قومی اسمبلی نے شعبہ بجلی اور پٹرولیم کے 30 جون کو ختم ہونے والے مالی سال کے اخراجات پورے کرنے کیلئے 701 ارب 5 کروڑ 87 لاکھ روپے سے زائد کے 2 مطالبات زر کی منظوری دیدی

163

اسلام آباد۔26جون (اے پی پی):قومی اسمبلی نے اپوزیشن کی کٹوتی کی 97 تحریکیں مسترد کرتے ہوئے شعبہ بجلی اور پٹرولیم کے 30 جون کو ختم ہونے والے مالی سال کے اخراجات پورے کرنے کیلئے 701 ارب 5 کروڑ 87 لاکھ روپے سے زائد کے 2 مطالبات زر کی منظوری دیدی۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے تحریک پیش کی کہ شعبہ بجلی کے 30 جون 2025 کو ختم ہونے والے مالی سال کے اخراجات پورے کرنے کیلئے 681 ارب 75 کروڑ روپے سے زائد کے مطالبات زر کی رقم وفاقی حکومت کو عطا کر دی جائے جس پر اپوزیشن کی جانب سے کٹوتی کی 77 تحریکیں پیش کی گئیں۔ یہ تحریکیں عالیہ کامران، علی محمد خان اور جمشید دستی نے ایوان میں پیش کیں جس کی وزیر خزانہ نے مخالفت کی۔

وزیر خزانہ نے شعبہ پٹرولیم کیلئے 19 ارب 30 کروڑ 43 لاکھ روپے سے زائد کا مطالبہ زر پیش کیا جس پر اپوزیشن کی جانب سے کٹوتی کی 20 تحریکیں پیش کی گئیں یہ تحریکیں آصف خان، عالیہ کامران، بشیر خان اور شاندانہ گلزار نے ایوان میں پیش کیں جن کی وزیر خزانہ نے مخالفت کی۔ بعد ازاں ان کٹوتی کی تحریکیوں کے حق میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے میاں غوث محمد نثار احمد، غلام محمد لالی، انیقہ مہدی، آصف خان، صاحبزادہ صبغت اللہ، عالیہ کامران، عمیر نیازی، بشیر خان اور دیگر نے کہا کہ پورے پاکستان میں توانائی کا بحران ہے جس سے زراعت سمیت عام آدمی کو مشکلات کا سامنا ہے، کاشتکاروں کو مفت بجلی دی جائے، گیس کے نامکمل منصوبے مکمل کئے جائیں، بجلی چوروں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے، غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ سے گریز کیا جائے۔

آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے پر نظرثانی کی جائے۔ بعد ازاں سپیکر نے شعبہ بجلی کے مطالبہ زر پر کٹوتی کی تحریکیں ایوان میں پیش کیں جنہیں کثرت رائے سے مسترد کر دیا گیا اور شعبہ بجلی کا مطالبہ زر منظور کر لیا گیا۔ سپیکر نے شعبہ پٹرولیم کا مطالبہ زر پر کٹوتی کی تحریکیں ایوان میں منظوری کیلئے پیش کیں جنہیں کثرت رائے سے مسترد کرتے ہوئے مطالبہ زر منظور کر لیا گیا۔