اسلام آباد۔7ستمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر خزانہ ومحصولات مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ عمران خان قوم کوجواب دیں کہ عثمان بزدار ،محمود خان، مرادسعید اور شہریار آفریدی کی تقرری کے لئے میرٹ کاکونسامعیار مقررکیا گیا تھا، فرح خان اور خاور مانیکا کی کرپشن کا کیا عمران خان کوعلم نہیں تھا، ایک طرف امریکا کے خلاف مہم چلائی گئی جبکہ دوسری جانب امریکاکی حمایت حاصل کرنے کےلئے 55 لاکھ روپے مہینہ کے عوض لابنگ فرم کی خدمات حاصل کی گئیں، یہ دوغلہ پن ہے، مہنگی بجلی پی ٹی آئی کا تحفہ ہے، اکتوبر سے مہنگائی اور بجلی کی قیمتوں میں کمی آئے گی۔
بدھ کویہاں وزیردفاع خواجہ محمدآصف کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہاکہ عمران خان ہمیشہ سے میرٹ کی بات کرتے ہیں ، وہ جواب دیں کہ عثمان بزدارکاتقررمیرٹ پرہوا، محمودخان کومیرٹ پروزیراعلیٰ بنایا، مرادسعید کی تقرری میرٹ پرہوئی، کیا شہریارآفریدی کومیرٹ پروزیربنایاگیا، فرح خان ڈپٹی کمشنرز کے تبادلے میرٹ پرکررہی تھیں، کیا عمران خان کوایجنسیوں نے فرح گوگی کے کرپشن کے بارے میں نہیں بتایا،عمران خان نہ چاہتے توفرح خان کرپشن اورٹرانسفروپوسٹنگ کرسکتی تھی،
عمران خان کو ان سوالات کاہاں یا نہ میں جواب دینا ہوگا۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ یہ سوال بھی اٹھتاہے کہ خاورمانیکا اوران کے صاحبزادے کس حیثیت میں اسسٹنٹ کمشنرز اورڈپٹی کمشنرزکے ٹرانسفرکرارہے تھے، کس ڈی پی او کے تبادلے کیلئے وزیراعظم آفس سے فون آتے رہے، خاورمانیکا اوران کے صاحبزادے کی مرضی سے زمینوں کے انتقال ہوتےرہے۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ لاہور میں27 ارب روپے کی لاگت سے 29کلومیٹر میٹرو مکمل ہو گئی ہے لیکن اس کے برعکس پشاورمیں بی آر ٹی105 ارب کی لاگت میں تعمیر ہوئی۔اگربی آرٹی میں کرپشن نہیں ہوئی تو کرپشن کی تحقیقات روکنے کےلئے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے کیوں رجوع کیاگیا۔ بی آر ٹی میں کس کو بچایاجا رہا ہے۔ زلفی بخاری کے اس میں کیا دلچسپی تھی۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ عثمان بزدارنے سیمنٹ کے 16 لائسنس جاری کئے تھے۔ ماحولیاتی حوالے سے یہ ایسا نہیں کرسکتےتھے۔ یہ سارے لائسنس بیچے گئےاور رشوت کے پیسے نمل کو بھی اداکئے گئے۔ کیاعمران خان کواس کا پتہ نہیں تھا؟ ۔ مجھے معلوم ہے کہ تحریک انصاف کے لوگ عمران خان سے شکایت کرتے کہ عثمان بزدار پیسے لے رہا لیکن اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ عمران خان کرپشن کے خلاف کونسا جہاد کررہے تھے؟ ۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ عمران خان کو اس سوال کا جواب بھی دینا چاہیے کہ راولپنڈی رنگ روڈ کی الائمنٹ کیوں تبدیل کی گئی ۔ شوکت خانم ٹرسٹ کے پیسے پی ٹی آئی کے اکائونٹ میں گئے ہیں یانہیں؟ لندن میں چیئرٹی کے پیسے پی ٹی آئی کے اکائونٹ میں کیسے آئے۔ کاروباری شخصیت کو 180 ملین پائونڈ واپس کئے یانہیں؟۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ ایک یونیورسٹی کے تین ٹرسٹیز میں سے ایک وزیراعظم اوران کی اہلیہ جبکہ تیسری فرح گوگی مقرر کی گئی۔
فرح گوگی کےپاس کونسی تعلیمی قابلیت تھی۔ 15،20 سال یونیورسٹی میں پڑھانے کے بعد کسی شخصیت کو یونیورسٹی کاوائس چانسلر لگایا جاتاہے ،خداخوفی بھی کوئی چیزہوتی ہے۔ خان صاحب اس کو رشوت ، نذرانہ یاہڈیا ں پھینکنے کے علاوہ کیانام دے سکتےہیں۔ عمران خان کی اہلیہ نے رشوت میں زیورات لئے۔ انہوں نے کہاکہ ایک طرف امریکا کے خلاف مہم چلائی گئی جبکہ دوسری جانب امریکاکی حمایت حاصل کرنے کےلئے 55 لاکھ روپے مہینہ کے عوض لابنگ فرم کی خدمات حاصل کی گئیں۔
یہ دوغلہ پن ہے۔ ایک طرف آزادی مانگ رہے ہیں اور لابنگ فرم کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں ۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ اقتدار میں آنے سے پہلے عمران خان کہتے تھے کہ وہ خود کشی کرلیں گے لیکن آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے۔ خان صاحب نے خود کشی تونہیں کی لیکن کووڈ۔19 کے بعد گزشتہ سال نومبر میں انہوں نے آئی ایم ایف سے نیا معاہدہ کیاجس میں وعدہ کیاگیاکہ بجلی پر سبسڈی نہیں دی جائے گی۔
پٹرول اور ڈیزل پر 17 فیصد سیلز ٹیکس اور 30 روپے مرحلہ وار لیوی لگائی جائے گی۔ فروری میں جب انہیں اقتدارسےرخصت ہونے کا یقین ہوا توانہوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ وعدے توڑے اوراپنے اے ٹی ایمز کو نوازنے کے لئے ایمنسٹی دے دی۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمیتں مصنوعی طور پر کم کی گئیں جبکہ بجلی پر 5 روپے کی سبسڈی دے دی۔ اس سے صرف اپریل کےمہینے میں 120 ارب روپے کاخسارہ ہوا جس نے ملک کو دیوالیہ ہونے کی حدپرپہنچایا۔
بلوم برگ کی رپورٹ سارے پاکستانیوں نے پڑھی ہے جس میں ڈیفالٹ کے خطرات سے دوچارممالک میں پاکستان کو چوتھے نمبر پررکھاگیا۔ ان مشکل حالات میں حکومت نے مشکل فیصلے لئےاور معیشت کو استحکام کی راہ پرگامزن کیاگیا۔ اللہ کی مہربانی سے اب کوئی ڈیفالٹ کی بات نہیں کررہا۔حکومت اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاںاحسن طریقےسے نبھارہی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ سابق حکومت نےتوانائی کے طویل المعیاد معاہدے نہیں کئے۔ شمسی توانائی پرتوجہ نہیں دی گئی۔
عمران خان کو صرف اپوزیشن رہنمائوں کو جیلوں میں ڈالنے اوران کے لئے گھروں سے منگوائے گئے کھانوں کی تفصیلات سے آگاہی کاشوق تھا، اس سے ان کی چھوٹی ذہنیت کی عکاسی ہو رہی ہے، ملک میں لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے لیکن اگر ہم لوڈشیڈنگ کومکمل طورپر ختم کرتے ہیں تو اس سے بجلی زیادہ مہنگی ہوجائے گی۔
اس وقت فرنس آئل سے بجلی کی فی یونٹ پیداوارکاخرچہ 60 روپے ہے۔ سابق حکومت کےدور میں ٹرانسمیشن اورڈسٹری بیوشن کے نقصانات 24 فیصدکی سطح پر تھےجس کو 18 فیصدکی سطح پرلایاگیا ہے۔ اسی طرح لائن لاسز کی شرح کو 93فیصد سےکم کرکے 88 فیصد کی شرح پرلایاگیاہے۔گزشتہ چارسالوں میں بجلی کی ترسیلی اور تقسیمی نظام میں کوئی سرمایہ کاری نہیں ہوئی۔ گزشتہ سال ایک ہزار 75 ارب روپے پیداواری کمپنیوں کوجاری کئے گئے۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ ملک میں آج ہی لوڈ شیڈنگ مکمل ختم ہو سکتی ہےلیکن اس کی قیمت 80روپے فی یونٹ آ جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ مارچ اور اپریل میں پی ٹی آئی کی حکومت نے جو معاہدے کئے تھے اس سےمئی اور جون میں بجلی پیداہوئی اور بلوں میں اسی کے تناسب سے ایف سی اے کاتعین ہوا۔ اکتوبر سےبجلی کی قیمتوں میں کمی آئے گی۔سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ میں بھی تبدیلی آئے گی۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ پٹرول اورڈیزل کی قیمتوں میں کمی کا انحصار بین الاقوامی حالات اور مارکیٹ پر ہے۔
حالیہ سیلاب کے بعد ٹماٹر اورپیاز کی قیمتیں بڑھ گئی تھیں۔ حکومت نے اس حوالے سے اقدامات کئے جس کے بعد قیمتوں میں کمی آئی ہے۔ سیلاب کے بعد وزیراعظم کی ذمہ داریاں ابھی اور بڑھ گئی ہیں۔ سیلاب سےمتاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔ 40 لاکھ خواتین کو 70 ارب روپے کی امداد دی جائے گی۔ این ڈی ایم اے نے 3 لاکھ خیموں کاآرڈر دیاہے اس کے لئے وزارت خزانہ فنڈز جاری کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اکتوبر سے مہنگائی میں بھی کمی آئے گی۔ اس حوالے سےوزیر اعظم کو پریذینٹیشن دے رہاہوں ۔ آج آئی ایم ایف کے حکام سے ویڈیو کال پربھی بات ہوگی ۔پاکستان عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے مل کر سیلاب سے نقصان کاحتمی اندازہ لگارہاہے ۔
آج شام یا کل تک وزارت خزانہ اس حوالے سے رپورٹ جاری کر ےگی۔ایک سوال پروزیرخزانہ نے کہا کہ افغانستان اور چین سے پیاز ، ٹماٹراور دیگر سبزیاں آ رہی ہیں۔ آپٹما اور بعض بین الاقوامی اداروں نے بھارت سے کپاس درآمد کرنے کی تجویزدی تھی لیکن اس حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔