے اسے ہم نے بھاری قیمت چکا کر حاصل کیا ہے، ہماری مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے قیمتی جانوں کی قربانیاں امن و امان کے قیام کیلئے دی ہیں اور اپنے خون سے امن لائے ہیں، اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اتحاد، یقین اور تنظیم پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ان قربانیوں کو عزت دیں۔ آئیں ہم سب مل کر علامہ اقبال اور قائداعظم کے افکار پر عمل پیرا ہوتے ہوئے تنازعات کو ترقی میں تبدیل کریں اور یہی وقت ہے کہ ہمیں اپنے خوبصورت ملک کیلئے کچھ کرنا ہے۔
tmc/sak-tam/rhn/ifa 2134