اسلام آباد۔5اپریل (اے پی پی):قومی اسمبلی میں اراکین نے پارلیمنٹ کو سپریم ادارہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ فل کورٹ بنا کر پنجاب اور کے پی میں انتخابات کا فیصلہ کرے، ہر ادارہ اپنی حدود میں رہ کر کام کرے، ملک میں موجودہ سیاسی و معاشی بحران گذشتہ حکومت کا پیدا کردہ ہے، ہم انتخابات سے بھاگنے والے نہیں تاہم چاروں صوبوں اور وفاق میں ایک ہی وقت انتخابات کرائے جائیں، الگ الگ انتخابات کرانے سے ملک میں ایک نیا تنازعہ کھڑا ہو گا اور شفاف انتخابات پر انگلیاں اٹھیں گی۔
بدھ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے ریاض محمود مزاری نے کہا کہ اس پارلیمان میں اس پارلیمان میں بدتہذیبی کا آغاز1988 ء سے ہوا اور شیخ رشید نے یہ روایت شروع کی، اس کی وجہ سے یہ گند آج تک اچھالا جا رہا ہے، عدلیہ کا فیصلہ شاید ان کی سوچ کے مطابق درست ہو لیکن ان کو گالیاں دینا درست اقدام نہیں،تحریک انصاف سے ہمارے اختلاف کی بنیادی وجہ یہی گالم گلوچ تھی، پی ٹی آئی کے ایک بزرگ رکن پارلیمان سے ایوان میں آنے کے چھ ماہ بعد اس جانب توجہ دلائی کہ یہاں اس طرح کی زبان سے گریز کریں۔
انہوں نے کہا کہ خان صاحب اس کو پسند کرتے ہیں، اس ایوان کی عزت ہم نے کرنی ہے، ہم ایک دوسرے کی عزت نہیں کررہے تو اسی لئے عوام ہماری عزت نہیں کرتے۔ سپیکر نے کہا کہ ایوان میں نعرے بازی اور پوسٹر لے کرآنے کی رولز اجازت نہیں دیتے اس سے اجتناب کرنا چاہئے۔ اسلم بھوتانی نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ میں اس وقت جو ہو رہا ہے اس کو اچھی نظر سے نہیں دیکھا جا رہا، ادارے اپنے فیصلوں اور رویوں سے اپنی عزت کراتے ہیںِ، آئین میں یہ نہیں لکھا کہ وزیراعلیٰ یا وزیراعظم کسی کے کہنے پر اسمبلیاں تحلیل کریں،
سپریم کورٹ کو یہ بھی مدنظر رکھنا چاہئے تھا، قاضی فائز عیسیٰ کے ازخود نوٹس کے حوالہ سے فیصلے کے خلاف انتخابات کے انعقاد کے کیس کے فیصلہ کے بعد 6 رکنی بنچ بنانا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کا فیصلہ مستند تھا، اگر یہ فیصلہ غیر مستند ہوتا تو پھر یہ بنچ بنانے کی ضرورت کیا تھی۔ مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ اداروں میں خلفشار ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے، پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کرکے ایک آئینی بحران پیدا کیا گیا جس سے سیاسی عدم استحکام پیدا ہوا، اس کے پیچھے کیا منصوبہ اور سازش ہے، اس منصوبہ کو بے نقاب کرنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ اس ملک کی معیشت اور مسائل کو دیکھتے ہوئے آپس میں مل بیٹھ کر قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی دن کرانے کا فیصلہ کریں، یہ قومی مفاد میں ہے، چیف جسٹس ایک بڑے ادارے کے سربراہ ہیں، ہم ان کا احترام کرتے ہیں لیکن وہ اس ادارہ کو کسی فرد واحد کیلئے تباہ ہونے سے بچائیں۔ پیپلز پارٹی کی رکن ناز بلوچ نے کہا کہ 4 اپریل کو شہید ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل ہوا اور یہ قتل انصاف دینے والوں کے ہاتھوں ہوا لیکن ذوالفقار علی بھٹو آج بھی زندہ ہیں، اس وقت ملک کو جن معاشی مشکلات اور بحرانوں کا سامنا ہے اس کا ذمہ دار عمران خان ہے، شہید ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل کے خلاف ریفرنس سنا جائے۔
جمعیت علماء اسلام (ف) کے رکن سید محمود شاہ نے کہا کہ عمران نیازی اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد حواس باختہ ہو چکا ہے، اس کے اقدامات کی وجہ سے ملک میں سیاسی و معاشی عدم استحکام کی صورتحال ہے۔ عبدالحکیم بلوچ نے کہا کہ اس ملک میں عدالتیں لاڈلے کا انتظار کرکے اس کو انصاف دیتی ہیں جو اس ملک کے ساتھ زیادتی ہے، ہمیں انصاف کو عام لوگوں کیلئے آسان بنانا ہو گا۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن قیصر احمد شیخ نے کہا کہ ہم انتخابات سے بھاگنے والے نہیں ہیں تاہم اس سے قبل بحرانوں سے نمٹنا چاہئے۔
تحریک انصاف کے رکن احمد حسین ڈیہر نے کہا کہ اس ایوان کے جن اراکین کی وجہ سے گذشتہ حکمرانوں سے قوم کو نجات ملی وہ مبارکباد کے مستحق ہیں، انتخابات کے انعقاد کیلئے تمام انتظامات مکمل کئے جانے ضروری ہیں اس کے بغیر شفاف انتخابات ممکن نہیں، صوبوں اور وفاق میں الگ الگ انتخابات سے انتخابات صاف اور شفاف نہیں ہو سکیں گے، مردم شماری کے بعد پرانی حلقہ بندیوں پر انتخابات غیر آئینی ہو جائیں گے۔ سجاد اعوان نے کہا کہ عدالتی فیصلہ کو اس ایوان نے مسترد کر دیا ہے،کب تک ہم عدالتی فیصلے کی بھینٹ چڑھتے رہیں گے۔