حکومت کو این آر او کیلئے بلیک میل کیا جا رہا ہے، مخالفین کو حکومت کی کامیابی کا خوف ہے، وزیراعظم عمران خان کا نوکنڈی ماشکیل شاہراہ کی تعمیر کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب

109

اسلام آباد۔20مئی (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کو این آر او کیلئے بلیک میل کیا جا رہا ہے، مافیاز چاہتے ہیں کہ وہ قانون سے بالاتر رہیں، تحریک انصاف کی حکومت ملک میں قانون کی بالادستی کیلئے قائم ہوئی ہے، قانون کے سامنے سب برابر ہیں، مخالفین کو خوف ہے کہ کہیں حکومت کامیاب نہ ہو جائے، انہیں اپنی سیاسی موت نظر آ رہی ہے اس لئے شور مچا رہے ہیں، صحت کارڈ بہت بڑا انقلاب ہے، یکساں تعلیمی نصاب رائج کریں گے، صنعت اور زراعت کو 50 سال بعد اوپر اٹھا رہے ہیں، کسان کارڈ سے عام کسانوں کی زندگی بدل جائے گی، معاشرے کے کمزور طبقات کو براہ راست سبسڈیز دیں گے اور انہیں غربت سے نکالیں گے، ایسی اصلاحات متعارف کرا رہے ہیں کہ سول مقدمات کے فیصلے ایک سال میں ہوں اور عام لوگوں کو انصاف ملے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں نوکنڈی ماشکیل شاہراہ کی تعمیر کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ماضی میں کسی حکومت نے بلوچستان کی ترقی پر توجہ نہیں دی، بلوچستان کی ترقی سے پاکستان کو ثمرات حاصل ہوں گے، بلوچستان میں بہتر مواصلاتی رابطوں کی ضرورت ہے، پاکستان کی فیڈریشن کی مضبوطی اس سے وابستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کا احساس محرومی دور کیا جائے گا، اس سڑک کی تعمیر سے بلوچستان اور پاکستان کو فائدہ ہو گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت آئی تو پہلا سال مالیاتی مشکلات میں گزرا، کسی بھی حکومت کو اتنا بڑا مالیاتی خسارہ اور معاشی مسائل ورثے میں نہیں ملے، معاشی صورتحال ایسی تھی کہ ملک کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ تھا اور اگر ایسا ہو جاتا تو غیر ملکی بینکوں سے ہمارے رابطے ختم ہو جاتے، روپے کی قدر مزید گر جاتی اور بے تحاشا مہنگائی ہو جاتی۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس کے بعد کورونا کا بحران آ گیا، کوئی بھی ملک کورونا کی صورتحال سے اس طرح نہیں نمٹا جس طرح پاکستان، بھارت میں صورتحال انتہائی خراب ہے، اﷲ تعالیٰ کا شکر ہے کہ ہم بہت مشکل وقت سے گزر گئے ہیں اور اگر ہم نے ایس او پیز پر عمل کیا تو صورتحال مزید بہتر ہو جائے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ جو مافیاز ہمارے مخالف ہیں ان کو یہ خوف ہے کہ کہیں ہم کامیاب نہ ہو جائیں، کے پی کے میں ہم اتحادی حکومت میں تھے، کے پی کے کے عوام نے دوسری بار کبھی کسی کو اقتدار نہیں دیا لیکن ہماری حکومت نہ صرف دوبارہ اقتدار میں آئی بلکہ خیبرپختونخوا کے عوام نے ہمیں دوتہائی اکثریت دی جبکہ ہماری مخالف سیاسی جماعتوں کا برا حال ہے، ان کو یہ ڈر ہے کہ کہیں ہم پورے ملک میں کامیاب نہ ہو جائیں اس لئے وہ شور مچا رہے ہیں کہ حکومت ناکام ہو گئی ہے، دراصل ان کو اپنی سیاسی موت نظر آ رہی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے ملک بھر میں 6ہزار کلومیٹر سڑکوں کی تعمیر کے منصوبے بنائے ہیں، بلوچستان میں ماضی میں کسی حکومت نے اتنی سڑکیں نہیں بنائیں جو ہمارے پانچ سالہ دور میں بنیں گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ کوئی بھی قوم اس وقت عظیم بنتی ہے جب وہ قانون کی بالادستی قائم کرتی ہے، تحریک انصاف کا مقصد ہی یہ تھا کہ ملک میں قانون کے سامنے سب برابر ہوں، جنگل میں طاقت کا قانون ہوتا ہے لیکن انسانی معاشروں میں اگر قانون کی بالادستی نہ ہو اور طاقتور اور کمزور قانون کے سامنے برابر نہ ہوں تو وہ معاشرے ترقی نہیں کر سکتے اور نہ ہی خوشحال ہو سکتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کو بلیک میل کرنے والے مافیاز قانون سے بالاتر رہنا چاہتے ہیں، وہ یہ کہتے ہیں کہ اگر انہیں این آر او نہ دیا اور معافی نہ دی اور ان کی مراعات برقرار نہ رکھیں تو وہ حکومت گرا دیں گے، ہم پاکستان کو مدینہ کی ریاست کی طرز پر فلاحی ریاست بنائیں گے، اگر قوم نے اوپر اٹھنا ہے تو قانون کی بالادستی قائم کرنا ہو گی اور کمزور طبقہ کو اوپر اٹھانا ہو گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ بھارت اور چین دونوں کی ایک ایک ارب کی آبادی ہے، بھارت اور چین 35 سال پہلے ایک ہی جیسی صورتحال سے دوچار تھے، آج چین بھارت کے مقابلہ میں بہت آگے ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ چین کی قیادت نے قانون کی بالادستی قائم کی، کرپشن پر سوا چار سو وزیروں کو جیلوں میں ڈالا، طاقتور کو قانون کے نیچے لائے اور اپنے غریب طبقہ کو اوپر اٹھایا جبکہ بھارت میں امیر اور غریب میں بہت زیادہ فرق ہے اور بھارت نے اپنے غریب لوگوں کو غربت سے نہیں نکالا۔

وزیراعظم نے کہا کہ میری یہ خواہش ہے کہ پانچ سال حکومت کرنے کے بعد اس ملک میں سارے مافیاز قانون کے نیچے ہوں اور ملک میں قانون کی حکمرانی ہو، 90ء کی دہائی میں سیاسی قیادت جیلوں سے نکل کر سیدھی اقتدار کی کرسی پر براجمان ہو جاتی تھی اور اقتدار حاصل کرتے ہی قانون سے بالاتر ہو جاتی تھی، تحریک انصاف کا مقصد طاقتور مافیاز کو قانون کے نیچے لے کر آنا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے کمزور طبقہ کو اوپر اٹھانا ہے، ہم ملک میں صحت کارڈ کا نظام لے کر آئے ہیں جو ایک انقلاب ہے، اس کی وجہ سے اب دیہاتوں میں بھی پرائیویٹ ہسپتال بنیں گے، پہلے اس لئے نہیں بنتے تھے کیونکہ غریب لوگوں کے پاس علاج کرانے کیلئے پیسہ نہیں ہوتا تھا، اب صحت کارڈ کے ذریعے وہ اپنا علاج کرا سکیں گے اس لئے دیہاتوں میں بھی پرائیویٹ ہسپتال بنیں گے، خیبرپختونخوا میں ہر خاندان کو صحت کارڈ مل گیا ہے، پنجاب میں بھی رواں سال کے آخر تک ہر خاندان کے پاس صحت کارڈ ہو گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں یکساں تعلیمی نصاب رائج کر رہے ہیں، سب تعلیمی اداروں کیلئے ایک ہی نصاب ہو گا، یہ کیسا نظام ہے کہ ایک طبقہ کیلئے انگریزی میڈیم ہے، اب سب کو یکساں مواقع ملیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ فلاحی ریاست ملک بھر میں پناہ گاہوںکا جال بچھائے گی تاکہ مزدور طبقہ کو کھانے اور رہائش کی سہولت میسر آئے اور مزدوری کرکے وہ جو پیسہ کماتے ہیں وہ اپنے گھر والوں پر خرچ کر سکیں، غریب علاقوں میں ٹرک چلائیں گے جن میں کچن ہو گا تاکہ ملک بھر میں کوئی غریب بھوکا نہ سوئے۔

وزیراعظم نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں انصاف کے نظام اصلاحات متعارف کرائی ہیں، پنجاب میں بھی اصلاحات متعارف کرا رہے ہیں تاکہ سول مقدمات کے فیصلے ایک سال کے اندر ہوں اور عام لوگوں کو انصاف ملے۔ وزیراعظم نے کہا کہ 50 سال بعد پہلی بار صنعت اور زراعت کو اوپر اٹھا رہے ہیں، صنعتوں کیلئے بے تحاشا مراعات دی ہیں جس سے ملک میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، کسان کارڈ کے ذریعے کسانوں کی زندگی بدل جائے گی، انہیں کھاد اور بیجوں کیلئے براہ راست سبسڈی دیں گے اور چھوٹے کسان کی مدد کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کسانوں کو گندم، چاول، مکئی اور گنے کی تاریخی قیمت ملی ہے، کسانوں کے پاس 1100 ارب روپے اضافی گئے ہیں، تاریخ میں اتنے ٹریکٹر نہیں فروخت ہوئے جتنے گذشتہ ایک سال میں ہوئے ہیں، ٹریکٹرز کی فروخت میں 58 فیصد اضافہ ہوا ہے، موٹر سائیکلز کی بھی ریکارڈ فروخت ہوئی ہے، ایسا اس لئے ہوا ہے کیونکہ کسان کے پاس پیسہ آیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ غریب گھرانوں کا ڈیٹا بیس بنا لیا ہے، ان کی مدد کیلئے انہیں براہ راست سبسڈی دیں گے، اگر بجلی، گیس اور اشیا کی قیمتیں بڑھیں گی تو عام طبقہ کی مدد کریں گے تاکہ ان کیلئے مشکلات نہ ہوں، نچلے طبقہ کو غربت سے نکالیں گے۔