مچھلی پالنے والوں کو پچاس50فیصدحصے کی بنیاد پر فارم بنا کر دیتے ہیں ،خسروکلیم

133
مچھلی پالنے والوں کو پچاس50فیصدحصے کی بنیاد پر فارم بنا کر دیتے ہیں ،خسروکلیم

پشاور۔ 02 اکتوبر (اے پی پی):ڈائریکٹر جنرل فشریز خیبرپختونخوا خسرو کلیم کا کہنا ہے کہ ہچری ٹریننگ سنٹر شیر آبادخیبر پختونخوا کی سب سے بڑی ہچری ہے جہاں زمینداروں کو سیڈ، سبسٹائز ڈ نرخ پرخوراک اور مچھلی پالنے والوں کو مختلف اقسام کی چھوٹی مچھلی بھی دی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ فشریز محکمے میں بھرتی ہونےوالے نئے افسروں کی باقاعدہ طریقے سے ٹر یننگ ہوتی ہے جبکہ پرائیویٹ کسانوں اور زمینداروں کو مچھلی پالنے کے حوالے سے ٹریننگ دیتے ہیں بلکہ مچھلیوں کی مختلف بیماریوں سے آگاہی کے ساتھ ساتھ ان کے تدارک کیلئے بھی اقدامات کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مچھلی پالنے والوں کو پچاس50فیصدحصے کی بنیاد پر فارم بنا کے دیتے ہیں ،ہمارے محکمے کے اقدامات کے بدولت عوام کو ہر موسم میں مچھلی کی تقریباتمام اقسام کھانے کیلئے دستیاب ہوتی ہے محکمہ مچھلی کی تحفظ اور ترقی کے ساتھ ساتھ عوام کو مچھلی کھانے کیلئے دستیاب بنانا بھی شامل ہیں ۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئےڈائریکٹر فیشریزڈیپارٹمنٹ خیبرپختونخوا نے کہا کہ ٹراوٹ کاشتکاروں کو خصوصی مراعات دینے کے علاوہ خاص طور پر مالاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن میں نئی ٹراوٹ جھیلوں کی تعمیر اور اسے صنعت کا درجہ دے کر خاطر خواہ آمدنی حاصل کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہزارہ اور مالاکنڈ ڈویژن میں ٹراوٹ ویلج کے منصوبے شروع کیے گئے جس کے تحت 50:50 فیصد لاگت کے اشتراک کے فارمولے کی بنیاد پر 93 ٹراٹ فش فارم قائم کیے گئے، سلاتھنار ،اپر سوات میں 15 کنال پر ایک ماڈل ٹراوٹ ہیچری قائم کی گئی ہے جس میں سالانہ 60 لاکھ مچھلی کے بیج تیار کرنے کی گنجائش ہے۔

انہوں نے کہا کہ1200 ملین روپے کی لاگت سے ٹھنڈے پانی کے ماہی گیری کے وسائل کے منصوبے کی ترقی، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا مشترکہ منصوبہ ہے جس میں 40:60 فیصد لاگت کے اشتراک سے مالاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن میں جاری ہے جس کے تحت 297 ٹراوٹ جھیلیں قائم کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 500 ملین روپے کی لاگت سے ماہی گیری کے وسائل کی ترقی کے لیے آبی ذخائر کی ترقی کی منظوری دی گئی ہے جس کے تحت صوابی میں 179 کنال پر 67 کارپ فش فارمز اور ماڈل ہیچری قائم کی جائے گی ۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخواکی مچھلی کی پیداوار 2024 تک موجودہ 400 میٹرک ٹن سے بڑھ کر 740 میٹرک ٹن تک پہنچ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مالاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن میں ہوٹلوں کے فضلے کو ٹھکانے لگانا،ضم شدہ علاقوں میں ماہی گیری کے وسائل کی ترقی پر کام شروع کر دیا گیا ہے جس کے تحت پہلے مرحلے میں 220 ملین روپے خرچ کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مدین سوات میں ایک فش ہیچری کی سہولت کے ساتھ ماڈل کولڈ واٹر ریسرچ سنٹر قائم کیا گیا ہے جہاں ماہرین تعلیم اور نوجوان محققین کو آبی وسائل کے مختلف مسائل پر تحقیق کرنے میں سہولت فراہم کی جارہی ہے۔

ہم نے مچھلی پالنے والوں کو پچاس50فیصدحصے کی بنیاد پر فارم بنا کے دیتے ہیں ،ہمارے محکمے کے اقدامات کے بدولت عوام کو ہر موسم میں مچھلی کی تقریباتمام اقسام کھانے کیلئے دستیاب ہوتی ہے ۔