مشیل بیچلیٹ کا بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیرکی موجودہ صورتحال پر اظہار تشویش

133

جنیوا۔14ستمبر (اے پی پی):جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 48ویں اجلاس میں عالمی ادارے کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مشیل بیچلیٹ نے بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال پرشدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ سخت گیر قوانین کا استعمال جن کا مقصد اختلاف رائے کو روکنا ہے انتہائی تشویشنا ک ہے ۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مشیل بیچلیٹ نے اجلاس میں اپنے افتتاحی بیان میں بھارتی ریرتسلط کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی زیر تسلط کشمیر کے سینکڑوں شہری جیلوں میں قید ہیں اور بھارت کی طرف سے زیرتسلط کشمیر میں مواصلاتی بلیک آئوٹ جاری ہے۔

انہوں نے مواصلاتی پابندیوں پر بھارت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ ان پابندیوں کے نتیجے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، مزید کشیدگی اور عدم اطمینان بڑھ سکتا ہے ۔

انہوں نے بھارت کی طر ف سے زیرتسلط علاقے میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ کے استعمال اوربار بار مواصلاتی بندشوں کو تشویش ناک قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں عوامی اجتماعات پرقدغن عائد ہے اور سینکڑوں افراد کواظہار رائے کی آزادی کے اپنے حق کے استعمال پر گرفتار کرلیا گیا ہے اور صحافیوں کو بڑھتے ہوئے دبائو کا سامنا ہے۔

مشیل بیچلیٹ نے کہا کہ "پورے بھارت میں غیر قانونی سرگرمیوں کے روک تھام کے ایکٹ کا مسلسل استعمال پریشان کن ہے۔ ملک میں اس ایکٹ کے تحت جموں و کشمیر میں سب سے زیادہ کیسز درج کئے گئے ہیں۔

مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے مستقبل کے حوالے سے کسی قسم کے فیصلے میں کشمیریوں سے مشاورت اور اس عمل میں ان کی شمولیت ضروری ہے۔واضح رہے کہ بھارت کی حکومت نے5اگست2019کو جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کر کے مقبوضہ وادی میں مسلسل کرفیو اور سخت پابندیاں نافذ کر دی تھیں اور حریت رہنمائوں اور کارکنوں کو گرفتار کر کے پورے زیر تسلط علاقے میں مواصلاتی بلیک آئوٹ نافذ کردیاگیا تھا۔