وزیر مملکت برائے محصولات حماد اظہر کا وفاقی وزیر عامر محمود کیانی اور پارلیمانی سیکرٹری کنول شوذب کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب

143
APP95-11 ISLAMABAD: April 11 – Federal Minister for National Health Services Regulations & Coordination Aamir Mehmood Kiyani and Minister of State for Revenue Hammad Azhar addressing a press conference. APP photo by Irshad Sheikh

اسلام آباد ۔ 11 اپریل (اے پی پی)وزیر مملکت برائے محصولات (ریونیو) حماد اظہر نے کہا ہے کہ حمزہ شہباز جتنا بھی چیخیں اور چلائیں انہیں این آر او نہیں ملے گا، زرداری اومنی گروپ اور حمزہ شہباز کے کیس میں زیادہ فرق نہیں ہے، مسلم لیگ (ن) کے دور میں پہلے سال روپے کی قدر میں 10.3 فیصد اور آخری سال میں 17 فیصد کمی آئی تھی، قوم کی آنکھوں میں دھول نہ جھونکی جائے، آج ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر حقیقت کے قریب تر ہے، منی لانڈ رنگ کے حوالے سے بیان دیکر حمزہ شہباز نے اسحاق ڈار ، حسن نواز اور حسین نواز کا حقیقی چہرہ قوم کو دکھا دیا ہے، حکومتی اقدامات کے ثمرات میں ایک سے ڈیڑھ سال کا عرصہ لگے گا، حکومت بڑھوتری کی شرح کو پائیدار بنیادوں پر استوار کر رہی ہے جس کے اثرات دور رس ہونگے، خسارے میں بتدریج کمی آئے گی، اسی طرح برآمدات میں اضافے کا عمل بھی مرحلہ وار ہو گا۔ جمعرات کو وفاقی وزیر قومی صحت و خدمات عامر محمود کیانی اور پارلیمانی سیکرٹری کنول شوذب کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر مملکت حماد اظہر نے کہا کہ کچھ دیر پہلے قوم نے ایک حواس باختہ شخص کو دیکھا جو چند روز پہلے گرفتاری کے خوف سے اپنے گھر میں چھپا رہا، اب وہ گیدڑ بھبکیاں دے رہا ہے، کاش اس دلیری کا مظاہرہ وہ چند روز پہلے کرتے اور قانون کے سامنے اپنا سر جھکا کر گرفتاری دیتے۔ انہوں نے کہا کہ ساہیوال کا واقعہ افسوسناک ہے لیکن جس طرح حمزہ شہباز نے روایتی مصنوعی انداز میں اس واقعہ کا حوالہ دیا ہے کاش وہ دکھ اور درد اس وقت بھی محسوس کرتے جب ماڈل ٹاﺅن میں قوم کی بیٹیوں کے چہروں کو نشانہ بناتے ہوئے گولیاں ماری گئیں۔ انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ کے حوالے سے جو بیان حمزہ شہباز نے دیا ہے اس میں انہوں نے اسحاق ڈار ، حسن نواز اور حسین نواز کا حقیقی چہرہ قوم کو دکھا دیا ہے، بہتر ہو گا کہ حمزہ شہباز کے رشتہ دار وطن واپس آ کر قانون کا سامنا کریں۔ وزیر مملکت نے کہا کہ حمزہ شہباز نے معیشت کے اعداد و شمار پر بھی گفتگو کی ہے، معیشت کا بیڑہ غرق کر کے ان لوگوں کو ذرا بھی شرم نہیں آتی، آج وہ بڑے بڑے دعوے کر کے قوم کے سامنے آ رہے ہیں، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک نے پاکستان کی معیشت کے حوالے سے جو رپورٹ جاری کی ہے اس میں بھی واضح طور پر کہا گیا ہے کہ گزشتہ حکومتوں کی وجہ سے پاکستان کو مشکل اقتصادی حالات اور خسارے کا سامنا کرناپڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت معیشت کی بحالی کیلئے جامع اقدامات کر رہی ہے، جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو زرمبادلہ کے ذخائر نہیں تھے، پہلا مرحلہ معیشت کو بچانے کا تھا جس میں ہم نے کامیابی حاصل کر لی ہے اب ہم بتدریج استحکام کی طرف جا رہے ہیں۔ معاشی استحکام کیلئے سلوڈاﺅن ناگزیر تھا۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیر خزانہ حفیظ پاشا نے واضح طورپر اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ اسحاق ڈار نے معیشت کے اعداد و شمار کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا تھا، پیپلز پارٹی کے دور میں گروتھ ریٹ 3 فیصد اور مسلم لیگ (ن) کے دور میں ساڑھے چار فیصد سے زیادہ نہیں رہا ہے۔ حمزہ شہباز نے بیرونی قرضے کے حوالے سے بھی غلط بیانی کی ہے ، سٹیٹ بینک کے اعداد و شمار پوری قوم کے سامنے ہیں زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے۔ گردشی قرضوں کے حوالے سے بھی غلط بیانی کی جا رہی ہے ، گردشی قرضہ 250 سے 300 ارب روپے کے درمیان کلوز ہو گا۔ وزیر مملکت نے ایک سوال پر کہا کہ حکومت مہنگائی میں اضافہ کو تسلیم کرتی ہے لیکن اس کی بنیادی وجہ روپے کی قدر میں کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی چھ سے آٹھ ماہ میں مسلم لیگ (ن) کے دور میں افراط زر کی شرح میں 10 فیصد اضافہ ہوا تھا حالانکہ انہیں اقتدار مکمل کرنے والی حکومت سے اتنا خسارہ نہیں ملا تھا۔ موجودہ دور میں یہ 9.4 فیصد ہے جبکہ ہمیں 19 ارب ڈالر کا خسارہ بھی گزشتہ حکومت سے منتقل ہوا ہے، ہماری پوری کوشش ہے کہ اس میں کمی لائی جائے۔ حماد اظہر نے کہا کہ روپے کی قدر میں 36 فیصد کمی کی بات بھی درست نہیں ہے حقیقت یہ ہے کہ روپے کی قدر میں تقریباً 10.8 فیصد کمی آئی ہے، مسلم لیگ (ن) کے دور میں پہلے سال روپے کی قدر میں 10.3 فیصد اور آخری سال میں 17 فیصد کمی آئی تھی، اس لئے قوم کی آنکھوں میں دھول نہ جھونکی جائے، ہم نے روپے کی قدر میں کمی اس لئے کی کیونکہ زرمبادلہ کے ذخائر کم تھے، آج ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر حقیقت کے قریب تر ہے۔ انہوں نے کہاکہ حمزہ شہباز کے سارے دعوے اور اعداد و شمار غلط اور حقائق کے منافی ہیں، وہ جتناکوشش کر لیں ہم انہیں این آر او نہیں کرنے دینگے۔ قوم کو بتانا چاہتے ہیں کہ زرداری اومنی گروپ اور حمزہ شہباز کے کیس میں زیادہ فرق نہیں ہے اس لئے وہ کبھی فضل الرحمان اور کبھی آصف زرداری سے بغل گیر ہو رہے ہیں لیکن ہم واضح کریں کہ اب این آر او نہیں ہو گا۔ آپ پر جو الزامات ہیں قوم کو اس کا جواب چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سٹاک مارکیٹ کے حوالے سے بھی جھوٹ بولا ہو گیا ہے مئی 2017ءسے لیکر مئی 2018ءتک سٹاک مارکیٹ میں 9 ہزار پو ائنٹ سے زیادہ کمی آئی تھی۔ فیصل واوڈا کے بیان کے حوالے سے سوال پر وزیر مملکت نے کہا کہ فیصل واوڈا نے ایک امید کا اظہار کیا ہے، کراچی کے ساحل کے قریب تیل و گیس کے ذخائر کی دریافت میں کامیابی کی صورت میں یہ دنیا میں گیس کے 10 بڑے ذخائر میں سے ایک ہو گا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اصلاحات کا عمل جاری ہے، ایف بی آر اور دیگر اداروں میں اصلاحات ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے ریونیو میں اضافہ بھی ہو رہا ہے جن مدات میں کمی کی بات کی جا رہی ہے ان میں سے بیشتر مدوں میں ماضی کے برعکس ہم نے زیادہ اہداف مقرر کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی اقتصادی ٹیم میں کوئی تبدیلی نہیں آ رہی اور نہ ہی پی ٹی آئی کے اندر کوئی سازش ہے یہ سارے مفروضے ہیں، ہم معیشت کو بحال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے اصولی معاملات پر بات چیت ہو رہی ہے، فی الوقت جزویات پر گفتگو نہیں ہو رہی جب ان کی ٹیم پاکستان آئے گی تو جزویات پر بات ہو گی۔ ایک سوال پر وزیر مملکت نے کہا کہ حکومتی اقدامات کے ثمرات میں ایک سے ڈیڑھ سال کا عرصہ لگے گا لیکن ایک چیز واضح ہونی چاہئے کہ موجودہ حکومت بڑھوتری کی شرح کو پائیدار بنیادوں پر استوار کر رہی ہے جس کے اثرات دور رس ہونگے۔ خسارے میں بتدریج کمی آئے گی اسی طرح برآمدات میں اضافے کا عمل بھی مرحلہ وار ہو گا۔