بھارت نےمزید ایک درجن سے زائد کشمیریوں کو بھارتی ریاست اتر پردیش کی ایک جیل میں منتقل کر دیا ہے ، حریت کانفرنس

127

سرینگر ۔21دسمبر (اے پی پی):بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں مودی حکومت کے مسلط کر دہ لیفٹیننٹ گورنر کے ماتحت انتظامیہ نے مزید ایک درجن سے زائد کشمیریوں کو بھارتی ریاست اتر پردیش کی ایک جیل میں منتقل کر دیا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جن لوگوں کو اتر پردیش کی جیل میں منتقل کیا گیا ان میں جموں کشمیر مسلم لیگ کے رہنما عبدالاحد پرہ، عبدالرشید وانی، مدثر احمد، شوکت گنائی، اسحاق احمد ، غلام محمد اور دیگر شامل ہیں۔انہیں سرینگر سینٹرل جیل اور جموں کی جیل سے بھارتی جیل میں منتقل کیا گیا۔ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ مزید کشمیری نظربندوں کو بھی بھارتی جیلوں میں منتقل کیا جائے گااور اس حوالے سے فہرستیں تیار کی جا رہی ہیں۔

کئی حریت رہنما پہلے ہی جھوٹے مقدمات میں نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں نظربند ہیں جن میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمدیاسین ملک ، نعیم احمد خان ، آسیہ اندرابی اور دیگر شامل ہیں۔ دریں اثناء کشمیریوں کو ان کی زمینوں اور وسائل سے محروم کرنے کی پالیسی کو جاری رکھتے ہوئے بھارتی پولیس نے راجوری کے علاقے سموٹے بدھل کے رہائشی ضیا الرحمان کی 19مرلہ اراضی ضبط کرلی ہے۔ پولیس نے ضیا الرحمان کو حق خودارادیت کے لئے کشمیریوں کی جدوجہدکا حامی قرار دیا ہے۔ اگست 2019میں مقبوضہ جموں وکشمیرکی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے مودی حکومت نے مختلف بہانوں سے کشمیریوں کی سینکڑوں جائیدادیں ضبط کر لی ہیں۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں مقبوضہ جموں وکشمیر میں بڑھتے ہوئے ظلم و جبر کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کشمیری نظربندوں کی بھارت کی دور دراز جیلوں میں منتقلی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکام نظربندوں کواپنے اہلخانہ سے دور لے جا کرانہیں مزید ذہنی اذیت کا شکار کر رہے ہیں۔ترجمان نے جائیدادوں پر قبضے کی بھی مذمت کی اور اسے کشمیریوں کے سیاسی عزم کو توڑنے کے لیے بی جے پی کا نوآبادیاتی ہتھکنڈہ قراردیا۔ دریں اثنا بھارتی فورسز نے ضلع کپواڑہ کے علاقے لولاب میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی شروع کردی ہے۔