لاہور۔27اگست (اے پی پی):لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی جدت اور ملازمین کی بہبود میں سب سے آگےہے ہم نے جدید ٹیکنالوجی اور آرٹیفشل انٹیلی جینس کی مدد سے ماہانہ دولاکھ لٹر آئل کی بچت1000 گھوسٹ ملازمین کی نشاندہی کی ، وصولیوں کا ہدف 40ملین سے بڑھا کر ایک ارب روپے کر دیا گیا ملازمین کوحقیقی ہیروز تسلیم کرتے ہوئے ان کیلئے جدید ٹریننگ ڈرائیونگ لائسنس،سالانہ بونس،انکے بچوں کیلئے ٹیکنیکل ٹریننگ جیسی سہولیات فراہم کیں۔
ان خیالا ت کا اظہار چیف ایگزیکٹو آفیسر بابر صاحب دین نے اتوار کے روز اے پی پی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ شہر یوں کو صفائی کی جدید سہولیات فراہم کرنا بہت بڑا چیلنج ہے لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میں صفائی کے انتظامات کو ڈیجیٹل تبدیلی کے ذریعے موثر آپریشنز کے ایک نئے دور کا آغاز کیا جا چکا ہے جدید ٹیکنالوجی کو اپناتے ہوئے ایل ڈبلیو ایم سی نے اہم اقدامات جن میں آپٹمائزیشن کے لیے موزوں روٹس، تھری بن سسٹم کے ذریعے فضلہ کو الگ کرنا، ڈیجیٹل فیلڈ آپریشن کی نگرانی، گاڑیوں سے باخبر رہنا اورمرکزی کنٹرول روم کے قیام جیسے جدید ترین اقدامات کو نافذ کیا ہے۔
لمز یونیورسٹی کا شعبہ سینٹر فار اربن انفارمیشن، ٹیکنالوجی اس پالیسی میں ایل ڈبلیو ایم سی کے ساتھ شراکت دار ہے۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر بابر صاحب دین نے بتایا کہ ابتدائی مرحلے میں گلبرگ ٹاؤن میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے چلنے والے روٹ کو بہتر بنانے کے قابل ذکر نتائج برآمد ہوئے ہیں جس سے ماہانہ تقریبا 1.5 سے 2 لاکھ لیٹر ایندھن کی بچت میں مدد ملی ہے، مزید برآں آن لائن مانیٹرنگ سسٹم کے ذریعے کمپنی نے فیلڈ سٹاف کی حاضری میں 82-90 فیصد اضافہ کیا اور 1000 گھوسٹ ملازمین کو بے نقاب کر کے اپنی آپریشنل کارکردگی کو بڑھایا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کمپنی لاہور میں ایک جدید ترین اینڈرائیڈ ایپلی کیشن ” عارضی کولیکشن سنٹرز کی ڈیجیٹلائزیشن” متعارف کرانے جا رہی ہے جس سے شہر میں عارضی کولیکشن پوائنٹس تمام غیر قانونی ڈمپنگ گاڑیوں کی رجسٹریشن سے ڈیٹا کے تجزیے اور ویسٹ اکٹھا کرنے والی گاڑیوں کی نگرانی میں مدد کرے گی جس سے سروسز کی فراہمی کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
بابر صاحب دین نے کہاکہ ایل ڈبلیو ایم سی نے اپنے آمدنی پیدا کرنے والے 94000 یونٹس سے سالانہ 40 ملین روپے کی موجودہ وصولی کو ایک ارب روپے تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا ہے اس حوالے سے بزنس ڈویلپمنٹ ونگ متحرک ہے اور شہر بھر میں کمرشل شاپس، پبلک پرائیویٹ دفاتر، بینک، ورکشاپس، فیول سٹیشن کی صورت میں موجود 94000 یونٹس کو بڑھا کر 550,000 یونٹس کر دیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ورکرز ہمارے حقیقی ہیرو ہیں جو اپنی عید اور تہوار شہریوں کے لیے قربان کرتے ہیں۔ وہ شدید موسمی حالات میں بھی دوسروں کا فضلہ اٹھانے کا مشکل ترین کام انجام دے رہے ہیں، ان کی صحت اور حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے اس حوالے سے ملازمین کو 8000 سے زائد ہیلتھ انشورنس کارڈز جاری کیے ہیں
جن کے ذریعے وہ سوشل سکیورٹی ہسپتالوں یا ڈسپنسریوں میں صحت کی سہولیات حاصل کر سکتے ہیں۔ سی ای او نے کہاکہ ایل ڈبلیو ایم سی اور نیشنل ہائی وے اینڈ موٹروے پولیس نے آپریشنل گاڑیوں کے ڈرائیوروں کی فنی تربیت اور لائسنسنگ کے لیے بھی خصوصی قدم اٹھایا ہے اور اس سلسلے میں ایک مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے، جس کے تحت 3 ہزار سے زائد ایل ڈبلیو ایم سی ڈرائیوروں کو تکنیکی تربیت اور لائسنسنگ میں مدد فراہم کی جائے گی ۔ڈرائیورز اور دیگر عملہ تکنیکی تربیت کی تکمیل پر بین الاقوامی لائسنس کے اہل ہوں گے۔ مزید برآں موٹروے پولیس کا ایجوکیشن ونگ روڈ سیفٹی اور رولز کے بارے میں آگاہی بھی فراہم کرے گا۔
ایک اور سوال کے جواب میں بابر صاحب دین نے کہا کہ ایل ڈبلیو ایم سی ورکرز کے بچوں کو جدید ہنر سکھانے کے لیے پنجاب سکلز ڈویلپمنٹ فنڈ کے ساتھ بھی ایم او یو پر دستخط کیے گئے ہیں ایل ڈبلیو ایم سی عید، کرسمس، ایسٹر، پی ایس ایل ڈیوٹی وغیرہ سمیت خصوصی ڈیوٹی کے بدلے ملازمین میں باقاعدہ بونس کی تقسیم کو بھی یقینی بناتا ہے۔انہوں نے کہاکہ ایل ڈبلیو ایم سی اور لاہور قلندرز کے درمیان پی ایس ایل میچز کے دوران صفائی کے حوالے سے عوام میں شعور بیدار کرنے کے لیے مشترکہ طور پر کام کرنے اور ایل ڈبلیو ایم سی کے حقیقی ہیروز کی کوششوں کو سراہنے کے لیے بھی ایم او یو پر دستخط گئے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ 10,000 سے زیادہ سینیٹری ورکرز جدید مشینری کی مدد سے شہر لاہور کو جو کبھی باغات کا شہر کہلاتا تھا، کو دنیا کے صاف ترین مقامات میں تبدیل کرنے کے لیے اپنی انتھک خدمات سرانجام دے رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صفائی نصف ایمان ہے اس کو نہ صرف اپنے گھر کے اندر بلکہ پیارے شہر کے کونے کونے میں صاف ستھرا ماحول کا خیال رکھ کر مکمل کرنا چاہیے۔لاہوریوں سے اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صاف لاہور کا مشن شہریوں کے تعاون کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتا شہریوں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیں۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=383332