23.2 C
Islamabad
منگل, اپریل 22, 2025
ہومقومی خبریںبے روزگار نوجوانوں کو مساوی مواقع فراہم کیے جائیں، غریب افراد کوسہولت...

بے روزگار نوجوانوں کو مساوی مواقع فراہم کیے جائیں، غریب افراد کوسہولت فراہم کرنے کےلیے رئیل اسٹیٹ، زراعت، ریٹیل اسٹورز وغیرہ جیسے مخصوص شعبوں پر براہ راست ٹیکس لگانے چاہئیں، ڈاکٹر حفیظ اے پاشا

- Advertisement -

اسلام آباد۔24نومبر (اے پی پی):معروف ماہر اقتصادیات ڈاکٹر حفیظ اے پاشا نے کہا ہے کہ18 ملین بے روزگار نوجوانوں کو مساوی مواقع فراہم کیے جائیں، غریب افراد کوسہولت فراہم کرنے کےلیے رئیل اسٹیٹ، زراعت، ریٹیل اسٹورز وغیرہ جیسے مخصوص شعبوں پر براہ راست ٹیکس لگانے چاہئیں۔ وہ سینٹر فار ایرو سپیس اینڈ سکیورٹی سٹڈیز لاہورکے زیراہتمام ”پاکستان کے اقتصادی منصوبے کا جائزہ: پائیدار مستقبل کے لیے چیلنجز اور مواقع“کے عنوان سےمنعقدہ سیمینار سے خطاب کررہے تھے۔ تقریب میں سرکاری، نجی، ترقیاتی اور کارپوریٹ شعبوں میں وسیع تجربہ رکھنے والے ممتاز ماہرین نے شرکت کی۔

انہوں نے پاکستان کے پائیدار معاشی مستقبل کی تشکیل کے لیے قابل قدر اور بصیرت افروز نکات پیش کیےمعروف ماہر اقتصادیات ڈاکٹر حفیظ اے پاشا نے اپنے کلیدی خطاب کے دوران پاکستان کے اقتصادی منصوبہ بندی پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے ملک کے تعمیری اور ٹھوس وسائل کو متحرک کرنے پر زور دیا۔ مزید برآں، انہوں نے پاکستان معاشی کی ترقی کے لیے اصلاحات تجویز کرتے ہوئے کہا کہ 18 ملین بے روزگار نوجوانوں کو مساویانہ مواقع فراہم کیے جائیں۔ انہوں نےخیال ظاہر کیا کہ غریب افراد کو سہولت فراہم کرنے کےلیے رئیل اسٹیٹ، زراعت، ریٹیل اسٹورز وغیرہ جیسے مخصوص شعبوں پر براہ راست ٹیکس لگانے چاہئیں۔

- Advertisement -

پنجاب یونیورسٹی میں فیکلٹی آف بزنس کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر ممتاز انور چوہدری نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں طویل المدتی معاشی پالیسی کا فقدان ہے کیونکہ پالیسیاں انفرای،جماعتی یا ریاستی مفادات کے پیش نظر تشکیل دی جاتی ہیں۔ مزید برآں، انہوں نے پالیسی سازی میں صنعت کاروں، محققین اور ماہرین تعلیم کو بھی شامل کرنے ضرورت پر زور دیا۔ جو انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسرڈاکٹرابیہا زہرہ،نے پاکستان میں معاشی استحکام کے لیے ضروری اصلاحات پر زور دیا۔اینگرو کارپوریشن کے سی آئی او نادر سالار قریشی نے تجویز پیش کی کہ حکومت پر بوجھ ڈالے بغیر سرکاری ملکیتی اداروں ( ایس او ایز )کو منظم کرنے کا مؤثر ذریعہ ان کی نجکاری ہے،اس ضمن میں انہوں نےمختلف ممالک کی کامیابیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھی بجلی کی پیداوار،صنعت،تیل اور گیس کے شعبوں کی نجکاری کر کے بعینہ نتائج حاصل کر سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایس ایس ڈی سی اور ایس این جی پی ایل کی نجکاری سے پاکستان کوتقریباً 500 ملین ڈالر کی آمدن ہو سکتی ہے۔تعمیراتی فرم انفراضامن کی سی ای او ماہین رحمٰن نے مستقبل میں پاکستان کی معیشت کی تشکیل میں قرض میں استحکام کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے غیر مستحکم قرضوں کے حل کے لیےٹیکس لگانے، سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری، اور عوامی فلاح و بہبود جیسے حل تجویز کیے ہیں۔

ماہین رحمن ٰنے تجویز پیش کی کہ چھوٹے پیمانے کے کاروباری اداروں پر توجہ دیتے ہوئے پاکستان اپنے قرض اور جی ڈی پی کے تناسب کو مؤثر طریقے سے کم کر سکتا ہے۔اپنے اختتامی کلمات میں، صدر ایئر مارشل (ر) عاصم سلیمان نے کہا، "اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ معاشی بحالی میں کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔ تاہم ان چیلنجوں میں گہری تبدیلی کے بے مثال امکانات موجود ہیں۔” انہوں نے مزید کہا، "سیاسی وابستگی اور ملکیت کا ایک مضبوط احساس اس کوشش کو بارآور بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔“

 

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=413916

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں