عالمی یومِ ہائیڈروگرافی پر چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل محمد امجد خان نیازی کا پیغام

139

اسلام آباد۔20جون (اے پی پی):چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل محمد امجد خان نیازی نے کہا ہے کہ عالمی یومِ ہائیڈروگرافی پوری دنیا میں 21 جون کو منایا جاتا ہے تاکہ کھلے سمندروں اور بندرگاہوں میں محفوظ جہاز رانی کو ممکن بنانے کے لئے ہائیڈروگرافی کے شعبے میں کئے گئے کام کو سراہا جاسکے، بین الاقوامی ادارہ برائے ہائیڈروگرافی کی جانب سے اس دن کے لیے ہر سال ایک مخصوص موضوع مختص کیا جاتا ہے جو کہ عالمی بحری معاملات میں ہائیڈروگرافی کے کام سے متعلق ہوتا ہے۔

اتوار کو عالمی یومِ ہائیڈروگرافی پر اپنے پیغام میں چیف آف دی نیول اسٹاف نے کہا کہ اس سال کے عالمی یومِ ہائیڈروگرافی کا موضوع”ہائیڈروگرافی میں بین الاقوامی تعاون کے سو سال” ہے۔ اس موضوع کا مقصد پچھلے سو سالوں میں اس شعبے کے علم اور ٹیکنالوجی میں ہونے والے اضافے پر روشنی ڈالنا اور 1921 میں بین الاقوامی بیورو برائے ہائیڈرو گرافی کے قیام کے سو سال کو منانا ہے۔ اس دن کو منانے کا بنیادی مقصد ہائیڈروگرافی کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے جس کے تحت سمندر سے متعلق تمام سرگرمیاں بشمول محفوظ جہاز رانی، معاشی ترقی، سیکیورٹی و دفاع، ماحولیاتی تحفظ، بندرگاہوں اور ہاربر کی تعمیر، ساحلی علاقوں کی مینجمنٹ، بحری سرحدوں کی حد بندی و دیگر امور شامل ہیں۔دیگر ساحلی ممالک کی طرح پاکستان بھی اپنی سمندری حدود کے ہائیڈروگرافک سروے اور ناٹیکل چارٹس اور نقشے بنانے کا ذمہ دار ہے

تاکہ جہاز رانوں کو درست ناٹیکل معلومات فراہم کی جاسکیں۔ پاکستان کی جانب سے یہ بین الاقوامی ذمہ داری پاکستان ہائیڈروگرافک ڈیپارٹمنٹ ( پی این ایچ ڈی) پوری کرتا ہے۔ پاکستان کے پاس مخصوص معاشی زون (EEZ)میں دو لاکھ 40 ہزار مربع کلومیٹر کا سمندری علاقہ آتا ہے جب کہ ایک ہزار کلومیٹر سے زائد کی ساحلی پٹی ہے۔ 2015 میں پی این ایچ ڈی نے دیگر متعلقہ محکموں کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کے متعلقہ کمیشن سے اضافی 50 ہزار مربع کلومیٹر کا رقبہ حاصل کیا تھا۔

پی این ایچ ڈی کی ایک بڑی کامیابی کوسٹل سروے اور پاکستان کے ساحل کا مکمل چارٹ بنانا ہے۔ یہ عمل دہائیوں پر محیط تھا۔ اس ڈیپارٹمنٹ نے ساحلی پٹی پر قومی بندرگاہوں اور دیگر بحری انفراسٹرکچر کی تعمیر میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ 2019 میں، پاک بحریہ میں ایک نئے سروے شپ ”پی این ایس بحرِ مساح” کو شامل کیا گیا جس پر جدیدترین تحقیقی آلات نصب ہیں۔ اس جہاز کی شمولیت سے قومی سروے کی صلاحیت میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ نئی شامل ہونے والی یہ ٹیکنالوجی ساحل پر موجود سی پیک کے انفراسٹرکچر لے لئے بھی معاون ثابت ہوگی

اور سی پیک میں شامل بحری علاقے کو جہاز رانی کے لئے محفوظ بنانے میں بھی اپنا کردار ادا کرے گی۔پاک بحریہ ہر سال یہ دن مناتی ہے تاکہ بحری سرگرمیوں میں ہائیڈروگرافی کی اہمیت کو اجاگر کیا جاسکے جو کہ ہماری قومی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ میں تمام میری ٹائم اسٹیک ہولڈرز سے گزارش کرتا ہوں کہ ہائیڈروگرافی اور اس سے متعلق سرگرمیوں کی آگہی کے لئے مشترکہ کوششیں کریں۔ اس سے بحری ذخائر کے استعمال اور تجارت کو فروغ حاصل ہوگا جوکہ قومی معیشت کی بہتری اور پائیدار سمندروں کے قیام کو ممکن بنائے گا۔