وفاقی وزیر سید فخر امام کا پی اے آر سی کے ملازمین کی نمائندہ تنظیم ایپارک کی حلف برداری کی تقریب سے خطاب

57
وفاقی وزیر سید فخر امام کا پی اے آر سی کے ملازمین کی نمائندہ تنظیم ایپارک کی حلف برداری کی تقریب سے خطاب
وفاقی وزیر سید فخر امام کا پی اے آر سی کے ملازمین کی نمائندہ تنظیم ایپارک کی حلف برداری کی تقریب سے خطاب

اسلام آباد۔1مارچ (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے قومی غزائی تحفظ وتحقیق سید فخر امام نے کہا کے اگر دنیا کا مقابلہ کرنا ہے تو زراعت کے شعبہ کو ترقی دینا ہو گی ،رواں سال مکئی کی ریکارڈ پیداوار حاصل ہوئی ہے،اصل ریڑھ کی ہڈی زراعت کے شعبہ کی ترقی سے وابستہ لوگ ہیں ،پی اے آر سی کو دنیا کے بڑے زرعی تحقیق کے اداروں کی سطح پر کان چاہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل (پی اے آر سی ) کے ملازمین کی نمائندہ تنظیم ا یپارک کی حلف برداری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

انہوں نے کہا کہ ہم کہتے ہیں زراعت ریڑھ کی ہڈی ہے، اصل ریڑھ کی ہڈی آپ لوگ ہیں۔انہوں نے کہا کہ 25 ملین ایکڑ کا اکٹھا رقبہ ہمارے پاس قابل کاشت ہے، اتنا رقبہ ایک ساتھ دنیا میں کہیں بھی نہیں ہے ، اگر دنیا کا مقابلہ کرنا ہے تو زراعت کے شعبے کو ترقی دینا ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ 30 سالوں سے ہم لو ویلیو کراپس سے ہائی ویلیو کراپس کی طرف نہیں گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سال مکئی کی پیدوار 74 ملین ٹن ہوئی جو ریکارڈ ہے، گنے کی پیدوار میں اضافہ ہو رہا ہے، حیرانی ہے اس کے باوجود چینی کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جرم پلازم کی عالمی مارکیٹ سے خریداری کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ 10، 12 سالوں سے گندم کی فی ایکڑ اوسط پیدوار 28، 30 من کے ارد گرد رہی ہے، گندم ہماری اہم ترین فصل ہے لیکن ہم اس کی فی ایکڑ پیدوار میں اضافہ نہیں کر پا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پہلے امریکہ کی طرف دیکھتے تھے، اب تین چار سالوں سے چین کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں ہر ملک اپنا مفاد دیکھ کر کسی کو قریب کرتا ہے، ہمیں خود کو اس لیول پر لانا ہو گا کہ ہم بڑی معاشی سپر پاور کی ترجیح بن جائیں، اس کیلئے ضروری ہے کہ ہم زرعی تحقیق اور تعلیم کو فروغ دیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ اچھی اقسام ایجاد کریں گے تو دنیا آپ کے پیچھے جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پی اے آر سی ملازمین کے مسائل حل کرنے کی پوری کوشش کروں گا، خطے میں بہت زیادہ پوٹینشل ہے، ہمیں صرف محنت اور سیکھنے کی ضرورت ہے۔انہو ں نے کہا کہ پی اے آر سی کو اس سطح پر لے جانا چاہتے ہیں جس سے یہ دنیا کے زرعی تحقیق کے اداروں کا مقابلہ کر سکیں ۔