اسلام آباد۔14اگست (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پاکستان کی خوشحالی اور ترقی کے لیے بھرپور کوششوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ قائداعظم محمد علی جناح ایک متاثر کن شخصیت تھیں جو ہمیشہ محنت، اتحاد، ایمان اور نظم و ضبط پر یقین رکھتے تھے، آرٹ اور فن تعمیر کا بہت بڑا مداح ہوں، فنکار پورے معاشرے کی خوبصورتی سے عکاسی کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس میں تصویری نمائش کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب کا اہتمام غیر سرکاری تنظیم "فار آرٹ سیک” نے پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس کے تعاون سے کیا تھا۔
صدر مملکت نے کہا کہ ہمیں پاکستان کے مستقبل کو تابناک بنانے اور ترقی کی منازل طے کرنے کے لیے ہر ممکن کوششیں کرنی چاہیے۔ نمائش میں معروف مصور علی عظمت نے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے پورٹریٹ کو ”ایکریلک اور چارکول“ میڈیم میں پیش کیاہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ مسلمانوں کی تاریخ فنون اور فن تعمیر سے مالا مال ہے، ایک زمانے میں بغداد فنی سرگرمیوں کا مرکز تھا۔ انہوں نے کہا کہ نئی نسل کو قائداعظم جیسی بڑی ہستیوں کی کامیابیوں اور جدوجہد سے روشناس کرانے کی ضرورت ہے تاکہ قائد کے قول ”اتحاد، ایمان اور تنظیم“ پر ان کا یقین مضبوط ہو جائے ۔
صدر مملکت کہا کہ ممالک ریاست کی بجائے عوام کے لیے بنائے جاتے ہیں، اس لیے انہیں معاشرے میں اپنے بنیادی حقوق سے مستفید ہونے کا موقع دینا چاہیے۔ اس موقع پر تقریب کی کیوریٹر آمنہ پٹودی نے کہا کہ علی عظمت نے اس حقیقت کی طرف اشارہ کیا ہے جس کا آج پاکستان کو سامنا ہے، فنکاروں نے اپنے کام کے ذریعے لوگوں کی زندگیوں میں رنگ اور خوبصورتی لائی ہے۔ آرٹسٹ علی عظمت نے کہا کہ پاکستان کی جدوجہد آزادی کو حقیقت میں بدلنا ایک ایسا شانداراور عظیم کارنامہ تھا کہ قائد اعظم کے سیاسی مخالفین نے بھی ان کی سیاسی بصیرت کو تسلیم کیا اور ان کی تعریف کی۔
انہوں نے کہا کہ جس چیز نے مجھے قائداعظم کی زندگی کے بارے میں سب سے زیادہ متاثر کیا وہ ان کا یہ پختہ یقین ہے کہ محنت اور خلوص نیت کسی بھی دنیاوی طاقت کو شکست دے کر کامیابی کی طرف لے جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری نسل کو اپنے قائد سے محبت ورثے میں ملی ہے اور یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس محبت کو اسی شدت اور جذبے کے ساتھ آنے والی نسلوں تک پہنچائیں کیونکہ زندہ قومیں اپنے محسنوں کو کبھی نہیں بھولتیں۔
انہوں نے کہا کہ ان پینٹنگز میں نہ صرف قائد سے محبت کا اظہار کیا گیا ہے بلکہ آنے والی نسلوں کے دلوں میں اس محبت کو زندہ رکھنے کی ایک عاجزانہ کوشش بھی کی گئی ہے۔