ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثر ممالک کی معاونت کے لئے بین الاقوامی مالیاتی نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے، پاکستان

113

اقوام متحدہ۔14فروری (اے پی پی):پاکستان نے ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثر کم آمدنی والے ممالک کے لئے امیر ممالک سے مناسب امداد کو یقینی بنانے کے لئے بین الاقوامی مالیاتی ڈھانچے میں منظم اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے ۔ سینیٹر محمد عبدالقادر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور بین الپارلیمانی یونین کے صدر کے مشترکہ اقدام سالانہ پارلیمانی سماعت کے موقع پر بتایا کہ غربت اور بھوک بڑھ رہی ہے اور ترقی پذیر ممالک خوراک، ایندھن اور مالیاتی بحران کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہا ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات ان مشکلات کو بڑھا رہے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ 2030 کا ترقیاتی ایجنڈا پر عملدراامد ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کی وجہ سے خطرے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے ممالک نے پائیدار ترقی کے اہداف کے تحت انسداد غربت کے اہداف کو اپنے قومی ترقیاتی منصوبوں میں ضم کیا ہے۔ پاکستان نے 2016 میں قومی اسمبلی کی قرارداد کے ذریعے پائیدا ترقیاتی اہداف کو اپنے قومی ترقیاتی ایجنڈے کے طور پر اپنایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح مسئلہ سیاسی عزم یا قومی ذمہ داری کی کمی کا نہیں بلکہ یہ احتساب، شفافیت اور کافی وسائل کی کمی کا ہے۔ اس سلسلے میں پاکستانی مندوب نے کہا کہ پارلیمنٹس قانون سازی کی پالیسیوں کی وکالت کر کے ان میں سے کچھ خامیوں کو دور کر سکتی ہے جو پائیدار ترقیاتی اہداف کو آگے بڑھاتی ہیں، شواہد پر مبنی اور شفاف بجٹ مختص کرنے ،قانون سازی کا جائزہ لینے اور حکومت کی زیر قیادت پالیسی کے نفاذ کے لیے جوابدہی فراہم کرنے کو یقینی بناتی ہیں ،لیکن صرف پارلیمانی کارروائی پائیدار رترقی کے ہدف کے مالیاتی فرق کو ختم نہیں کر سکتی۔

سینیٹر محمد عبدالقادر نے نشاندہی کی کہ زیادہ تر ترقی پذیر ممالک صحت، تعلیم اور اقتصادی ترقی میں سرمایہ کاری کرنے کی بجائے اپنے قرضوں کی ادائیگی میں زیادہ سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ بین الپارلیمانی یونین (آئی پی یو)اقوام متحدہ کی سماعت عالمی پالیسی کے مباحثوں میں حصہ لینے اور بین الاقوامی مسائل پر اپنا نقطہ نظر فراہم کرنے کے لئے پارلیمنٹیرینز کے پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتی ہے۔ سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی قیادت میں سینیٹرز اور اراکین قومی اسمبلی پر مشتمل 6رکنی پارلیمانی وفد سالانہ سماعت میں پاکستان کی نمائندگی کر رہا ہے۔