لاہور۔22نومبر (اے پی پی):لاہور ہائیکورٹ نے سموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے تدارک کے حوالے سے دائر درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے محکمہ ٹرانسپورٹ پنجاب کو پندرہ دن کے اندر گاڑیوں کی فٹنس پالیسی تیار کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ہر تین ماہ بعد تمام گاڑیوں کی انسپکشن کرنے اور فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے قرار دیا کہ فٹنس ٹیسٹ میں ناکام ہونے والی گاڑیوں کے سرٹیفکیٹ منسوخ کئے جائیں ۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سموگ کے تدارک کیس میں ہارون فاروق سمیت دیگر کی ایک ہی نوعیت کی دائر درخواستوں پر جمعہ کو سماعت کی جس میں ماحولیاتی آلودگی اور سموگ کے تدارک کیلئے اقدامات نہ کرنے کی نشاندہی کی گئی۔ دوران سماعت مختلف محکموں نے کارکردگی رپورٹس پیش کیں
لاہور ہائیکورٹ نے سموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے تدارک کے حوالے سے دائر درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے محکمہ ٹرانسپورٹ پنجاب کو پندرہ دن کے اندر گاڑیوں کی فٹنس پالیسی تیار کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحاق ، واسا کے لیگل ایڈوائزر میاں عرفان اکرم سمیت دیگر محکموں کے افسران پیش ہوئے ۔
عدالت نے سموگ کے تدارک کے لیے مختلف اقدامات کے احکامات جاری کئے ،عدالت نے سردیوں کی چھٹیوں کے بعد تمام سکولوں کو بچوں کے پک اینڈ ڈراپ کے لیے ٹرانسپورٹ فراہم کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے ہدایت کی کہ سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ تمام اسکولوں کو پابند کریں کہ بچے سکول انتظامیہ کی جانب سے فراہم کردہ ٹرانسپورٹ پر سکول آئیں ۔ عدالت نے کہا کہ کسی سکول کو والدین کو یہ تحریری طور پر بھیجنے کی اجازت نہیں ہوگی کہ وہ بچوں کے ذمہ دار نہیں ہوں گے۔
عدالت نے باور کرایا کہ جو سکول انتظامیہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کرے گی، اسے سیل کر دیا جائے گا۔ عدالت نے محکمہ ایجوکیشن کو سکول ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ عدالتی احکامات کے حوالے سے میٹنگ کرنے کی ہدایت جاری کی۔عدالت نے سپیڈو، میٹرو، واپڈا اور دیگر تمام پبلک اور پرائیویٹ گاڑیوں کی مکمل انسپکشن کرنے کا بھی حکم دیا۔ عدالت نے ہدایت کی کہ محکمہ ٹرانسپورٹ کے پاس تمام بسوں کا ڈیٹا مکمل ہونا چاہیے۔ دوران سماعت جسٹس شاہد کریم نے اس کیس میں سموگ کے تدارک کے لیے نئی درخواست گزار تین سالہ بچی امل سکھیرا سے گاڑیوں کی فٹنس چیک کرنے کے لیے موبائل یونٹس کا افتتاح کرنے کی خصوصی ہدایت کی ۔