اسلام آباد۔16دسمبر (اے پی پی):سینیٹ اجلاس کے دوران پیر کو مختلف اہم امور پر بحث ہوئی۔ اجلاس کی صدارت چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کی، سینیٹر فوزیہ ارشد نے "انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، کلچرل اور ہیلتھ سائنسز” کے قیام کا بل مشترکہ اجلاس میں پیش کرنے کی تحریک پیش کی جو منظور کر لی گئی۔سینیٹر جام سیف اللہ نے صحافیوں کو نشانہ بنانے کے معاملے پر حکومت کی توجہ دلائی۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے معاملہ اعلیٰ سطح پر اٹھا لیا ہے، انکوائری ہوگی اور قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے اسلام آباد میں منشیات خصوصاً ہیروئن کے عادی افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش کا اظہار کیا۔ اعظم نذیر تارڑ نے اس حوالے سے ایوان میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ اینٹی نارکوٹکس فورس ملک بھر میں نشے کی روک تھام کے لئے کام کر رہی ہے اور اس ضمن میں لاکھوں ٹن نشہ تلف کیا جا چکا ہے۔ وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ پاکستان میں نشے سے متعلق سزاؤں کی شرح بھی زیادہ ہے اور نشے سے متاثرہ افراد کی بحالی کے لئے قانونی اقدامات کئے گئے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ 27 سال سے موجود قانون کے باوجود نشے سے متاثرہ افراد کی بحالی کے حوالے سے مطلوبہ پیشرفت نہیں ہو سکی، اس قانون کے تحت صوبوں کو بحالی سینٹرز پر کام کرنے کی ذمہ داری دی گئی تھی لیکن اس پر کام کی رفتار سست رہی۔ انہوں نے فیصلہ کیا کہ اس معاملے کو وزیراعظم کے نوٹس میں لایا جائے گا اور کابینہ کے سامنے رکھا جائے گا تاکہ صوبوں سے بات چیت کی جا سکے اور اس حوالے سے مزید اقدامات کئے جا سکیں۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے 26 نومبر کے واقعات پر وضاحت دینے کی کوشش کی لیکن سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ چونکہ یہ معاملہ عدالت میں زیر غور ہے، پارلیمنٹ کی کمیٹی بھی تشکیل دی جا سکتی ہے۔سینیٹ کے اجلاس میں تین بار کورم کی نشاندہی کی گئی۔ آخر میں کورم پورا نہ ہونے پر پریزائیڈنگ افسر سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے اجلاس جمعرات کی شام ساڑھے چار بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔