وفاقی کابینہ کا اجلاس کے بعد معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کی میڈیا کو بریفنگ

173

اسلام آباد ۔ 17 مارچ (اے پی پی) وفاقی کابینہ نے کرونا وائرس کے عدم پھیلاﺅ کے لئے تمام مکاتب فکر کے علماءکرام سے مشاورت کے بعد نماز جمعہ کا خطبہ اور باجماعت نمازوں کومختصر رکھنے، مصافحے اور معانقے سے اجتناب کرنے، 21مارچ سے ماسوائے تربت اور گوادر کے تمام بین الاقوامی ایئر پورٹس پر بین الاقوامی پروازوں کی آمدورفت بحال کرنے، چینی بحران کی تحقیقات میں آئی ایس آئی اور سٹیٹ بینک کا نمائندہ شامل کرنے اورآئندہ مالی سال کے لئے بجٹ اسٹریٹیجی پیپر کی منظوری دی دیدی ہے ، بجٹ اخراجات کی ترجیحات میں ڈیفنس اور سیکورٹی کے علاوہ احساس اور سماجی تحفظ، پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام، سرکاری ملازمین کی تنخواہیں، ہاﺅسنگ اور نیا پاکستان کے تحت مختلف اقدامات، فوڈ سیکیورٹی، ہیلتھ، ہائر ایجوکیشن، ٹورازم وغیرہ شامل ہیں، بجٹ میں سرکاری ملازمین کے زخموں پر مرہم رکھیں گے، وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ دنیا بھر میں موجود تمام پاکستانیوں کو ہر ممکنہ معاونت فراہم کی جائے۔وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس کے بعد وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری، وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان اور چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ قومی سلامتی اور عوام کی فلاح و بہبود کے حوالے سے کابینہ نے اہم فیصلے کئے ہیں ، خصوصی طور پر گلوبل وائرس جس نے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ۔ وزیراعظم عمران خان قوم کو اس بین لاقوامی وباءکے حوالے سے جلد اعتماد میں لیں گے ، وزیراعظم نے اپنے خطاب کے چیدہ چیدہ نکات کابینہ سے شیئر کیے ۔اجلاس میں کرونا وائرس کے حوالے سے ملکی صورتحال اور خصوصاً بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ۔وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ دنیا بھر میں موجود تمام پاکستانیوں کو ہر ممکنہ معاونت فراہم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک کا سب سے قیمتی اثاثہ ہیں ، کرونا وائرس کے پھیلاﺅ کے پیش نظر ان کی تمام ضروریات کا خیال رکھا جائے اور ان کو ہر ممکن مدد فراہم کی جائے۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ ملکی سطح پرکرونا کی صورتحال پر نظر رکھنے کے لئے نیشنل کوارڈینیشن کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو روزانہ کی بنیاد پر صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے ضروری فیصلے کرے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ معیشت کو کسی ممکنہ صورتحال سے محفوظ رکھنے کے لئے مشیر خزانہ کی سربراہی میں بین الوزارتی کمیٹی کا قیام میں عمل میں لایا جا چکا ہے جو روزانہ کی بنیاد پر ملکی معیشت کا جائزہ لیکر فیصلے کرے گی۔ اجلاس میں چینی کے بحران کی تحقیقات کے لئے قائم کمیٹی میں آئی ایس آئی کا نمائندہ شامل کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔ سٹیٹ بنک آف پاکستان کی جانب سے تجویز کردہ رکن کو کمیٹی میں شامل کرنے کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں آئندہ مالی سال کے لئے بجٹ اسٹریٹیجی پیپر کی منظوری دی گئی۔ منظور شدہ بجٹ اسٹریٹیجی پیپر کے مطابق بجٹ کی ترجیحات میں معاشی استحکام، مہنگائی پر کنٹرول، آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ معاملات کے تحت اہداف کا حصول، پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت شرح نمو اور نوکریوں کے مواقعوں میں اضافہ لانا، بجٹ کے خسارے اور قرضوں میں کمی لانا ، ریونیو میں اضافہ اور اخراجات پر کنٹرول کرنا، معاشرے کے کمزور طبقوں کا تحفظ، قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے موثر اقدامات کو یقینی بنانا ، وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق عوام کی فلاح و بہبود کے منصوبوں پر عمل درآمد اور ادارہ جاتی اصلاحات کے عمل کو آگے بڑھانا شامل ہے۔ بجٹ اسٹریٹیجی پیپر کے اہم نکات کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ آئندہ بجٹ میں یہ کوشش کی جائے گی کہ ملکی معیشت استحکام و ترقی کے راہ پر گامزن رہے اس کے ساتھ ساتھ کرونا وائرس کے عالمی معیشت پر پڑنے والے منفی اثرات سے ملکی معیشت کو محفوظ رکھا جا ئے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ مالی نظم و ضبط کو یقینی بنانا بجٹ کے اہم نکات میں شامل ہے۔ اسٹریٹیجی پیپر میں شرح نمو، مہنگائی، ریونیو، بجٹ خسارے ، ملکی قرضوں اور جی ڈی پی کے حوالے سے موجودہ سال کی صورتحال اور آئندہ مالی سال کے لئے اہداف کے تخمینوں پر بھی بریفنگ دی گئی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ بجٹ کی اخراجات کی ترجیحات میں ڈیفنس اور سیکورٹی کے علاوہ احساس اور سماجی تحفظ، پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام، سرکاری ملازمین کی تنخواہیں، ہاﺅسنگ اور نیا پاکستان کے تحت مختلف اقدامات، فوڈ سیکیورٹی، ہیلتھ، ہائر ایجوکیشن، ٹورازم وغیرہ شامل ہیں۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت کی اولین ترجیح عام آدمی اور خصوصاً کم آمدنی والے اور کمزور طبقات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے عالمی معیشت پر منفی اثرات کے پیش نظر ملکی معیشت کو محفوظ رکھنے کے لئے بھرپور کوشش کی جائے گی۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ ملک بھر میں پناہ گاہوں کے نیٹ ورک میں اضافے کے حوالے سے ہدایات جا ری کر دی گئی ہیں تاکہ کمزور اور بے سہارا لوگوں کو سہارا فراہم کیا جا سکے۔ مشیر خزانہ نے معاشی استحکام اور نظم و ضبط کے لئے حکومتی اقدامات اور انکے نتائج سے کابینہ کو تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔مشیر خزانہ نے بتایا کہ موجودہ حکومت نے پانچ ہزار ارب روپے ملکی قرضے کی مد میں واپس کیے ہیں۔ پرائمری بیلنس (آمدنی اور اخراجات میں فرق) کو بہتر کیا گیا، وزارتوں کو مالی طور پر مالی طور پر بااختیاربنایا گیا ۔ مشیر خزانہ نے بتایا کہ اگرچہ کہ ریونیو کے لئے موجودہ حکومت کی جانب سے ماضی کے مقابلے میں زیادہ بڑے اہداف مقرر کیے گئے تھے اس کے باوجود ریونیو میں سترہ فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پبلک سیکٹر ڈولپمنٹ پروگرام کے تحت سات سو جبکہ پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کی مد میں ڈھائی سو ارب روپے جوکہ مجموعی طور پر ساڑھے نو سو ارب روپے مختص کیے گئے۔ مشیر خزانہ نے بتایا کہ اس سال سماجی تحفظ کے لئے تقریبا ً دوسو ارب روپے مختص کیے گئے جو کہ ماضی کے مقابلے میں سماجی شعبے کے لئے مختص کی جانے والی رقوم میں سب سے زیادہ رقم ہے۔ انہوں نے کہا کہ صنعتی ترقی کے لئے صنعتوں کو بجلی اور گیس کی مد میں مراعات دی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ترجیحات میں صنعتی ترقی شامل ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سماجی تحفظ کے پروگرام احساس کے تحت اکٹھے کیے جانے والے ڈیٹا کی مدد سے حکومت کمزور طبقوں تک پہنچنے کی بہتر پوزیشن میں آ چکی ہے۔ انہوں نے کہا آئندہ بجٹ میں حکومت کی بھرپور کوشش ہوگی کہ سماجی تحفظ کے ضمن میں خرچ کی جانے والی رقوم اصل حقداروں اور مستحقین تک پہنچیں اور ایسے طبقوں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کیا جائے۔ کابینہ کو توانائی کے شعبے میں کارکردگی پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ موجودہ حکومت کی کوششوں کے نتیجے میں توانائی کی پیداوار، ترسیل اور تقسیم کے تمام شعبوں میں بہتری آئی ہے۔ وزیرِ اعظم نے توانائی کے شعبے میں درپیش چیلنجز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کی کوشش کے نتیجے میں شعبے میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے تاہم اس شعبے میں ابھی بہت کام باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں کی ناقص حکمت عملی کا سارا بوجھ عوام کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کے حوالے سے درپیش مسائل پر قابو پانے کے لئے آﺅٹ آف باکس سلوشنز پر توجہ دی جائے تاکہ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کیا جا سکے۔ معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیراعظم نے پاور سیکٹر کی ری سٹرکچرنگ کے ساتھ منسلک روڈ میپ کے نتائج نچلی سطح پر عوام کے ریلیف کے ساتھ جوڑنے اور آئندہ اجلاس میں کابینہ کے تمام ممبران کے سوالات کے ساتھ جڑے جوابات لانے کی ہدایات دیں ۔ وزارت پانی بجلی نے تمام حقائق اور بجلی کے نظام ،بجلی کی پیداوار اور بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں میںبجلی چوری اور کرپشن کے حوالے سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے بجلی چوری کے خاتمے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اس شعبے کے اندر اب تک کی جانے والی کوششوں میں عوام کو ریلیف ظاہر نہیں ہورہا لہذا وزارت بجلی میڈیا کے ساتھ روابط بہتر بنانے کی ہدایت دی ،پیسکو ،حیسکو ، بل جمع کرنے ،وصولیوں کے چیلنج اور کرپشن سے متعلق صورتحال سے میڈیا کو آگاہ کرے ۔ وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے کہا کہ 13مارچ کو قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کچھ فیصلے ہوئے ،بحیثت وزیر مذہبی امور اور چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل کو یہ ذمہ داری دی گئی تھی کہ قومی اور بین الاقوامی بحران میں معاشرے کے تمام طبقات کو اعتماد میں لیکر ساتھ لیکر چلنا ہے ، جب تک پوری قومی یک آواز اور زبان نہ ہو مقابلہ کرنا مشکل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ علماءمشائخ او وارثان محراب کا انتہا ئی اہم کردار ہے ، گذشتہ تین چار دنوں سے علماءکرام کے ساتھ رابطے میں ہے ،کوشش کی ہے کہ ان کو اعتماد میں لیا جائے ، علماءکو بھی اس حوالے سے احساس تھا ،تمام مکاتب فکر کے علماءکرام سے روابط ہو چکے ہیں ،علماءکرام اور جید شخصیات نے وزیراعظم کو تجاویز دیں ہیں جو صوبائی حکومتوں کو بھجوا دیں گئیں ہیں، صوبائی حکومتیں ڈویژن اور ضلع کی سطح پر علماءسے رابطے میں رہیں گے ۔حکومت کے فیصلے کی روشنی میں مدارس میں چھٹیوں ، بزرگان دین کے عرس ،محافل نعت ، حسن قرات ،امتحانات موخرکر دیئے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس بحرانی کیفیت کا مل کر مقابلہ کرنا ہے،مصافحہ اور معانقہ سے اجتناب کیا جائے،مسلک کی بنیاد پر رخنہ ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ فریضہ حج کے حوالے سے سعودی حکام سے رابطے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشاور کے بعد فیصلہ کیا گیا مساجد میں نماز جمعہ میں صرف عربی زبان کا خطبہ دیا جائے گا اور نماز جمعہ میں مختصر سورتیں پڑھیں جائیں گی ، نمازی سنتیں اور باقی نماز ،وضو گھر سے کرکے آئیں گے اور باجماعت نمازوں میں بھی اجتماع کم ہو ،تین افراد ہو تو باجماعت نماز ہوجاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ علماءکرام نے رائے دی ہے کہ زبان سے اسلام و علیکم کہنے سے سنت ادا ہوجاتی ہے ، ڈاکٹروں اور حکومت کی جانب سے احتیاطی طور پر فیصلہ مصافحہ نہ کرنے کی ایڈوائس کی جائے تو مصافحہ سے اجتناب مخصوص حالات میں ہوسکتا ہے ،حکومت اداروں کی طرف مفاد عامہ کے لئے جو اقدامات اٹھائے گئے ہیں ،عمل درآمد یقینی بنانا سب کا فریضہ ہے ،سیاسی لسانی ،مسلکی بنیاد پر کوئی رکاوٹ ڈالتا ہے تو انسانیت اور قوم کے ساتھ ظلم ہوگا۔ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی 13سفارشات سامنے آئی ہیں ، قوم کی راہنمائی احتیاطی تدابیر سے آگاہ کرنے کے لئے مشترکہ کاوشوں کی ضرورت ہے جلد اس بحران سے کامیابی سے نکلیں گے ۔ وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے کہا کہ 13مارچ کو قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں کچھ اہم فیصلے ہوئے تھے، 8بین الاقوامی ایئرپورٹس پر بین الاقوامی پروازوں کی بجائے صرف تین ایئر پورٹس پر بین الاقوامی آمدورفت کا فیصلہ کیا گیا ،کچھ دن کے بعد اس فیصلے پر نظر ثانی کی گئی جس کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ 21مارچ سے ماسوائے تربت، گوادر تمام ائیرپورٹس پر بین الاقوامی پروازوں کی آمدورفت ہوگی ،جتنی پروازیں پاکستان آئیں گی اسے کیمکل ڈس انفکیٹ کیا جائے گا اور پاکستان کی حدود میں آنے والے جہاز کے پاس سرٹیفکیٹ ہوگا ،21مارچ سے کسی بھی ملک سے آنے والا مسافر کرونا ٹیسٹ کرانے کا پابند ہوگا ،ٹیسٹ نیگٹیو ہوگا تو وہ سفر کرسکے گا، اندرون ملک کی پروازوں میں آنے اور جانے والے مسافروں کی سکیننگ ہوگی ۔وزارت صحت ،قومی سلامتی کمیٹی سمیت تمام متعلقہ حکام کی مشاورت سے یہ فیصلے کیے گئے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ کرونا وائرس ایک عالمی چیلنج ہے اگر اپوزیشن سیاست کرتی ہے تو یہ ان کی ذہنی پستی ہے ،اس چیلنج کو ہم نے ملکر شکست دینی ہے، سیاسی پوائنٹ سکورنگ کی فضاءکو چند ماہ کے لئے پس پشت ڈال دی جائے ،اپوزیشن سے اپیل ہے کہ جب قومیں امتحان سے گزرتیں ہیں تو وہ قومیں سیاسی دوکانداری لگانے کی بجائے ایک دوسرے کے ساتھ کندھے سے کندھا ملک کر چیلنج کو کم کرنے کے لئے حکمت عملی میں ملکر چلتی ہیں، اپوزیشن کے مشوروں کا خیر مقدم کرتے ہیں ،ان کی تجاویز کی جھلک ہمارے لائحہ عمل میں ضرور نظر آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت ،زمینی حقائق ،علاقائی صورتحال دوسری اقوام سے یکسر مختلف ہے ، ہم 48نمبر پر ہیں اسوقت تک 155ممالک تک یہ وباءپھیل چکی ہے، پاکستان میں 181کرونا وائرس کیسز کی تصدیق ہوئی ہے ،اس ماحول میں کوئی پشن گوئی نہیں کرسکتا، اٹلی ،برطانیہ ، امریکہ اور چین کی صورتحال سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم قوم کو روڈ میپ دینے جارہے ہیں ، یقین ہونا چاہیے ملک کی گاڑی کے فرنٹ سیٹ کا ڈرائیور عمران خان ہے وہ اس گاڑی کو منزل مقصود پر لیکر جائے گا تمام رکاوٹوں اور مشکلات سے آگاہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے میڈیا کے سامنے بے وقت کی راگنی سنائی ہے ، توقع تھی کہ آج عوام کے درد میں نڈھال اپوزیشن اپنے لیڈروں سے اپیل کرتی کہ لندن سے واپس پاکستان آئیں اور کرونا کی اس وباءسے نمنٹنے کے لئے عوام کے درمیان ہوں اور ثابت کریں انھیں اپنی نہیں عوام کی فکر ہے، لندن میں بیٹھ کر ہر طرح کے فیشن کے ہیڈ پہن کر بیانات دینے کی بجائے ملک واپس آکر حکومت کا ساتھ دیں ۔ انہوں نے کہا کہ کرتارپور راہدری پرہم پابندی نہیں لگا سکتے ، اس پر بھارت نے اپنی طرف سے اقدامات اٹھائے ہیں جو اسکی ذمہ داری بنتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گورنر سٹیٹ بینک اور ان کی ٹیم کا مانیٹری پالیسی کے حوالے سے اجلاس چل رہا ہے، وزیراعظم اور کابینہ کی رائے کے مطابق ایسی صورتحال میں معاشی پالیسی کا جائزہ ضروری ہوتا ہے، وزیراعظم نے مشیر خزانہ کی صدارت میں جوکمیٹی بنائی ہے ان کو ٹاسک دیا ہے کہ سرمایہ کاروں ،کاروباری شخصیات کو ریلیف دینے کے لئے حکمت عملی مرتب کی جائے ، ورلڈ بینک ،اے ڈی بی سمیت ہر فورم سے رابطے کیے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ گورنر سٹیٹ بینک نے مثبت کامبابیاں حاصل کیں ہیں ،اس بدلتی صورتحال میں کیا تبدیلی لاتے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ویزہ ہولڈر شہری ایک وقت تک کسی دوسرے ملک میں رہتا ہے، وقت ختم ہونے کے بعد لوگوں نے واپس آنا ہوتا ہے ،عمرے کے لئے گئے مسافروں کو وزیراعظم کی خصوصی ہدایا ت پر پاکستان واپس لایا گیا ،عمرے پر گئے افراد کو اسی لئے لایا گیا وہ پاکستان کے شہری ہیں انھیں اپنے ملک آنے دیا جائے حکومت نے اس میں سہولت کاری کی، اسی طرح زائرین جو زیارت کے لئے گئے تھے انہوں نے بھی واپس آنا تھا ،ان کی انٹری تفتان کے زریعے تھی، ان کے لئے تمام سٹیک ہولڈر کی مشاورت سے ایک عمل اختیار کیا گیا ،تفتان کے اندر تمام بہترین سہولیات فراہم کیں گئیں ۔