ملکی معیشت کو درپیش خسارے پر قابو پانے کیلئے مقامی سطح پر ٹیکنالوجی تیار کرنیوالی نوجوان افرادی قوت ناگزیر ہے، چیئرمین انجینئرنگ کونسل

121
Pakistan Engineering Council

فیصل آباد۔ 14 دسمبر (اے پی پی):پاکستان انجینئرنگ کونسل کے چیئرمین انجینئر محمد نجیب ہارون نے کہا کہ ملکی معیشت کو درپیش خسارے پر قابو پانے کیلئے مقامی سطح پر ٹیکنالوجی تیار کرنے والی نوجوان افرادی قوت ناگزیر ہے تاکہ وہ اختراعی سوچ کے ذریعے مقامی ٹیکنالوجی تیار کر کے ملک کو درپیش اربوں روپے کی درآمدپر قابو پانے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کر سکیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں منعقدہ فائنل ایئر ڈیزائن پراجیکٹ فنانسنگ کا افتتاح کرتے ہوئے کیا۔ پاکستان انجینئرنگ کونسل نے 2023-24 کیلئے ملک بھر سے 100سے زائد جامعات کے طلبا میں 593 پراجیکٹس فنڈ کئے ہیں۔ اس موقع پر زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں، ایڈوائزر ٹو چیئرمین پاکستان انجینئرنگ کونسل انجینئر میر مسعود راشد، ایم این ایس یو ای ٹی وائس چانسلر انجینئر کامران، چیئرمین فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ڈاکٹر خرم، ڈاکٹر نور محمد و دیگر نے بھی خطاب کیا۔

محمد نجیب ہارون نے کہا کہ پاکستان انجینئرنگ کونسل کی طرف سے آخری سال کے ڈیزائن پراجیکٹ کی فنانسنگ انجینئرنگ کے طلباکیلئے کی جاتی ہے تاکہ انہیں صنعت سے مطابقت رکھنے والی مصنوعات کیلئے مالی معاونت فراہم کرتے ہوئے ملک کو مقامی ٹیکنالوجی کی تیاری میں خودکفیل بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ جات نوجوان انجینئرز کا انٹرپرینیور بننے کی طرف ایک قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ انجینئرنگ کونسل صنعت کے ساتھ تعلقات کو فروغ دے رہی ہے اور تمام انجینئرنگ کے طلباکیلئے انٹرن شپ سے فارغ ہونے کے بعد ملازمت کے وسیع مواقع فراہم کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایگریکلچر انجینئرنگ کے طلبا کو ملک کو درپیش فوڈ سکیورٹی، پانی اور زمین کی زرخیزی کے مسائل کے حل کیلئے ٹیکنالوجی کی تیاری اور فراہمی میں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔

ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ پاکستان انجینئرنگ کونسل کا منصوبہ جات کے لئے فنانسنگ خوش آئند اقدام ہے جو کہ طلباء میں ٹیکنالوجی اور کاروباری مہارتوں سے ہمکنار کرنے میں سنگ میل ثابت ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو درپیش معاشی خسارے پر قابو پانے کے لئے تعلیم پر مبنی معیشت کو فروغ دینا ہو گا تاکہ مسائل کا مقامی حل تلاش کرتے ہوئے ترقی کا نیا باب مرتب کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی زراعت کے شعبے کے ساتھ منسلک ہے اگر ہم زراعت میں ٹیکنالوجی کو فروغ دیں گے تو اس سے نہ صرف پیداوار میں اضافہ ہو گا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ کاشتکاروں کی معاشی حالت بھی بہتر ہو گی۔