رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کا مقصد اسلوب حکمرانی کو بہتر بنانا اور تمام سرکاری اداروں میں معلومات تک عوام کی رسائی کو آسان بنانا ہے۔ ، چیف انفارمیشن کمشنر

صدر فیصل آباد چیمبر

اسلام آباد۔29مئی (اے پی پی):چیف انفارمیشن کمشنر آف پاکستان شعیب احمد صدیقی نے کہا ہے کہ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کا مقصد اسلوب حکمرانی کو بہتر بنانا ،کرپشن کو کم کرنا اور تمام سرکاری اداروں تک عوام کی رسائی کو ممکن اور آسان بنانا ہے۔ یہ قانون ہر شہری کو سرکاری دفاتر اور اداروں میں ہونے والے کام کے بارے میں سوال اٹھانے کا حق دیتا ہے ،اچھی حکمرانی سے ملک ترقی کرے گا اور نتیجتاً عوام ترقی کریں گے۔

اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رائٹ ٹو انفارمیشن قانون ہر شہری پر ذمہ داری ڈالتا ہے کہ اگر اس کو وفاقی حکومت کے اداروں میں کوئی کام مشکوک نظر آئے تو وہ مکمل معلومات حاصل کرنے کے لئے سادہ کاغذ پر درخواست دے اور اگر 10،20دن کے اندر اس کو مطلوبہ معلومات نہیں ملتیں تو وفاقی اداروں کے بارے میں انفارمیشن کمیشن آف پاکستان میں اپیل دائر کریں اور اگر کسی بھی صوبائی حکومت کے ادارے سے معلومات درکار ہوں تو صوبائی انفارمیشن کمیشن کے نام درخواست لکھیں۔

انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان عوام کو طاقت دیتا ہے کہ وہ اپنے منتخب نمائندوں کے ذریعے ملک کا نظم ونسق چلائیں لہٰذا عوام کا اپنے حقوق سے آگاہ ہونا ضروری ہے ۔ انہوں نےکہا کہ اب تک ہمارے پاس 3 ہزار سے زائد اپیلیں آچکی ہیں۔ تقریباً 1600اپیلوں پر فیصلے ہوئے ہیں، اس وقت ہر مہینے تین چار سو اپیلیں آ رہی ہیں۔ انہوں نےکہا کہ آرٹی آئی عام شہری کو ملکی نظم و نسق میں شامل ہونے کا موقع دیتا ہے ۔

انہوں نےکہا کہ یہ ایک عوام دوست قانون ہے، یہ ملک اور اس کا سب کچھ عوام کا ہے لہذا عوام کو بھی دو قدم آگے بڑھنا ہوگا، عوام جب خود آگے آئیں گے تو انہیں درست اور غلط کا پتہ چلے گا۔ شعیب صدیقی نے کہا ہم مختلف طریقوں سےعوام کو آگاہ کر رہے ہیں تاہم عوام کو زیادہ فعال کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے، عوام کو سرکاری اداروں کے کام میں دلچسپی لینی چاہیے، تاکہ ادارے محتاط رہیں اور صحیح کام کریں۔انہوں نے کہا کہ عوام ہماری خدمات حاصل کرنےکر لیے rit.gov.pk پر جائیں ، ہمیں اپنا مدعا ای میل کریں، نہ خود آنے کی ضرورت ہے، نہ کوئی فیس ہے۔

ساتھ یہ بھی واضح ہو کہ آپ نے ان معلومات کے لئے کسی اور سرکاری ادارہ سے رابطہ نہیں کرنا ۔ ہم یہاں ان سے جواب طلب کرتے ہیں، اگر اپیل کرنے والا جواب سے مطمئن نہیں توہم مزید معلومات حاصل کرکے دیتے ہیں۔ کچھ مستثنیات بھی ہیں، اور ایسا ہر جگہ ہوتا ہے۔کمشنر نے کہا کہ ہمارے پاس عدالتی اختیارات بھی ہیں۔ طلبی کر سکتے ہیں۔ سو دن تک تنخواہ کاٹ سکتے ہیں۔

معلومات تک رسائی کی کوشش کرنے والے کے تحفظ کے لئے انفارمیشن کمیشن بھی موجود ہے۔ اور ملکی قوانین بھی تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ قانون کے بارے میں آگاہی سے شہریوں کے حقوق کا تحفظ ہوگا۔