حکومت زر عی شعبے میں خودکفالت اورخودرنی تیل کی مقامی سطح پر پیداوار بڑھانے کے لئے بھر پوراقدامات اٹھارہی ہے،وفاقی وزیراحسن اقبال

93
نیشنل فلڈ ڈیش بورڈ کے اجراءکا مقصد شہریوں کو سیلاب سے متعلق تفصیلات فراہم کرنا ہے۔ احسن اقبال

اسلام آباد۔23جون (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی واصلاحات وخصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت زر عی شعبے میں خودکفالت اور درآمدی بل میں کمی کےلئے چائے اورخودرنی تیل کی مقامی سطح پر پیداوار بڑھانے کے لئے بھر پوراقدامات اٹھارہی ہے،ز رعی ملک ہونے کے باوجود گندم ،چینی ،کپاس ، چائے خودرنی تیل اوردرسری مصنوعات کی درآمد پر بھاری زرمبادلہ خرچ کرنا پڑتا ہے۔

شنکیاری میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں ملکی ترقی کےلیے پیداپر توجہ دے کربرآمدات میں اضافہ کرنا ہوگا۔پارلیمانی امور کے وزیر مرتضٰی جاوید عباسی نے کہا کہ چائے کی پیداوار میں اضافے کے لیے نجی شعبے کی شراکت دار یقینی بنائی جائے گا۔اس سے قبل وفاقی وزیر منصوبہ بندی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ شنکیاری سمیت شمالی علاقہ جات میں گرین اوربلیک ٹی کی کاشت ،مارکیٹنگ اورکمرشلائزیشن پر توجہ دے کرچائے کی مقامی ضرورت کو پورا کیا جاسکتا ہے۔

وفاقی وزراء نے شنکیاری میں چائے کے کھیتوں اور پروسیسنگ پلانٹس کا بھی دورہ کیا اور چائے کی پراسیسنگ کے مختلف مراحل دیکھے۔ احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان زرعی ملک ہے،یہاں بہترین موسم اوربہترین زرعی زمین ہے،2018میں گندم ،چینی اورکپاس برآمد کرتے تھےپاکستان زرعی ملک ہونے کےباوجود گندم ،چینی اور کپاس درآمد کررہاہے،ا س سال تین ملین میٹرک ٹن گندم درآمدرہے ہیں،پاکستان سالانہ 500ملین ڈالر کی چائے درآمد کرتا ہے، 500ملین ڈالر کا خوردنی تیل بھی درآمد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں قیمتیں بڑھنے سے زیادہ قیمتی زرمبادلہ خرچ کرنا پڑتا ہے،پاکستان کے مسائل کے حل کیلئے پیداواری شعبے پر توجہ دے کربرآمدا ت میں اضافہ کرنا ہوگا، چائے کی ویلیو ایڈیشن پر توجہ دینا ہو گی، زرعی شعبے میں خودکفیل ہونے کے لئے بھرپور اقدامات کر رہے ہیں،

پاکستان میں پیدا ہونیوالی چائے عالمی معیار کی ہے، مناسب مارکیٹنگ نہ کر سکے۔ احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان میں ڈیڑھ لاکھ ایکڑ رقبے پر چائے کاشت کی جا سکتی ہے اس حوالے سے ماسٹر پلان بنا رہے ہیں ،زرعی ملک ہیں، لیکن گندم،کپاس،چینی اور خوردنی تیل درآمد کررہے ہیں

،دنیا میں خاص طور پر چین نے چائے کی نئی ورائٹیز پر بہت کام ہوا ہے،چین میں مہمانوں کو بہترین چائے کوالٹی والی چائے کا تحفہ دیا جاتا ہے،زرعی مصنوعات کی درآمد پرڈالر خرچ کرنا شرم کی بات ہے،زراعت میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال اور ویلیو ایڈیشن کی ضرورت ہے،حکومت کا فوکس چائے اور خوردنی تیل کی پیداوار کو بڑھانے پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ روایتی طریقوں کی بجائے جدید ٹیکنالوجی کو استعمال میں لانا ہوگا، پاکستان ہر سال 1ارب 80گروڑ روپے کی گرین ٹی درآمد کرتا ہے،500ایکٹر رقبے پر گرین ٹی کی کاشت سے ملکی ضرورت کی 95 فیصد گرین ٹی مقامی پیدوار سے حاصل کی جاسکتی ہے،پاکستان بھر میں ایک لاکھ 58ہزار ایکٹر رقبے پر چائے کاشت کی جاسکتی ہے،ایک ایکٹر رقبے پر چائے کی کاشت کے لئے سوا لاکھ روپے کی ضروت ہے۔