وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری سےشنگھائی تعاون تنظیم کےعلاقائی انسداد دہشت گردی کےڈھانچےکی ایگزیکٹوکمیٹی کےڈائریکٹررسلان مرزائیف کی ملاقات

187
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری سے شنگھائی تعاون تنظیم کے علاقائی انسداد دہشت گردی کے ڈھانچے کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ڈائریکٹر رسلان مرزائیف کی ملاقات

اسلام آباد۔11اگست (اے پی پی):وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری سے شنگھائی تعاون تنظیم کے علاقائی انسداد دہشت گردی کے ڈھانچے کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ڈائریکٹر رسلان مرزائیف نے یہاں دفتر خارجہ میں ملاقات کی۔ وزیر خارجہ نے ڈائریکٹر اور ان کے وفد کا پاکستان میں پرتپاک خیرمقدم کیا اور شنگھائی تعاون تنظیم کے چارٹر اور ’شنگھائی سپرٹ‘ کے اہداف اور مقاصد کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق وزیر خارجہ نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف مربوط کوششوں کو فروغ دینے کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم کے علاقائی انسداد دہشت گردی کے ڈھانچے کی ایگزیکٹو کمیٹی جیسے علاقائی پلیٹ فارم کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ کوئی بھی ملک خطے میں امن اور سلامتی کے پیچیدہ مسائل کو اکیلے حل نہیں کر سکتا اور مستقل اور ابھرتے ہوئے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مشترکہ نقطہ نظر کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مشترکہ مقاصد کے حصول میں اتفاق رائے اور تعاون کے جذبے کو برقرار رکھنے میں شنگھائی تعاون تنظیم کی علاقائی انسداد دہشت گردی کے ڈھانچے کی ایگزیکٹو کمیٹی کے تعمیری کردار کو سراہا۔ ڈائریکٹر مرزائیف نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے انسداد سے متعلق بات چیت کو جان بوجھ کر سیاسی بنانا نقصان دہ اور تنظیم کے مقاصد کے خلاف ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان ان تمام کوششوں کی حمایت کرے گا جن کا مقصد شنگھائی تعاون تنظیم کی علاقائی انسداد دہشت گردی کے ڈھانچے کی ایگزیکٹو کمیٹی کی کارکردگی اور اثر کو بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے اس معاملے پر اتفاق رائے پیدا کرنے میں ایگزیکٹو کمیٹی کی طرف سے اٹھائے گئے نقطہ نظر کی تعریف کی اور ڈائریکٹر کو اس معاملے میں پاکستان کی تعمیری مصروفیت کا یقین دلایا۔

ایگزیکٹو کمیٹی کے ڈائریکٹر پاکستان کے سرکاری دورے پر ہیں۔ دورے کے دوران انہوں نے وزارت خارجہ، نیشنل کائونٹر ٹیررازم اتھارٹی اور دیگر متعلقہ سکیورٹی اداروں میں ورکنگ لیول میٹنگز کیں۔

اس دوران انہیں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف پاکستان کی کامیابیوں، علاقائی صورتحال کا جائزہ اور خطے میں نئے اور ابھرتے ہوئے چیلنجز سے لاحق خطرات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔