سی پیک کے ساتھ ہماری معاشی ترقی جڑی ہے، وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی

90

بیجنگ ۔ 17 مارچ (اے پی پی) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے سی پیک کے ساتھ ہماری معاشی ترقی جڑی ہوئی ہے۔ہم پاک چین دوستی کو خطے میں خوشحالی کے پیغام کے طور پر سامنے لانا چاہتے ہیں۔منگل کوبیجنگ میں پاک چین لازوال دوستی اور اپنے دورہ ء چین کے اغراض و مقاصد کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ تاریخ شاہد ہے کہ زلزلہ ہو، سیلاب ہو یا کوئی بھی آفت ہو، چین کی قیادت اور عوام ہر آڑے وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑی رہی ہے آج چین پر کرونا وائرس کی صورت میں کڑا وقت آیا ہے تو ہم پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان اور پاکستانی عوام کی طرف سے اپنے چینی بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے کیلئے آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چین نے جس طرح کرونا جیسے چیلنج کا سامنا کیا ہے اور جس نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا ہے اس کی مثال ماضی قریب میں نہیں ملتی۔ہزاروں لوگ کرونا سے متاثر ہوئے لیکن کمال قومی یکجہتی کا مظاہرہ کیا گیا ۔ دنوں میں ہسپتال کھڑے کر لیے گئے اور آج چین نے تقریباً اس وبا پر غلبہ پا لیا ہے وہ صوبہ جہاں وبا کا تناسب بہت زیادہ تھا وہاں آج صرف ایک کیس رپورٹ ہوا ہے اور پورے چین میں اکیس کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔کورونا وائرس سے انفیکشن کے کیسز میں اس قدر کمی بہت بڑی کامیابی ہے۔سی پیک کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سی پیک کے ساتھ ہماری معاشی ترقی جڑی ہوئی ہے اور اس منصوبے سے پورے خطے کا فائدہ ہو گا دونوں ممالک کی قیادت ان منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے پر عزم ہے جیسے جیسے ہم کرونا وائرس کے چیلنج سے باہر آتے جائیں گے ویسے ویسے سی پیک کے منصوبوں کی تکمیل ہوتی چلی جائے گی۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات مثالی ہیں۔ پاک چین دوستی کی مثال دنیا دیتی چلی آ رہی ہے۔گذشتہ ڈیڑھ سال میں یہ ہمارا چین کا، چوتھا اعلی سطحی دورہ ہے یہیں سے آپ اندازہ لگا لیں کہ ہمارے تعلقات کتنے ٹھوس اور گہرے ہیں۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ معاشی میدان ہو، دو طرفہ تجارت ہو، غربت کے خاتمے اور انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ میں ہم ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔افغان امن عمل سے متعلق انہوں نے کہا کہ افغان امن عمل ہو،خطے میں امن و استحکام کی بات ہو ہم ایک دوسرے کے ساتھ باہمی مشاورت اور تعاون کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔کشمیر سے متعلق شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر جس تک چین نے پاکستان کے موقف کی تائید اور حمایت کی ہے اس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہمارے تعلقات کتنے گہرے ہیں۔ چین، کی صورت حال کافی بدل چکی ہے چین اس وقت دنیا کی دوسری بڑی معیشت بن چکا ہے اور جس رفتار سے یہ ترقی کا سفر جاری رکھے ہوئے ہے توقع کی جا رہی ہے کہ آئندہ چند سالوں میں یہ یہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت کے طور پر سامنے آئے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان بہترین دو طرفہ تعلقات موجود ہیں ہم نے دیکھنا یہ ہے کہ ہم اپنے دو طرفہ سیاسی تعلقات کو خطے کی بہتری اور استحکام کے لئے کیسے بروئے کار لا سکتے ہیں۔ہم چین کی مدد سے اپنے زرعی شعبے میں فی ایکڑ پیداوار کو کیسے بڑھا سکتے ہیں۔ ہم. چین سے استفادہ کرتے ہوئے پاکستان میں صنعتکاری اور انفراسٹرکچر کو کیسے فروغ دے سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم چین کے ساتھ مل کر افغان امن عمل جیسے مشترکہ مقاصد میں کیسے آگے بڑھ سکتے ہیں اور علاقائی امن کے خواب کو کیسے شرمندہ تعبیر کر سکتے ہیں۔ہم پاک چین دوستی کو خطے میں خوشحالی کے پیغام کے طور پر سامنے لانا چاہتے ہیں اور یہ باہمی دورے اس سلسلے میں معاون ثابت ہوں گے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ 2021 ء میں ہم پاک چین دوستی کے ستر سالہ جشن کو پورے جوش و خروش سے منانے کا عزم رکھتے ہیں۔