حکومت کو اپوزیشن کے جلسوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ہم ان جلسوں کو انجوائے کر رہے ہیں، سینیٹر فیصل جاوید

69

اسلام آباد۔19اکتوبر (اے پی پی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے چیئرمین سینیٹر فیصل جاوید نے کہا ہے کہ حکومت کو اپوزیشن کے جلسوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ہم ان جلسوں کو انجوائے کر رہے ہیں، یہ این آر او چاہتے ہیں لیکن انہیں این آر او نہیں ملے گا، یہ قوم کے لئے نہیں اپنی کرپشن اور منی لانڈرنگ بچانے کے لئے باہر نکلے ہیں، قائداعظم کے مزار پر ہونے والے واقعہ قابل مذمت ہے، اپوزیشن کو مایوسی ہے کہ ان کا پرانا کاروبار، روزگار، منی لانڈرنگ اور کرپشن کیوں روکی گئی ہے، ہمیں اپوزیشن کے جلسوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ پیر کو ایوان بالا کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خواتین کی موجودگی میں ایوان میں ایسے الفاظ استعمال کیے گئے جن کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، اپوزیشن مایوس ہے کہ ان کے پرانے کاروبار، ان کے روزگار، منی لانڈرنگ اور کرپشن کو کیوں روکا گیا، بے روزگار سیاستدان مایوس ہیں، قائد اعظم کے مزار پر جو کچھ کیا گیا اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، انہوں نے اس کی معافی تک نہیں مانگی لیکن ہم اللہ تعالیٰ سے معافی مانگتے ہیں اپنے عظیم لیڈر کے مزار پر جو کچھ انہوں نے کیا ہے ان کو شرم آنی چاہیے تھی لیکن یہ ڈھیٹ ہیں۔ فیصل جاوید نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ تاریخی جلسہ تھا جس میں بہت زیادہ لوگ تھے، لوگوں میں جوش و جذبہ جنون تھا، اپوزیشن میں بھی بڑا جلسہ ہو سکتا ہے اور یہ جلسہ عمر ان خان نے 2011 میں کراچی میں کیا تھا جو کراچی کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے جلسے کے لئے لوگوں کو پیسے دے کر لایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ چارٹر آف کرپشن والوں نے ملک اس مقام تک پہنچایا ہے، ملک کے قرضوں میں اضافہ کیا، ملک نیچے چلا گیا لیکن یہ اوپر چلے گئے، قانون کی بالادستی یہی ہے کہ ان لوگوں کو جیل میں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ارکان مجھے بچہ نہ کہیں، بچہ تو وہ ہے جس کو آپ نے پرچی پر اپنا لیڈر مان لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے جلسوں سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا ہم ان جلسوں کو انجوائے کر رہے ہیں، جب ایماندار تھانیدار آتا ہے تو سارے چور اکٹھے ہو جاتے ہیں، آج یہ چور اسی لئے اکٹھے ہو گئے ہیں، یہ این آر او چاہتے ہیں لیکن عمران خان نے کہا کہ حکومت تو چھوٹی چیز ہے ہماری جان بھی چلی جائے تو این آر او نہیں دوں گا۔ یہ قوم کے لیے نہیں نکلے یہ اپنی کرپشن اور منی لانڈرنگ بچانے کے لیے باہر نکلے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ہروقت جمہوریت، جمہوریت کرتی رہتی ہے، قائد اعظم محمد علی جناح کے بعد عمران خان ایک واحد لیڈر ہیں جن کی جمہوری جدوجہد ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا آغاز جنرل ایوب کی کابینہ سے ہواتھا، نواز شریف جنرل جیلانی اور جنرل ضیاالحق کے ذریعے سیاست میں آئے جبکہ عمران خان نے اپنی سیاسی جماعت بنائی اور عوام کی حمایت اور سیاسی جدوجہد سے اقتدار میں آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ایوان میں صنف نازک کا لفظ استعمال کیا گیا تو اس پر پیپلزپارٹی کے ارکان نے بھی احتجاج کیا لیکن نون لیگ والے محترمہ بے نظیر بھٹو کے بارے میں جو الفاظ استعمال کرتے ہیں اس پر تو پیپلزپارٹی والے ایک لفظ تک نہیں بولے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو جب سابق حکمرانوں نے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا تو نہ تو عمران خان ملک چھوڑ کے بھاگے نہ عدالتوں کا گلہ کیا اور ایک ایک پائی کا حساب دیا، 40 سال پرانا ریکارڈ لے کر آئے اور پھر سرخرو نکلے، لوگوں کو فرق پتہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کا جینا مرنا پاکستان کے عوام کے ساتھ ہے لندن میں بیٹھ کے وہ تقریریں نہیں کرتے وہ اپنی قوم کے ساتھ ہی رہیں گے۔