پشاور۔ 07 اکتوبر (اے پی پی):خیبرپختونخوا میں جون 2022 سے اب تک انسداد پولیو کی 14 مختلف مہم چلائی گئی ہیں ،جبکہ نیشنل ایمیونا ئزیشن مہم کے تحت صوبہ بھر میں تازہ مہم 2 اکتوبر سے شروع کی گئی ۔ پولیوایمرجنسی آپریشن سنٹر حکام کے مطابق صوبے کے مخصوص جغرافیائی حالات وجہ سے پولیو وائرس کے خاتمے میں کچھ مسائل کا سامنا ہے اور ان مسائل پر قابو پانے کے لئے صوبائی حکومت دیگر شراکت داروں کے تعاون سے نتیجہ خیز اقدامات اٹھا رہی ہے۔پولیوایمرجنسی آپریشن سنٹر حکام کے مطابق افغانستان سے پولیو وائرس کی منتقلی کو روکنے کے لئے پانچ بارڈر پوائنٹس قائم کئے گئے ہیں جہاں پر آنے جانے والے بچوں کو پولیو سے بچاو کے قطرے پلائے جاتے ہیں
جبکہ پشاور کے انوائرنمنٹل سیمپل میں پولیو وائرس کی موجودگی سنجیدہ مسئلہ ہے جسے ختم کرنے کے لئے بھی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔پولیوایمرجنسی آپریشن سنٹر حکام کے مطابق پولیو قطروں کے بارے میں بعض لوگوں کے ذہنوں میں پائی جانے والی غلط فہمیاں میں علمائے کرام کا کردار سب سے اہم ہے اور اس سلسلے میں علماکے ذریعے لوگوں کو شعور دینے کیلئے موثر لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ انسداد پولیو پروگرام کو مزید نتیجہ خیز بنایا جاسکے۔پولیوایمرجنسی آپریشن سنٹر حکام کے مطابق سال 2014 میں خیبر پختونخواہ میں پولیو کے کل 247 کیسز تھے اور سال 2019 میں صوبے میں پولیو کے 93 کیسز رپورٹ ہوئے تھے
جبکہ اس وقت صوبے پولیو کے صرف 3 کیسز رہ گئے ہیں جن کا تعلق بنوں سے ہے جو تمام متعلقہ محکموں اور اداروں کی مشترکہ اور انتھک کوششوں سے ممکن ہوا ہے تاہم ہماری منزل صوبے سے پولیو وائرس کا مکمل خاتمہ ہے جس کے لئے کوششیں جاری ہیں۔پولیوایمرجنسی آپریشن سنٹر حکام کے مطابق صوبے میں پولیو وائرس کے خاتمے کے لئے محکمہ صحت، سول انتظامیہ، پولیس اور فوج سمیت ڈونر اداروں کا کردارانتہائی اہمیت کا حامل ہے ہم ان کے کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔