اسلام آباد۔7جولائی (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کادائرہ کاربڑھانے کی ضرورت پر زور دیتےہوئے کہا ہے کہ اس پروگرام کا مقصدمعاشرے کے کمزور طبقے اور افراد کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنا اور کارآمد شہری بنانا ہے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعہ کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت سماجی تحفظ اکائونٹ کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتےہوئے کیا۔ تقریب میں وفاقی وزیراطلاعات و نشریات مریم اورنگ زیب، وفاقی وزیر تخفیف غربت و سماجی تحفظ شازیہ مری ، وزیر مملکت فیصل کریم کنڈی، وزیراعظم کے معاونین کے علاوہ غیر ملکی سفرا ، سماجی تنظیموں کے نمائندوں اور سرکاری افسران کی بڑی تعداد موجود تھی۔
وزیراعظم نے کہا کہ بی آئی ایس پی کو شازیہ مری اورا ن کی ٹیم نے جس طرح چلایاقابل اطمینان اور قابل ستائش ہے۔ اس پروگرام میں بہت سی نئی چیزیں شامل کی گئی ہیں۔ اسے مزید شفاف بنا یاگیا ہے اور توسیع دی گئی ہے ۔ ا س پروگرام کو حکومت کا پورا تعاون حاصل تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ سال پاکستان میں تباہ کن سیلاب آیا جس کے بعد مخلوط حکومت کے تمام قائدین متاثرہ علاقوں میں پہنچے ۔ ہر طرف تباہی نظر آ رہی تھی۔ جن مشکل حالات میں ہم نےحکومت کی باگ ڈور سنبھالی تھی ، ہمیں سیلاب کی صورت میں ایک اور بڑی مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔ ملک کے چاروں صوبوں سمیت بہت بڑاحصہ سیلاب میں ڈوباہوا تھا اور 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثرہوئے تھے۔
بی آئی ایس پی کے تحت 70 ارب روپے متاثرین میں انتہائی شفاف طریقے سے تقسیم کئے گئے۔ دوست ممالک اور دیگر ذرائع سے جو امداد ملی وہ اس کے علاوہ تھی۔ صوبوں نے بھی اپنے وسائل سے اس میں حصہ ڈالا۔ 18، 20 ارب روپے این ڈی ایم اے نے فراہم کئے ۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب کی تباہ کاریاں اور اثرات آج بھی ہرطرف پھیلے نظر آتےہیں۔ سیلاب زدگان کے لئے حکومت مزید جو کچھ بھی کرے گی وہ کم ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بی آئی ایس پی کے تحت تعلیمی وظائف فراہم کئے جا رہےہیں لیکن یہ تعلیمی وظائف تعلیمی سفر جاری رہنے سے مشروط ہونا چاہیے۔ وزیراعظم نے کہاکہ بی آئی ایس پی سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو شہید کا ویژن تھا۔ اس پروگرام کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے اس پروگرام کے لئے بیرونی معاونت پر دوست ممالک اور سفارتکاروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ اس پروگرام کے لئے جتنی بھی معاونت فراہم کی جائے کم ہے۔ اس کے تحت ہم اپنے بچوں کو سکولوں اور کالجوں میں تعلیم دلانے اور معاشرے کے مستحق افراد اور طبقات کی مدد کے قابل ہو سکیں گے۔ وزیراعظم نے کہاکہ اس پروگرام کا مقصد لوگوں میں خیرات تقسیم کرنا نہیں بلکہ انہیں اپنے پائوں پر کھڑا کرنا اور کارآمد شہری بنانا ہے۔ وزیراعظم نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے لئے معاونت فراہم کرنے والے دوست ممالک کا بھی شکریہ ادا کیا۔
قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتےہوئے وفاقی وزیر تخفیف غربت و سماجی تحفظ شازیہ مری نے کہا کہ بے سہارا خواتین کو بااختیار بنانا بے نظیر بھٹو شہید کا خواب تھا۔ انہوں نے کہاکہ مالی سال 2022 میں 235 ارب روپے بی آئی ایس پی کے تحت مختص کئے گئے تھے۔ 2023 میں 404.2 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ۔ اس طرح بی آئی ایس پی کے بجٹ میں 72 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ بینظیر کفالت بینیفشریز فیملی کے تحت مختص رقم 7.6 ملین سے بڑھا کر 9 ملین کر دی گئی ہے جبکہ بینظیر کفالت وظائف کی رقم 7ہزار سے بڑھا کر 8750 روپے سہ ماہی کر دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بینظیر تعلیمی وظائف کے لئے بچوں کی انرولمنٹ 2.6 ملین سے بڑھ کر 7.52 ملین ہو گئی ہے۔ انڈر گریجوایٹس کے لئے بینظیر سکالرشپس کی تعداد 82 ہزارسے بڑھ کر رواں مالی سال میں 92 ہزار کر دی گئی ہے جبکہ بینظیر نشو ونما کادائرہ کار تمام اضلاع تک بڑھا دیاگیا ہے۔ پہلے یہ صرف 15 اضلاع تک محدود تھا۔ اس کے تحت 488 فسیلی ٹیشن سنٹرز قائم کئے گئے ہیں۔ 7لاکھ 70 افراد کو اس پروگرام سے مستفید ہونے کے لئے رجسٹرڈکیاگیا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ فیول سبسڈی کی مد میں فی خاندان 2 ہزار وپے کے حساب سے 16.3 ارب روپے 8.6 ملین خاندانوں تقسیم کئے گئے ہیں۔ فوڈ ریلیف کے تحت 25 ہزار فی خاندان کے حساب سے 70 ارب روپے تقسیم کئے گئے جس سے 2.8 ملین خاندان مستفید ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی کے تمام پروگرام انتہائی شفاف طریقے سے کام کررہے ہیں۔ بی ایس پی کے تحت ٹارگٹڈ سبسڈی دی جا رہی ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت سیلاب متاثرین کی مد د کی گئی۔ خواجہ سرائوں کو تاریخ میں پہلی بار بی آئی ایس پی کے تحت امداد کی فراہمی کی گئی۔