مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی تشخص کو تبدیل کرنے کے مذموم منصوبے پر عملدرآمد شروع، نریندر مودی حکومت نے سینکڑوں ہندو پلوامہ منتقل کر دیے

128

سری نگر ۔ 11 اپریل (اے پی پی) نریندر مودی کی سربراہی میں قائم بھارتیہ جنتاپارٹی کی فرقہ پرست بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں کورونا وائرس وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے نافذ سخت لاک ڈاؤن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے علاقے کے مسلم اکثریتی تشخص کو تبدیل کرنے کے اپنے مذموم منصوبے پر باقاعدہ عمل درآمد شروع کردیا ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق مودی حکومت نے سینکڑوں بھارتی ہندوؤں کو مقبوضہ وادی کشمیر میں لا کر انہیں قرنطینہ میں رکھنے کے نام پرپلوامہ کے دو ہائیر سیکنڈری سکولوں میں ٹھہرایا ہیں۔ باخبر حلقوں نے کے ایم ایس ذرائع کو بتایا کہ بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے اپنے مذموم ایجنڈے پر باقاعدہ عمل درآمد شروع کردیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پلوامہ سکولوں میں رکھے گئے بھارتی ہندوئوںکو کشمیر کا ڈومیسائل سرٹیفکیٹ دیا جائے گا اور کشمیر کے مستقل شہری ہونے کے حیثیت سے علاقے میں آباد ہونے کی اجازت دی جائے گی۔ ذرائع نے مذموم بھارتی اقدام پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے مقبوضہ کشمیرکے سماجی تانے بانے بری طرح متاثر ہوں گے۔بھارتی حکام پہلے ہی ریاست اترا کھنڈ کے ایک ہندو ڈاکٹر راگھو لانجر کو ضلع پلوامہ کا ڈپٹی کمشنر مقرر کر کے انہیں اس مذموم منصوبے کو آگے بڑھانے کا کام سونپ چکے ہیں ۔