دوتہائی پاکستا نی ایک تہائی سیلاب متاثرہ لوگوں کی دل کھول کر مدد کریں ، وفاقی وزیر احسن اقبال کی پریس کانفرنس

116

اسلام آباد۔20ستمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی ،اصلاحات و خصوصی اقدامات و ڈپٹی چیئرمین این ایف آر سی سی احسن اقبال نے 2 تہائی پاکستانیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ایک تہائی سیلاب متاثرہ لوگوں کی دل کھول کر مدد کریں ،کوئی بھی آفت یا آزمائش کسی قوم کے لئے بڑا امتحان ہوتی ہے تو دوسری طرف ایک موقع بھی فراہم کرتی ہے، آئیے اس آفت کو موقع بنا کر اپنے اندر اعتماد پیدا کریں کہ اس آفت کے سامنے ہماری صلاحیت بڑی اور مضبوط ہے ،علماکرام منبر و محراب کے ذریعے بھی لوگوں میں مدد کا جذبہ ابھاریں ،حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم25 لاکھ طلباو طالبات ایک مدر اینڈ چائلڈنیوٹریشن پیک بنا کر متاثرہ علاقوں میں بھجوائیں گے ۔

صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر’’ ایڈاپ اے ڈسٹرکٹ ‘‘پروگرام شروع کر رہے ہیں، سیلاب سے بچ جانے والے اضلاع ایک متاثرہ ضلاع کے انتظامات ایک ماہ کے لئےسنبھالیں گے ،جب تک ہمارا آخری متاثرہ پاکستانی اپنے گھر میں بس نہیں جاتا تب تک ہم سکون سے گھروں میں نہیں بیٹھیں گے ۔ وہ منگل کو این ایف آر سی سی میں چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز اور نیشنل کوآرڈینیٹر این ایف آر سی سی میجر جنرل ظفر اقبال کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔

وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ این ایف آر سی سی میں حکومت کی سطح پر وفاقی ،صوبائی حکومتیں، مسلح افواج ، سول سوسائٹی اور بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے فلڈ ریسپانس پر مربوط کام ہورہا ہے ۔ پاکستان کو بلاشبہ دور جدید کا سب سے بڑے موسمیاتی آفت کا سامنا ہے ،جدید تاریخ میں اتنا بڑا ڈیزاسٹر نہیں آیا ، جب اتنی بڑی تباہی ہوتی ہے تو مشکلات بہت ہوتی ہیں، پہلے دن سے ہم نے کوشش کی کہ اس حوالے سے پاکستان کے عوام اور دوست ممالک کو شامل کر کے جلد از جلد نقصانات پر قابو پا لیں اور لوگوں کو معمول کی زندگی پر لاسکیں ۔

انہوں نے کہا کہ پانی کی نکاسی سست ہونے والے علاقوں ،بلوچستان کے پہاڑی علاقوں میں شدید بارشوں ، خیبر پختونخوا میں بارشوں سے بہت تباہی ہوئی ہے، پانی کا ایک بڑا سمندر بلوچستان کے مشرقی اضلاع میں کھڑا ہے، پورے پورے اضلاع پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ایک تہائی حصہ سیلاب سے متاثر ہوا ہے ،33 ملین لوگ متاثر ہوئے ہیں ،1500 لوگوں کی جانیں گئیں ہیں ، 8 لاکھ مویشیوں کا نقصان ہوا ہے، ہماری فوڈ سکیورٹی کو شدید نقصان پہنچا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ چاول سمیت دیگر کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں ہیں ۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت ،مسلح افواج اور ادارے مل کر کام کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ مصیبت بڑی ہے لیکن پاکستانی قوم کی صلاحیت سے بڑی نہیں ہے، دو تہائی پاکستانیوں سے اپیل ہے کہ وہ دل کھول کر اپنے متاثرہ پاکستانیوں کی مدد کریں تا کہ وہ دوبارہ اپنے پائوں پر کھڑے ہو کے دوبارہ پاکستان کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ذیادہ سے ذیادہ موبائل کلینک اور میٹرنٹی سینٹر بنائے جائیں ، صحت کے شعبے پر تمام تر توجہ مرکوز کی ہوئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اب وقت ہے کہ دو تہائی پاکستانی پوری طرح سے کھڑے ہوجائیں، کچھ لوگ مدد کر چکے ہیں ، جو نہیں کرسکے اب وہ بھی بیدار ہوجائیں ، آخری متاثرہ شخص کی بحالی تک ہم نے آرام نہیں کرنا ، علماکرام منبر و محراب کے ذریعے لوگوں میں متاثرہ افراد کی مدد کا جذبہ ابھاریں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ذریعے تمام یونیورسٹیوں تک پہنچیں گے اور وہاں زیر تعلیم 25 لاکھ طلباو طالبات کے ذریعے ہر طالبعلم ایک مدر اینڈ چائلڈ نیوٹریشن پیک بنا ئے ،اس طرح 2 ملین پیک متاثرین تک پہنچ جائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ جواضلاع سیلاب سے متاثر نہیں ہیں ،ان کے ذریعے سسٹر ڈسٹرکٹ پروگرام شروع کر رہے ہیں جس میں بڑے اضلاع کے پاس وسائل ہیں وہ’’ ایڈاپ اے ڈسٹرکٹ‘‘ کر لیں گے ،ایک ماہ کے لئے متاثرہ ضلع کےانتظامی امور سنبھال کر اس کو بہتر کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں گے ۔اس حوالے سے صوبائی حکومتوں سے درخواست کر رہے ہیں کہ وہ اس مشکل میں ہم سے تعاون کریں ۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی اداروں اور ایجنسیزکے ساتھ مل کر ہیلتھ کور کو موثر بنانے کی کوشش کررہے ہیں ۔

چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان میں بے انتہا نقصانات کا سامنا ہے، کوئی بھی ملک اکیلا ایسی مشکلات کا سامنا نہیں کرسکتا، حالات کے پیش نظر حکومت پاکستان نےاقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کی، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے پاکستان کا دورہ کیا اور عالمی برادری سے امداد کی اپیل کی ہے جس کے نتیجے میں دوست ممالک سے ریلیف سامان آنا شروع ہوا ہے ۔ اب تک20 ممالک سے 144 ریلیف پروازیں آچکی ہیں ،66 پروازوں کا سامان این ڈی ایم نے وصول کیا، مزید 10 پروازیں آئندہ ہفتے آنا ہیں ، یو ایس ایڈ، یونیسف ، ریڈ کریسینٹ اور دیگر اداورں نے خود سامان متاثرہ علاقوں تک پہنچایا ۔

انہوں نے کہا کہ بیرون ممالک سے آنے والی پروازوں میں 16938 خیمے ، 3 ہزار ترپال،37 ہزار کمبل ، 83 ٹن خشک راشن شامل ہے۔ ترکیہ سے ٹرینوں کے ذریعے خیمے اور خوراک پاکستان آرہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ترکیہ ،قطر ،فلسطین کی طرف سے ٹیمیں ادویات کے ساتھ پہنچی ہیں ۔ ڈنمارک کی جانب سے پانی کا پلانٹ، فرانس کی جانب سے ڈی واٹرنگ پلانٹ آئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی اہنمائی کے مطابق این ڈی ایم اے عالمی برداری سے آنے والی امدادی تقسیم کر رہی ہے ۔ سب سے ذیادہ متاثر صوبہ سندھ ہے۔ 55 تا 60 فیصد سامان سندھ میں بھجوایا جارہا ہے ۔ انہوں نے بتا یا کہ کسٹمز کلیئرنس کے بعد سامان این ڈی ایم اے کو دیا جاتا ہے تو ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ملکر اس اہم ذمہ داری کو سرانجام دے رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دوست ممالک نے این ڈی ایم اے کے علاوہ خیمے اور پانی افواج پاکستان اور صوبائی ڈیزاسٹر منیمجنٹ اتھارٹی کے ذریعے بھجوائے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ نقصانات بہت ہیں اس لئے متاثرین کومزید امداد کی اشد ضرورت ہے ، ادویات ، خوارک ،فیلڈ ہسپتال ،کمبل ،رضیائیوں کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم دوست ممالک کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ان مشکل حالات میں ہماری مدد کی ہے ۔چیئرمین این ڈی ایم نے تمام پاکستانیوں سے اپیل کی کہ دل کھول کر متاثرین سیلاب کے لئے عطیات فراہم کریں ،ایک چھوٹا سا عطیہ کسی کی زندگی بچا سکتا ہے ۔ این ایف آر سی سی کے نیشنل کوآرڈینیٹر میجر جنرل ظفر اقبال نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایات پر این ایف آر سی سی ون ونڈو آپریشن کر رہا ہے۔

وفاقی ،صوبائی حکومتیں، مسلح افواج، امدادی ادارے ، سول سوسائٹی اور آئی این جی اوز کے ساتھ ملکر متاثرہ لوگوں تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں، یومیہ کی بنیاد پر صوبائی انتظامیہ اور ضلعی انتظامیہ سے بات کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور سندھ میں ریل نیٹ ورک اور سڑکوں کے انفراسٹرکچر کو بحال کرنے پر توجہ دی گئی ، بہت سی شاہراہیں بحال ہوچکیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت گندم کی کسی قسم کی قلت نہیں ہے ،ہمارے پاس پچھلے سال سے زیادہ ذخائر ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ازخود قیمتیں بڑھانے والوں کے خلاف کارروائی کرے گی ۔ میجر جنرل ظفر اقبال نے کہا کہ اکتوبر میں گندم کی بوائی کے لئے سندھ میں پانی کی نکاسی جاری ہے، ہماری کوشش ہے کہ بروقت ان علاقوں میں گندم اگائی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ جن علاقوں میں پانی کھڑا ہوگا ان علاقوں میں سورج مکھی کے بیچ فراہم کیے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ملیر سمیت تمام بیماریوں کا مقابلہ کرنے کے لئے متاثرہ علاقوں میں کام کر رہے ہیں ۔