شاہد خاقان کا سپیکر کے ساتھ رویہ قابل مذمت ہے، یہ ذہنی معیار کے اعتبار سے ان عہدوں تک نہیں پہنچ سکا، اپوزیشن جماعتیں اسلام کی نہیں اسلام آباد کی لڑائی لڑ رہی ہیں ، وفاقی وزیر فواد چوہدری

72
شاہد خاقان کا سپیکر کے ساتھ رویہ قابل مذمت ہے، یہ ذہنی معیار کے اعتبار سے ان عہدوں تک نہیں پہنچ سکا، اپوزیشن جماعتیں اسلام کی نہیں اسلام آباد کی لڑائی لڑ رہی ہیں ، وفاقی وزیر فواد چوہدری
شاہد خاقان کا سپیکر کے ساتھ رویہ قابل مذمت ہے، یہ ذہنی معیار کے اعتبار سے ان عہدوں تک نہیں پہنچ سکا، اپوزیشن جماعتیں اسلام کی نہیں اسلام آباد کی لڑائی لڑ رہی ہیں ، وفاقی وزیر فواد چوہدری

اسلام آباد۔20اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ بدقسمتی ہے کہ ملک کا وزیراعظم رہنے والے شاہد خاقان عباسی جیسا بندہ ذہنی معیار کے اعتبار سے ان عہدوں تک نہیں پہنچ سکا ‘امید ہے ن لیگ و الے خود بھی شاہد خاقان عباسی کے سپیکر قومی اسمبلی کے ساتھ رویئے کی مذمت کریں گے ‘ اپوزیشن نے حکومت گرانے کی ہر کوشش کر لی ‘جتھے بنائے گئے‘ پی ڈی ایم کے ذریعے مصالحہ بیچنے کی کوشش کی جب کوئی چورن نہیں بکا تو قومی اسمبلی میں غنڈوں والا رویہ اختیار کیاگیا‘ان کے منفقانہ رویے عیاں ہوچکے ہیں ‘ اپوزیشن جماعتیں اسلام کی نہیں اسلام آباد کی لڑائی لڑ رہی ہیں ‘حکومت نے قرارداد ایوان میں پیش کر کے کالعدم جماعت ٹی ایل پی کے ساتھ معاہدے کی تکمیل کر دی ہے ‘تنائو کی ی کفیت ختم ہوگئی ہے ‘ پارلیمانی عمل کے مطابق اس قرارداد پر بحث شروع ہوچکی ہے‘ پارلیمنٹ کو پارلیمنٹ مسائل بڑھانے کا نہیں حل کا فورم بنانا ہوگا ۔ وہ منگل کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل بھی ان کے ہمراہ تھے ۔ وفاقی وزیر چوہدری فواد حسین نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی نے سپیکر قومی اسمبلی کے بارے میں بات کی مذمت کرتے ہیں ‘ ہماری بدقسمتی ہے کہ شاہد خاقان عباسی جیسے لوگ ملک کے وزیراعظم رہ چکے ہیں لیکن ذہنی معیار کے اعتبار سے ان عہدوں تک نہیں پہنچ چکے ‘ اس شخص کو سپیکر قومی اسمبلی اور ایوان میں بات کرنے کی تمیز نہیں ہے ‘ ن لیگ ادوار میں اداروں کو تباہ کیا گیا ‘ ایسا تاثر دیا جاتا ہے کہ جیسے سارے زمانے کا درد ان کے دلوں میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی ‘احسن اقبال اور فضل الرحمان اسلام کی نہیں اسلام آباد کی لڑائی لڑ رہے ہیں جو ان کے چہروں سے عیاں ہے ‘انہوں نے حکومت گرانے کی ہر کوشش کر لی لیکن ناکام رہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی از حد کوشش ہے کہ ایوان کے اندر اور باہر اچھا ماحول ہو‘ اپوزیشن کو ساتھ لیکر چلیں اور آنے والے الیکشن کے لئے ایک اچھا نظام بنانے کی کوشش کریں ۔

انہوں نے کہا کہ اگر پارلیمنٹ کو اکھاڑا بنائے رکھا گیا اور ایسی حرکات جارہی رہیں تو جواب بھی ایسا ہی ملے گا ۔انہوں نے کہا کہ کالعدم ٹی ایل پی کے ساتھ معاہدے کے مطابق حکومت قرارداد قومی اسمبلی میں لے آئی ہے اس طرح معاہدے کی تکمیل ہوچکی ہے ‘ اس قرارداد پر پارلیمانی عمل کے مطابق مزید بحث ہوگی‘ ن لیگ اگر اس قرارداد سے اختلاف کرتی ہے تو وہ اپنا موقف پیش کرے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا مینڈیٹ آئین اور قانون کے تابع ہے ‘ کوئی بادشاہت تو نہیں چلا رہے ‘ 1973کے آئین سے باہر نہیں جاسکتے ‘ پارلیمان کے تمام قوانین ہم پر لاگو ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ احتجاج کے دوران 5پولیس اہلکار شہید اور 800زخمی ہوئے ہیں ان مقدمات میں نامزد افراد کو کو اپنی بے گناہی عدالتوں میں ثابت کرنی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اتوار کو پاکستان میں احتجاج ہوا اڑھائی لاکھ ٹویٹس شیئر ہوئے ‘70فیصد ایک سافٹ وییئر کے ذریعے ہوئے ‘ان کی حدود ہندوستان تھی ‘ اس تحریک کے حق میں میڈیا مہم باہر کی طاقتوں کے ذریعے ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ تاریخ میں نفرت کی فصلیں بوئیں گے تو محبت کی فصلیں تو نہیں کاٹیں گے ‘ 80کی دہائی میں ہمارے ہمدرد تھے وہ آج کہاں کھڑے ہیں ‘حکومت کو جامع پالیسی بنا کر آگے چلنا ہے ۔