وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا اخبار لاہور کی افتتاحی تقریب سے خطاب

110
APP79-11 LAHORE: November 11 - Federal Minister for Information and Broadcasting Chaudhary Fawad Hussain addressing during inauguration ceremony of newspapers at Lahore University. APP photo by Tabasam Naveed

لاہور۔11 نومبر(اے پی پی )وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ روایتی میڈیا ڈیجٹل میڈیا میں تبدیل ہو رہا ہے ‘یورپ کے اخبارات کی اپنی پالیسیاں ہیں جبکہ ہماری پالیسیاں اپنی ہونی چاہئے ‘ میڈیا کی ترقی سرکاری میڈیا کو فعال بنانا اور ورکروں کے تحفظ کو یقینی بنانا حکومتی ایجنڈے میں شامل ہیں‘ میڈیا پرسنسرشپ نہیں ہونی چاہئے تاہم میڈیا کو بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہئے ‘ میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی لے کر آ رہے ہیں تاکہ مالکان اور ورکروں کو ایک ہی جگہ انصاف مل سکے ‘ اشتہارات سے حکومتی مناپلی ختم کر رہے ہیں تاکہ آزادی صحافت میں رکاوٹ نہ ہو‘فوج واحد ادارہ ہے جس نے اپنی ساکھ کو بحال رکھا ہوا ہے جبکہ سول اداروں کا بیڑہ غرق ہو چکا ہے‘ جن کو ٹھیک کرنے میں وقت لگے گا‘ ایک مربوط پالیسی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں ملکی وقار کو بحال کرنا ہماری حکومت کا بیانیہ ہے ‘ وزیر اعظم عمران خان کھلے دل کے آدمی ہیںاپوزیشن کی بے جا تنقید ان کیلئے کوئی مسئلہ نہیں‘لاہور میں بہت عرصہ گذارا یہی سے سیاست سیکھی اور یہی سے محلاتی سازشوں کا پتہ چلا ‘ اخبار لاہور کا میڈیا انڈسٹری میں اضافہ ایک خوش آئند اقدام ہے۔ وہ اتوار کی شام لاہور کالج فار وویمن یونیورسٹی میں اخبار لاہور کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ سینئر صحافی میاں حبیب اللہ ‘ تیمور عظمت عثمان‘ شاہیں زنگی‘ وائس چانسلرفرخندہ منظور‘ چوہدری نذیر ‘ سینئر صحافی ‘کالم نگار ‘ادیب سمےت مختلف شعبہ ہائے زندگی تعلق رکھنے والے لوگوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔ وفاقی وزیر نے کہا ہم نے ریاستی اداروں سے سنسر شپ ختم کی اور اس وقت پاکستان ٹیلی ویژن پر حکومت سے زیادہ اپوزیشن کو وقت دیا جا رہے ہے۔اشتہارات سے حکومت کی مناپلی ختم کر رہے ہیں اور آزادی صحافت تب تک نہیں ہوسکتی جب تک حکومتی مناپلی ختم نہ ہو۔ اے پی این ایس اور سی پی این ای اس پر کام کر رہے ہیں کہ اداروں کو اشتہارات کس طرح دیئے جائیں ۔ گزشتہ حکومت نے اشتہارات کو جس طرح کرپشن اور ذاتی تشہیر کیلئے استعمال کیا کوئی مہذب ریاست اس کی اجازت نہیں دے سکتی۔اگر ہم اس طرح کی کرپشن پر اسمبلی میں بات کریں تو ہمیں برا کہا جاتا ہے ۔