بلوچستان کے حقوق پر سودا بازی نہیں کرینگے ،وزیراعلی میرسرفراز بگٹی

5
بلوچستان کے حقوق پر سودا بازی نہیں کرینگے ،وزیراعلی میرسرفراز بگٹی

کوئٹہ۔ 21 جون (اے پی پی):وزیراعلی بلوچستان میرسرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ صوبے کے حقوق پر سودا بازی نہیں کرینگے ،اپوزیشن کا اسمبلی اجلاس سے واک آئوٹ کرناجمہوری عمل ہے،خضدار کے لوگوں کے ساتھ زیادتی نہیں کریں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو بلوچستان اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ ہفتے کو سپیکربلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کی زیرصدارت صوبائی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو حکومتی اور اپوزیشن اراکین اسمبلی نے بجٹ پر اپنے تجاویز و سفارشات پیش کیں۔

اپوزیشن جماعتوں نے جھالاوان میڈیکل کالج کو پی ایس ڈی پی سکیم سے نکلنے پر ایوان سے واک آئوٹ کیا،اجلاس میں سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس جمال مندوخیل کی والدہ اور ڈاکٹر صدیق اللہ ترین کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔ وزیراعلی میر سرفراز بگٹی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 2016 کے منصوبوں کو پی ایس ڈی پی سے نکال دیاگیاہے،جھالاوان میڈیکل کالج خضدار سے متعلق اجلاس بلا کر بریفنگ لینے کے بعد اس معاملے پر پالیسی بیان دونگا،کسی سکیم کو نظرانداز نہیں کرینگے اور حکومت اس حوالے سے کسی کا کوئی نقصان نہیں کریگی ۔

بعد ازاں اپوزیشن کے ممبران نے واک آئوٹ ختم کرکے ایوان کی کارروائی میں شرکت کی۔صوبائی وزیر پی اینڈ ڈی ظہور بلیدی نے بجٹ کو متوازن قرار دیتے ہوئے کہاکہ حکومت نے سماجی تحفظ کے منصوبے متعارف کرائے ،نوجوانوں کو قرضے اور روز گار کے مواقعے دیے جارہے ہیں ،بجلی کے پاور پلانٹ بنانے کے علاوہ کھاد بنانے کے یونٹ بھی قائم کئے جارہے ہیں ،گوادر میں پانی کی قلت پر قابو پانے کے لیے دو سو ملین روپے مختص کئے گئے ہیں ،واشک اپوزیشن کا حلقہ ہے اس کے باوجود اس ضلع کو بھی پانچ ارب روپےکا ترقیاتی پیکج دیاگیا ہے،

اسی طرح متبادل توانائی کےمنصوبوں کے لیے پانچ ارب روپے رکھے گئے ہیں،کوئٹہ میں سستی سفری سہولیات کے لیے تین ارب روپے رکھے گئے ہیں ،حکومت عام آدمی کی ترقی چاہتی ہے، ماضی میں وفاقی سے صوبے کو ہمیشہ ترقیاتی سیکمات کی رقم خرچ نہ کرنے کے طعنے ملتے تھے مگر اب ایسا نہیں ہے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ جھالاوان میڈیکل کالج کو بجٹ سے نکالنا خطرناک ہےمشکلات ہر جگہ ہیں مگر ایسا کرنا درست نہیں، وزیر خزانہ ہمیں پوری پی ایس ڈی پی بک مہیا کریں اور اسمبلی کے قواعد وضوابط کے مطابق طریقہ کار اپنایا جائے،

اجلاس میں میر یونس زہری، زمرک خان اچکزئی، رحمت صالح بلوچ، غلام دستگیر بادینی اور دیگر اراکین نے بھی بجٹ اپنی تجاویز پیش کیں۔ بعد ازاں بلوچستان اسمبلی کا اجلاس 23 جون تک ملتوی کردیا گیا۔